پاکستان نے بھارتی وزیردفاع کا 'اشتعال انگیز' بیان مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2019
ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر دفاع کے بیان کو اشتعال انگیز قرار دے دیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر دفاع کے بیان کو اشتعال انگیز قرار دے دیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان نے بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے اشتعال انگیز بیانات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں مسترد کردیا۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ہم بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی جانب سے ہریانہ میں انتخابی ریلی کے دوران دیے گئے بیانات کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کے ایک سینئر وزیر کی جانب سے اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے انتہا پسندانہ نظریے، سامراجی عزائم اور پاکستان مخالف ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے بالاکوٹ سے متعلق بھارتی آرمی چیف کا بیان مسترد کردیا

ترجمان نے مزید کہا کہ یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے کہ بھارتی وزیر دفاع ایک خودمختار ملک کو توڑنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ عالمی برادری اس پر توجہ دے گی۔

ساتھ ہی دفتر خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ راج ناتھ سنگھ کو اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور عوام مادر وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں اور یہ دشمن کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

ترجمان نے بیان میں کہا کہ ہم انسداد دہشت گردی کی کوششوں پر بھی ان کے منفی بیانات کو مسترد کرتے ہیں، بھارت پہلے خود مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام کے خلاف دہائیوں سے جاری ریاستی دہشت گردی کو بند کرنے میں اپنی مدد کرے، اس کے ساتھ ساتھ بھارت، پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنا بھی بند کرے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ ایک قائم شدہ طریقہ کار ہے کہ جب بھارت میں انتخابات ہوتے ہیں تو بی جے پی کی قیادت اپنے امیدواروں کی حمایت کے لیے پاکستان مخالف جذبات کو بھڑکانے پر انحصار کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ انتخابی فائدے کے لیے مقامی سیاست میں پاکستان کو گھسیٹنے کے بجائے بی جے پی کو اپنی کارکردگی کی بنیاد پر انتخابات میں حصہ لینا چاہیے۔

خیال رہے کہ بھارت کے وزیر دفاع نے ایک انتخابی ریلی میں پاکستان کے خلاف پھر ہرزہ سرائی کی تھی۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ 'پاکستان اگر اپنی سرزمین پر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ ہے تو بھارت اس کی مدد کرنے کو تیار ہے'، ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ 'اگر ضرورت پڑی تو بھارت اس سلسلے میں اپنی مسلح فورسز پاکستان بھیجے گا'۔

بھارتی وزیر دفاع نے یہ بھی کہا تھا کہ 'آپ نے 1947 میں دو قومی نظریہ پر بھارت کو 2 حصوں میں تقسیم کیا لیکن 1971 میں آپ کا اپنا ملک 2 حصوں میں تقسیم ہوگیا اور اگر یہی صورتحال جاری رہی تو کوئی طاقت پاکستان کو مزید ٹوٹنے سے نہیں روک سکتی'۔

واضح رہے کہ بھارت میں رواں سال ہونے والے عام انتخابات سے قبل ہی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری ہے، جس کا مقصد لوگوں کے پاکستان مخالف جذبات کو بڑھا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہے۔

گزشتہ دنوں بھی دفتر خارجہ نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں پاکستان کی حیثیت کے حوالے سے دیے گئے بھارتی وزیر دفاع کے شر انگیز بیان کو مسترد کردیا گیا تھا۔

یکم اکتوبر کو راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ ’ایف اے ٹی ایف دہشت گردی کے لیے مالی معاونت پر پاکستان کو کسی بھی وقت بلیک لسٹ کرسکتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے 'ایف اے ٹی ایف' پر بھارتی وزیرِ دفاع کا بیان مسترد کردیا

اس پر ترجمان دفتر خارجہ نے رد عمل دیا تھا کہ ’بھارتی وزیر دفاع کا بیان پاکستان کے ان خدشات کی تصدیق کرتا ہے کہ بھارت اپنے مذموم مقاصد کے لیے ایف اے ٹی ایف کے اجلاسوں کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے‘۔

قبل ازیں پاکستان نے بھارتی آرمی چیف کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردوں کے کیمپوں کی موجودگی کے الزام کو ایک مرتبہ پھر مسترد کرتے ہوئے اسے مقبوضہ کشمیر میں انسانی بحران سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا تھا۔

علاوہ ازیں گزشتہ ماہ بھی پاکستان نے بھارت کے آرمی چیف جنرل بپن راوت کے اس بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بالاکوٹ میں دہشت گرد کیمپ 'دوبارہ فعال' ہوگئے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'بھارت کی جانب سے پاکستان پر دراندازی کی کوشش کرنے کے الزامات مقبوضہ کشمیر میں سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں