ذہنی تناؤ کیا ہے اور ہمارے جسم پر کس طرح کے اثرات مرتب کرتا ہے؟

10 اکتوبر 2019
ہر طرح کا تناﺅ نقصان دہ نہیں ہوتا — شٹر اسٹاک فوٹو
ہر طرح کا تناﺅ نقصان دہ نہیں ہوتا — شٹر اسٹاک فوٹو

ہم سب کو ہی اپنی زندگی میں کسی نہ کسی موڑ پر ذپنی تناﺅ کا سامنا ہوتا ہے، یہ ملازمت کا ہوسکتا ہے، گھر میں کسی پیارے کی بیماری یا مالی مشکلات وغیرہ۔

درحقیقت روزمرہ کی زندگی میں ہماری چھوٹی چھوٹی چیزیں یا انتخاب بھی ہمارے مزاج پر اندازوں سے زیادہ اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔

ایک حالیہ تحقیق کے مطابق 50 فیصد امریکی شہریوں کو معتدل تناﺅ کا سامنا ہے (اس حوالے سے پاکستانی شہری بھی کسی سے پیچھے نہیں ہوں گے مگر اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعدادوشمار نہیں)۔

مگر یہ جان لیں کہ ہر طرح کا تناﺅ نقصان دہ نہیں ہوتا اور اس سے آپ کو اپنے ارگرد کے ماحول آگاہی اور زیادہ توجہ مرکوز کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

یعنی کچھ معاملات میں تناﺅ آپ کو مضبوطی فراہم کرکے زیادہ کام کرنے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔

ہر سال 10 اکتوبر کو ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور اس موقع پر یہ جان لینا چاہیے کہ ذہنی تناﺅ جسم کے ساتھ ساتھ دماغی پر کس طرح اور کس حد تک مثبت یا منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

تناﺅ کا باعث کیا ہوتا ہے؟

ہر ایک کے لیے تناﺅ مختلف ہوسکتا ہے، ہوسکتا ہے کہ جو چیز آپ کو تناﺅ کا شکار کرے وہ آپ کے دوست کے لیے کچھ بھی نہ ہو۔

مگر ہم سب کے جسم ایک ہی طرح تناﺅ پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں، کیونکہ تناﺅ پر ردعمل آپ کے جسم کا سخت یا مشکل صورتحال سے نمٹنے کا طریقہ ہوتا ہے۔

اس سے ہارمونز، نظام تنفس، خون کی شریانوں اور اعصابی نظام میں تبدیلیاں آسکتی ہیں، مثال کے طور پر تناﺅ کے نتیے میں دل کی دھڑکن تیز ہوسکتی ہے، سانس پھول جانا، پسینہ بہنے لگتا ہے، مگر اس کے ساتھ یہ جسمانی توانائی کی ایک لہر بھی فراہم کرتا ہے۔

اسے جسم کا فائٹ یا فلائٹ ردعمل کہا جاتا ہے اور اس کیمیائی ردعمل کے ذریعے جسم جسمانی ردعمل کے لیے تیار ہوتا ہے کیونکہ اسے لگتا ہے کہ وہ حملے کی زد میں ہے۔

اسی طرح کے تناﺅ نے انسانوں کے آباﺅ اجداد کو مشکل حالات میں زندگی کو آگے بڑھانے میں مدد دی تھی۔

اچھا تناﺅ

کئی بار آپ خود کو کچھ وقت کے لیے تناﺅ کا شکار محسوس کرتے ہیں، عام طور پر اس پر فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مثال کے طور پر جب آپ کو ایک پراجیکٹ پر کام کرنا ہوتا ہے یا لوگوں کے سامنے خطاب کرنا ہوتا ہے، ہوسکتا ہے کہ اس وقت آپ کو پیٹ میں گڑگڑاہٹ سی محسوس ہو اور ہتھیلیوں پر پسینہ بہنے لگے۔

یہ مثبت تناﺅ سمجھا جاتا ہے جس کی مدت بہت کم وقت کی ہوتی ہے اور یہ جسم کا مشکل حالات سے گزرنے میں مدد دینے کا ذریعہ ہے۔

برا تناﺅ

مگر اکثر اوقات منفی جذبات بہت زیادہ پرتناﺅ ثابت ہوتے ہیں، جیسے آپ فکرمند، غصہ، خوفزدہ یا چڑچڑاہٹ کے شکار ہوں تو اس طرح کا تناﺅ آپ کے لیے اچھا نہیں ہوتا اور طویل المعیاد بنیادوں پر سنگین مسائل کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ تناﺅ کا اثر ہر ایک پر مختلف ہوسکتا ہے، مگر ذہنی تناﺅ کی متعدد وجوہات منفی اثرات مرتب کرتے ہیں جیسے کسی کی جانب سے بدزبانی یا توہین، بہت زیادہ محنت، ملازمت سے محرومی، شادی شدہ زندگی کے مسائل، شریک حیات سے علیحدگی، خاندان میں موت، تعلیمی اداروں میں مشکلات، خاندانی مسائل، مصروفیات اور حال ہی میں کہیں اور منتقل ہونا وغیرہ۔

طویل المعیاد تناﺅ

اگر آپ کے ذہنی تناﺅ کو طویل عرصے تک خود پر طاری رہنے دیں تو اس سے جسمانی، ذہنی اور جذباتی صحت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، خصوصاً جب یہ دائمی بن جائے۔ دائمی تناﺅ کی انتباہی علامات سے آگاہی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس سے بچ سکیں۔

اس کی جسمانی علامات درج ذیل ہیں:

جسمانی توانائی میں کمی

سردرد

سینے میں تکلیف اور دل کی دھڑکن تیز ہوجانا

سونے میں مشکلات، یا بہت زیادہ نیند

مسلز میں تکلیف یا دباﺅ

کپکپاہٹ، کانوں میں گھنٹیاں بجنا، ہاتھوں اور پیروں میں سردی کا احساس یا پسینہ

منہ خشک ہونا اور نگلنے میں مشکل محسوس ہونا

ہاضمے کے مسائل

ہائی بلڈ پریشر

ازدوانی تعلقات میں تبدیلیاں

اس کی ذہنی علامات یہ ہوتی ہیں:

یہ احساس کہ آپ کوئی ٹھیک سے نہیں کرسکتے

پل پل مزاج بدلنا

ذہنی بے چینی

بے سکون

زندگی بے مقصد محسوس ہونا

چڑچڑاہٹ

اداسی یا ڈپریشن

تناﺅ کا بہت زیادہ احساس

کئی بار ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو بہت زیادہ تناﺅ کا سامنا ہے، اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اس کو مزید قابو میں نہیں کرسکتے تو آپ کو کسی ماہر سے مدد کے لیے رجوع کرنے پر غور کرنا چاہیے۔

اگر کسی ڈاکٹر کے پاس زیادہ جاتے ہیں تو اس سے ہی بات کرکے دیکھ لیں تاکہ وہ یہ تعین میں مدد کرسکے جس کا سامنا آپ کو ہورہا ہے وہ ذہنی تناﺅ ہے یا یہ کوئی ذہنی بے چینی کا عارضہ ہے۔

وہ ڈاکٹر کسی ذہنی صحت کے ماہر کی جانب بھی بھیج سکتا ہے یا کوئی نام تجویز کرسکتا ہے۔

بہت زیادہ تناﺅ کی علامات درج ذیل ہیں:

ذہنی بے چینی یا خوف کے حملے

ہر وقت فکر مند رہنا

ہر وقت مسلسل دباﺅ کا احساس

تناﺅ سے نمٹنے کے لیے منشیات کا استعمال

بہت زیادہ کھانا

تمباکو نوشی

ڈپریشن

گھروالوں اور دوستوں سے قطع نظر

اگر آپ کا تناﺅ اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ خود کو یا کسی اور نقصان پہنچانے کا سوچنے لگے تو فوری طور پر طبی امداد کے لیے رجوع کریں۔

ذہنی تناﺅ کس طرح کا اثر مرتب کرتا ہے؟

ذہنی تناﺅ کا مسلسل شکار رہنا سردر، ہائی بلڈ پریشر، دل کے امراض، ذیابیطس، جلد کے امراض، دمہ، جوڑوں کے درد، ڈپریشن اور ذہنی بے چینی وغیرہ کا شکار بناسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں