جے کے ایل ایف کا ایل او سی پار کرنے کیلئے رکاوٹیں ہٹانے کا مطالبہ

08 اکتوبر 2019
جے کے ایل ایف قیادت اور مظاہرین دو دن سے دھرنے دیے بیٹھے ہیں—فوٹو:طارق نقاش
جے کے ایل ایف قیادت اور مظاہرین دو دن سے دھرنے دیے بیٹھے ہیں—فوٹو:طارق نقاش

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) نے آزاد کشمیر حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظفرآباد-سرنگر شاہراہ پر کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو ہٹادیا جائے تاکہ مظاہرین لائن آف کنٹرول (ایل او سی) تک پہنچ سکیں ورنہ غیر معینہ مدت تک دھرنا جاری رہے گا۔

جے کے ایل ایف کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار کا جسکول میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ‘آزاد جموں و کشمیر کی حکومت کو رکاؤٹیں ہٹا کرایل او سی کو عبور کرنے کی اجازت دینا چاہیے ورنہ دھرنا اسی جگہ پر غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا’۔

مزید پڑھیں:جے کے ایل ایف مارچ کو ایل او سی کے قریب کنٹینر لگا کر روک دیا گیا

محمد رفیق ڈار نے ایل او سی سے 8 کلومیٹر دور جسکول کے مقام پر پریس کانفرنس کی جہاں پر انتظامیہ نے خاردار تاریں، بجلی کے کھمبے اور پتھروں سے رکاوٹیں کھڑی کرکے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روک رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دوسری صورت میں حکومت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے اور سلامتی کونسل کے 5 مستقل اراکین کے نمائندوں کو یہاں لے کر آئے تاکہ ہم انہیں اپنے مطالبات پہنچا سکیں’۔

جے کے ایل ایف کے ترجمان نے کہا کہ ‘ایل او سی کی دوسری جانب ہماری بہنیں اور بھائی بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں میں بدترین زندگی گزار رہے ہیں اور ہم یہاں سکون کی زندگی کیسے گزار سکتے ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی فورسز کی ایل او سی پر فائرنگ سے ایک خاتون جاں بحق

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال ہے میں بہتر یہی ہے کہ جب تک رائے شماری کے ذریعے کشمیری اپنے مستقبل کے حوالے سے فیصلے نہیں کرتے اس وقت تک جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کی امن فورسز کو تعینات کردیا جائے۔

محمد رفیق ڈار کا کہنا تھا کہ دیگر مطالبات جلد ہی ایک میمورنڈم کی شکل میں جاری کردیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ جے کے ایل ایف کی چھتری تلے مظاہرین گزشتہ روز سے جسکول کے مقام پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں جہاں پر انتظامیے کی جانب سے رکاؤٹیں کھڑی کر رکھی ہیں تاہم مظاہرین کی ایک بڑی تعداد رات گزارنے کے لیے چناری اور دیگر قریبی علاقوں میں چلی گئی تھی تاہم سینئر قیادت اور دیگر کئی افراد نے سڑک پر خیمہ لگا کر رات گزاری۔

آزاد کشمیر کی کابینہ مظاہرین کو گزشتہ روز بھی ایل او سی کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

جے کے ایل ایف کی زیرانتظام مظاہرین دوسرے روز بھی جسکول کے مقام پر بڑی تعداد میں جمع ہوگئے جبکہ مسلح پولیس اہلکار کنٹینروں اور سڑک کے اطراف میں کھڑے رہے۔

مزید پڑھیں:جموں کشمیر لبریشن فرنٹ آج ایل او سی کی جانب پُرامن مارچ کرے گی

مظاہرین میں شامل ضلع کوٹلی کی تحصیل خوراٹا سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ لڑکے عمر جمیل کا کہنا تھا کہ ‘ہم گزشتہ چار روز سے اس مارچ کا حصہ ہوں، میرا ایک ہی مقصد ہے کہ یہ تقسیم کرنے والی لائن کو توڑ دوں اور سری نگر پہنچ جاؤں’۔

مظفرآباد سے آئے ہوئے تاجر رہنما شوکت نواز میر نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ماضی قریب میں کشمیر کے حوالے سے کسی بھی احتجاج میں مظاہرین کا اس قدر جوش جو جذبہ نہیں دیکھا۔

دوسری جانب مظفر آباد میں اسی حوالے سے وزیراعظم راجا فاروق حیدر کی زیرصدارت قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر شاہ غلام قادر، وزیراطلاعات مشتاق منہاس اور دیگر حکومتی عہدیداروں کا اجلاس بھی ہوا اور مظاہرین کے مطالبات کے حوالے غور کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں