بلوچستان حکومت کا ریکوڈک کیس کے فیصلے پر نظرِ ثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2019
بلوچستان کے معدنی ذخائر کے تحفظ کے لیے قانون سازی متعارف کروانے کا عمل جاری ہے — فائل فوٹو: عبدالرزاق
بلوچستان کے معدنی ذخائر کے تحفظ کے لیے قانون سازی متعارف کروانے کا عمل جاری ہے — فائل فوٹو: عبدالرزاق

کوئٹہ: بلوچستان کی حکومت نے سرمایہ کاری تنازعات کا تصفیہ کرنے والے بین الاقوامی مرکز (آئی سی ایس آئی ڈی) کی جانب سے ریکوڈک کیس میں دیے گئے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

یاد رہے کہ آئی سی ایس ڈی نے مذکورہ کیس میں حکومت بلوچستان پر 6 ارب ڈالر جرمانہ عائد کیا تھا۔

نظرثانی درخواست سے متعلق انکشاف بلوچستان کے وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن ثنا بلوچ کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کیا۔

بلوچستان اسمبلی میں موسم خزاں کا پہلا اجلاس پیر کو منعقد ہوا، جس کی سربراہی اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں گے، وزیراعلیٰ بلوچستان

اس موقع پر ثنا بلوچ اور دیگر اراکین نے یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ منتخب اراکین کو اس حوالے سے کوئی علم نہیں کہ حکومت ریکوڈک کیس کے سلسلے میں کیا اقدامات کررہی ہے۔

جس پر ظہور احمد بلیدی نے بتایا کہ وہ جلد ہی ریکوڈک کاپر اور گولڈ مائنز منصوبے کے کیس میں آنے والی تبدیلیوں، اس سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات اور اب تک ہونے والی پیش رفت سے ایوان کو آگاہ کریں گے۔

وزیر خزانہ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے معدنی ذخائر کے تحفظ کے لیے قانون سازی متعارف کروانے کا عمل جاری ہے اور حکومت صوبے کے وسائل سے عوام کو مستفید کرنے کے لیے تمام تر اقدامات اٹھائے گی۔

مزید پڑھیں: ریکوڈک کیس: تصفیے کیلئے ٹیتھیان کاپر کی پاکستان کو مذاکرات کی پیشکش

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت پہلے ہی فیصلہ کرچکی ہے کہ کوئی غیر ملکی کمپنی بلوچستان میں ایک انچ بھی زمین نہیں خرید سکتی، لہٰذا صوبے کے حقوق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’نیشنل کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی‘ کے قیام کے حوالے سے کوئی تجویز زیر غور نہیں۔

صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت شفافیت یقینی بنانے کی کوشش کررہی ہے، ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز وقت پر ادا کیے جائیں گے کیونکہ بروقت تمام منصوبوں کی تکمیل حکومت کی ترجیح ہے۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین نے ریکوڈک کیس کے لیے بنائی گئی خصوصی کمیٹی کی کارکردگی اور سرکاری افسران کی تعیناتی و تبادلے کے حوالے سے پوچھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'ریکوڈک معاہدے کےخلاف سپریم کورٹ کے فیصلے سے بلوچستان کو بھاری نقصان ہوا'

جس کے جواب میں صوبائی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے کہا کہ سرکاری افسران کا تقرر اور تبادلہ صرف ضرورت کے تحت کیا جاتا ہے تاکہ انتظامی امور روانی سے جاری رہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جامع پالیسیز بنائی اور نافذ کی جارہی ہیں جو عوام کی بہتری کی راہ ہموار کرنے کے لیے جلد نتائج دے گی۔

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی رہنما سردار محمد رند کا کہنا تھا کہ ’ہم تمام صوبے میں مثبت تبدیلوں کے لیے تمام تر اقدامات کررہے ہیں اور صوبائی حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی اراکین کو بھی پالیسی معاملات سے آگاہ کیا جائے‘۔


یہ خبر 8 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں