ملک میں خواتین ووٹرز کی تعداد میں 45 لاکھ کا اضافہ

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2019
خواتین ووٹرز کی حوصلہ افزائی کے لیے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں 2 برس سے مہم چلائی جارہی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
خواتین ووٹرز کی حوصلہ افزائی کے لیے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں 2 برس سے مہم چلائی جارہی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) نے 45 لاکھ نئی خواتین ووٹرز کا اندراج کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جن میں سے اکثریت کا تعلق ایسے علاقوں سے ہے جہاں سماجی رویوں کے باعث خواتین حق رائے دہی کے لیے باہر نکلنے سے کتراتی ہیں۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ای سی پی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ندیم قاسم نے بتایا کہ ’خواتین کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے ہم گزشتہ 2 برس سے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں مہم چلا رہے ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ اسی مہم کے بدولت 45 لاکھ نئی خواتین ووٹرز کا اندراج ممکن ہوا جن میں سے اکثریت کا تعلق انہی علاقوں سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق سوا کروڑ سے تجاوز کرگیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ مہم کے لیے ان اضلاع کا انتخاب کیا گیا تھا جہاں مرد و خواتین ووٹرز کی تعداد میں 10 فیصد سے زائد کا فرق تھا۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آبادی کا 49 فیصد ہونے کے باوجود رجسٹرڈ خواتین ووٹرز کی تعداد مرد ووٹرز سے ایک کروڑ 25 لاکھ کم ہے جبکہ مرد ووٹرز 11 کروڑ کی تعداد میں رجسٹرڈ ہیں۔

خواتین ووٹرز کو قائل کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں اے ڈی جی کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی موبائل وینز میں خواتین ووٹرز کو قومی شناختی کارڈ کے اجرا کے لیے جمعے کا دن مختص کیا گیا تھا، جس سے ای سی پی کو ان کے بطور ووٹر اندراج میں مدد ملی۔

مزید پڑھیں: ملک میں مرد اور خواتین ووٹرز کے فرق میں اضافہ

قبل ازین مقامی میڈیا کے افراد کو ای سی پی کے تیسرے اسٹریٹجک پلان برائے سال 23-2019 کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

اس موقع پر شرکا کو بتایا گیا کہ ای سی پی کی انتخابات 2018 کے بعد کی تیار کردہ رپورٹ ابھی تک پانچوں منتخب ایوانوں ( قومی اور صوبائی اسمبلیوں) میں پیش نہیں کی گئی حالانکہ قانون کے مطابق اسے 60 روز میں پیش کردیا جانا چاہیے۔

ای سی پی ذرائع کے مطابق مذکورہ رپورٹ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پاس مارچ میں جمع کروادی گئی تھی تاہم یہ بظاہر قائمہ کمیٹیوں میں پھنس گئی۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین کی ووٹنگ کی شرح 10 فیصد سے کم ہونے پر انتخابات کالعدم

علاوہ ازیں شرکا کو یہ بھی بتایا گیا کہ جمہوری اور انتخابی منصوبوں کے لیے 5 ہزار سے زائد افراد، اداروں، سیاسی جماعتوں، غیر سرکاری تنظیموں سے مشاورت کر کے 212 تجاویز پر ایک اسٹریٹجک پلان ترتیب دیا گیا ہے۔

تاہم مذکورہ تجاویز کی تفصیلات کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ نہیں کیا گیا۔


یہ خبر 8 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں