آغا سراج درانی کی اہلیہ اور بچوں کے وارنٹ گرفتاری جاری

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2019
عدالت نے ریفرنس میں تمام مفرور ملزمان کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دے دیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے ریفرنس میں تمام مفرور ملزمان کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دے دیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے کے ریفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی اہلیہ اور بچوں سمیت 13 مفرور ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

کراچی احتساب عدالت میں آغا سراج درانی اور دیگر کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

مزیدپڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی گرفتار

دوران سماعت عدالت نے تفیشی افسر سے استفسار کیا کہ ریفرنس میں مفرور ملزمان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟۔

جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ مفرور ملزمان کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے ریفرنس میں تمام مفرور ملزمان کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دیتے ہوئے مفرور ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے۔

عدالت نے آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے خلاف ریفرنس کی سماعت میں ان کی اہلیہ ناہید درانی، بیٹا آغا شہباز درانی اور 4 بیٹیوں سمیت دیگر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

علاوہ ازیں عدالت نے تفتیشی افسر کو مفرور ملزمان کے خلاف کارروائی کرکے رپورٹ جمع کرانے ہدایت کردی۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: آغا سراج درانی کے خلاف نیب کی تحقیقات مکمل

بعد ازاں عدالتی کارروائی 22 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

فضل الرحمٰن اسلام آباد جارہے ہیں، دیکھیں کیا ہوتا ہے، سراج درانی

سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے آغا سراج درانی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اسلام آباد میں دھرنے سے متعلق کہا کہ میں جیل میں ہوں مجھے مولانا کے دھرنے کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے،سنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن اسلام آباد جا رہے ہیں، دیکھتے کیا ہوتا ہے۔

علاوہ ازیں ان جیالوں کو عدالت کے گیٹ روکنے سے متعلق آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ یہ لوگ گاؤں سے راتوں کو بسوں میں سفر کرکے مجھ سے ملنے آتے ہیں ان کو اندر نہیں چھوڑا جاتا یہ جیالوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔

آغا سراج درانی کی گرفتاری، نیب کے دعوے

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے دعویٰ کیا تھا کہ ’آغا سراج درانی نے ذرائع آمدن کے علاوہ ایک ارب 60 کروڑ روپے کے اثاثے جمع کیے تھے جو کہ ان کے بتائے گئے اثاثہ جات سے زیادہ ہیں۔

20 فروری کو اسلام آباد میں گرفتار ہونے کے بعد سے آغا سراج درانی کے خلاف 3 سو 52 غیر قانونی تقرریوں، صوبائی وزرا کے ہاسٹل اور سندھ اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر میں پبلک فنڈز کے استعمال اور ان منصوبوں کے لیے پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتی سے متعلق تحقیقات جاری تھیں۔

مزیدپڑھیں: اسپیکر سندھ اسمبلی کا جون کے آخر تک عدالتی ریمانڈ منظور

اس سے قبل نیب پراسیکیوٹر زاہد حسین بلادی نے آغا سراج درانی کے مبینہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کروائی تھیں۔

نیب کی جانب سے تیار کردہ فہرست کے مطابق آغا سراج درانی 17 منقولہ اور غیر منقولہ بے نامی جائیدادوں کے مالک ہیں جس میں ان کے آبائی علاقے گڑھی یاسین میں قائم بم پروف بنگلہ بھی شامل ہے۔

آغا سراج درانی کی اسلام آباد سے گرفتاری کے حوالے سے ذرائع نے بتایا تھا کہ نیب کو کراچی سے ان کی گرفتاری میں کافی مسائل تھے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے اس لیے گرفتار کیا گیا کیونکہ وہ اپنے خلاف کیسز اور اہم دستاویزات پر اثر انداز ہوسکتے تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف کرپشن کے مختلف الزامات پر انکوائری کی منظوری دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں