الیکشن کمیشن کا لاڑکانہ میں جلسہ کرنے پر بلاول بھٹو کو شوکاز نوٹس

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2019
الیکشن کمیشن نے ایک روز کے اندر جواب داخل کرانے کی ہدایت کردی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
الیکشن کمیشن نے ایک روز کے اندر جواب داخل کرانے کی ہدایت کردی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے لاڑکارنہ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے جلسے کو ضمنی انتخاب کے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی قرار دے کر پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

ریجنل الیکشن کمشنر رانا عبدالغفار نے بلاول بھٹو سمیت صوبائی وزرا، مشیر و اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو بھی شوکاز نوٹسز جاری کیے اور ایک روز کے اندر جواب داخل کرانے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: اثاثے ظاہر نہ کرنے پر رکنِ سندھ اسمبلی نااہل

واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز لاڑکانہ میں جلسہ کیا تھا اور دوران خطاب کہا تھا کہ 17 اکتوبر کو لاڑکانہ کے عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا وہ میرے ساتھ ہیں یا کٹھ پتلی اور سندھ دشمن حکومت کے ساتھ ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ان کی جماعت کراچی پر وفاق کو قبضہ کرنے نہیں دے گی اور کٹھ پتلی حکومت کی بھول ہے کہ وہ سندھ کی قیادت کو جیل میں ڈال کر کراچی پر قبضہ کر لے گی۔

17 اکتوبر کو سندھ اسمبلی کے پی ایس حلقہ 11 لاڑکانہ میں ضمنی انتخاب شیڈول ہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے اثاثے ظاہر نہ کرنے پر سندھ اسمبلی میں گرینڈ ڈیموکریٹ الائنس (جی ڈی اے) کے رکن معظم علی خان کو نااہل قرار دے دیا تھا۔

معظم علی 2018 کے عام انتخابات میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے ٹکٹ پر لاڑکانہ 2 کے حلقے پی ایس 11 سے رکنِ صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: اثاثوں کی تفصیلات نہ جمع کروانے پر 23 ارکان اسمبلی کی رکنیت تاحال معطل

خیال رہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں پی پی پی کا گڑھ سمجھے جانے والے شہر لاڑکانہ سے جی ڈی اے کے امیدوار کی کامیابی سے پارٹی کو بڑا دھچکا لگا تھا۔

اس سے قبل گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے پاس سندھ اسمبلی کی 14 نشستیں تھیں جو معظم علی کو نااہل کیے جانے کے بعد اب 13 رہ گئیں ہیں۔

الیکشن کمیشن کے نوٹس کے مطابق ’صوبائی اور وفاقی وزرا کا دورہ، الیکشن قوائد و ضوابط کے پیرا 17 کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت انتخابی حلقے میں وزرا کے دورے، اعلانات یا ترقیاتی اسکیموں کے افتتاح کی اجازت نہیں‘۔

نوٹس میں مزید کہا گیا کہ صدرِ مملکت، وزیراعظم، سینیٹ چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین، اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر اسمبلی، وفاقی وزرا، وزیر مملکت، گورنر، وزرائے اعلیٰ، صوبائی وزرا اور وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کے مشیر، میئر ان کے ڈپٹی یا دیگر سرکاری افسران انتخابی مہم میں کسی بھی طریقے سے حصہ نہیں لے سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن میں اراکین اسمبلی کے اثاثوں کا آڈٹ شروع

نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ ’پولنگ کے دن تک وزرا متعلقہ حلقے میں اعلانیہ یا خفیہ طور پر کوئی افتتاح یا ترقیاتی اسکیم سے متعلق وعدہ یا اعلان نہیں کرسکتے جو سیاسی جماعت یا انتخابی امیدوار کی حمایت یا مخالفت کرتے ہوئے انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوسکے'۔

تبصرے (0) بند ہیں