اسپین: علیحدگی کی تحریک چلانے پر کیتالونیا کے 9 رہنماؤں کو سزا

14 اکتوبر 2019
سپریم کورٹ کے فیصلے نے ایک بار پھر کیتالونیا کے حوالے سے سیاسی بحث چھیڑ دی ہے — فوٹو: اے ایف پی
سپریم کورٹ کے فیصلے نے ایک بار پھر کیتالونیا کے حوالے سے سیاسی بحث چھیڑ دی ہے — فوٹو: اے ایف پی

اسپین کی سپریم کورٹ کی جانب سے 2017 میں بغاوت کے الزام میں کیتالونیا کے 9 علیحدگی پسند رہنماؤں کو 9 سے 13 سال جیل کی سزا سنائے جانے کے بعد بارسیلونا سے سڑکوں پر ہزاروں مشتعل مظاہرین نکل آئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق علیحدگی پسند رہنماؤں کو سزا سنائے جانے کی خبر جیسے ہی منظر عام پر آئی بارسیلونا میں بڑے پیمانے پر لوگ نکل آئے اور سڑکیں بلاک کر دیں۔

گزشتہ چند سالوں کے دوران اسپین میں چوتھے عام انتخابات کے انعقاد میں ایک ماہ سے بھی کم کا وقت رہ گیا ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے نے ایک بار پھر کیتالونیا کے حوالے سے سیاسی بحث چھیڑ دی ہے اور کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔

عدالت عظمٰی کے فیصلے سے قبل بارسیلونا کے تمام اہم مقامات پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسپین سے علیحدگی، کیتالونیا کے گرفتار رہنماؤں کے حق میں مظاہرے

گران وِیا میں احتجاج کرنے والے 19 سالہ طالب علم کا کہنا تھا کہ 'اگرچہ میں اس فیصلے کی امید کر رہا تھا لیکن اس کے باوجود مجھے اس سے بہت دکھ ہوا، میں اس سے خود کو بے اختیار محسوس کر رہا ہوں کیونکہ انہیں اس نظریے پر سزا دی گئی جس سے میں اتفاق کرتا ہوں۔'

کیتالونیا کے 12 رہنماؤں کے خلاف فروری میں ٹرائل کا آغاز ہوا تھا، ان پر یکم اکتوبر 2017 کو پابندی کے باوجود کیتالونیا میں ریفرنڈم کے انعقاد میں کردار ادا کرنے کا الزام تھا جس کے کامیاب ہونے کے بعد اسپین سے آزادی حاصل کرنے کا اعلان کردیا گیا تھا۔

سب سے زیادہ مدت یعنی 13 سال کی سزا کیتالونیا کے سابق نائب صدر اوریول جَنکیوراس کی دی گئی، جنہوں نے خطے کے قائد کارلس پوئیڈی مونٹ کے اسپین سے فرار ہونے کے بعد علیحدگی کے لیے سب سے اہم کردار ادا کیا تھا۔

'ظلم'

برسلز سے ٹوئٹ میں کارلس پوئیڈی مونٹ نے سزا کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'ظلم' قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ 'اس ظلم کو 100 سال ہو گئے جو اب پہلے سے بھی بڑھ گیا ہے اور اس پر اب ایسے ردعمل کا وقت ہے جو پہلے کبھی نہیں دیا گیا۔'

اپنے حامیوں کے نام لکھے گئے خط میں اوریول جَنکیوراس نے کہا کہ 'کہانی ابھی ختم ہونے سے بہت دور ہے۔'

مزید پڑھیں: کیٹالونیا پر اسپین کا کنٹرول بحال، علیحدگی پسند اراکین برطرف

انہوں نے اسپین کی مرکزی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ 'آج کچھ ختم نہیں ہوا، نہ آپ کامیابی حاصل کر سکے نہ قائل کر سکے، ہم پہلے سے بھی مضبوط ہو کر واپس آئیں گے اور جیتیں گے۔'

اسپین کی حکومت نے امید ظاہر کی ہے کہ ٹرائل کے خاتمے سے اسے مالدار شمال مشرقی خطے میں بحران سے نمٹنے کا موقع ملے گا، جہاں ایک دہائی سے زائد عرصے میں علیحدگی کی حمایت بڑھی ہے۔

اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانشیز کا کہنا تھا کہ 'سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ہمیں مذاکرات کے ذریعے کیتالونیا میں امن کے قیام کی ضرورت ہے۔'

تاہم اوریول جَنکیوراس کی بائیں بازو کی 'ای آر سی' پارٹی کہہ چکی ہے کہ سیاسی طور پر قیدی بنائے گئے اور جلا وطن رہنماؤں کو 'ایمنسٹی' دیے جانے تک مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔

اوریول جَنکیوراس کے علاوہ سابق پارلیمانی اسپیکر کارمے فورکاڈیل کو ساڑھے 11 سال، جبکہ 5 دیگر سابق وزرا کو ساڑھے 10 سال سے 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

کیتالونیا کے دو بااثر سول رہنماؤں جورڈی سانشیز اور جورڈی کوئزارٹ کو 9، 9 سال قید کی سزا سنائی گئی، جبکہ دیگر تین رہنماؤں پر 60 ہزار یورو (70 ہزار ڈالر) فی کس جرمانہ عائد کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں