آصف زرداری کو جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2019
آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ہیں—فائل فوٹو: اے پی
آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ہیں—فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری جعلی اکاؤنٹس کیس میں 22 اکتوبر تک عدالتی ریمانڈ پر ہیں، تاہم انہوں نے 4 اکتوبر کو عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ ان کے لیے ہسپتال کو سب جیل قرار دیا جائے۔

تاہم عدالت نے ان کی اس درخواست کو یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ معاملہ عدالتی دائرہ اختیار میں نہیں آتا، ساتھ ہی جج محمد بشیر نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے آصف زرداری کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔

عدالت نے اپنے 3 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا کہ عدالت درخواست میں کی گئی استدعا کے مطابق ہسپتال کو سب جیل قرار نہیں دے سکتی۔

مزید پڑھیں: کٹھ پتلی حکومت کی بھول ہے وہ کراچی پر قبضہ کرلے گی، بلاول بھٹو زرداری

فیصلے کے مطابق جیل انتظامیہ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ہسپتال کو سب جیل قرار دے سکتی ہے، لہٰذا درخواست گزار کو یہ تجویز دی جاتی ہے کہ وہ اپنی درخواست کے ساتھ جیل انتظامیہ سے رابطہ کرے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں جیل سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا کہ وہ میڈیکل افسران یا میڈیکل بورڈ کی سفارشات کی روشنی میں عمل کرے۔

واضح رہے کہ 10 جون کو قومی احتساب بیور (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ ہونے پر گرفتار کیا تھا، بعد ازاں 16 اگست کو عدالت نے انہیں عدالتی ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔

یہ کیس بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ اسکینڈل سے متعلق ہے، جس کی تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کر رہی ہے، اس کیس میں آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سابق چیئرمین حسین لوائی، اومنی گروپ کے سی ای او انور مجید، ان کے بیٹوں اور کئی بڑے نام نامزد ہیں۔

تاہم ابتدائی طور پر یہ کیس وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے پاس رہنے کے بعد عدالتی احکامات پر نیب کے پاس آگیا تھا۔

بلاول اور بختاور بھٹو کا ردعمل

دوسری جانب احتساب عدالت کی جانب سے آصف زرداری کی درخواست مسترد ہونے پر ان کے صاحبزادے اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اور صاحبزادی بختاور بھٹو کی جانب سے سخت ردعمل دیکھنے میں آیا۔

اپنے ٹوئٹ میں بلاول بھٹو زرداری نے لکھا کہ 'ریاست میرے والد کی خراب طبیعت کا استعمال کرتے ہوئے میری جماعت پر دباؤ ڈالنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، اگست سے کسی بھی چیز میں مجرم قرار دیے بغیر وہ قید میں ہیں جبکہ انہیں اب بھی طبی علاج کی ضرورت ہے'۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے بلاول بھٹو نے لکھا کہ حکومت کے اپنے ڈاکٹروں کی جانب سے متعدد طبی رپورٹس دی گئیں کہ انہیں جیل میں طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور انہیں تفتیش/علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا جائے لیکن انہیں ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو فرج تک فراہم نہیں کیا جارہا کہ وہ اپنی انسولین اور دوا رکھ سکیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اگر ان کے والد کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری پاکستان تحریک انصاف ہوگی، ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ وہ جمہوری سیاست اور اپنے اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری نیب کی بدنیتی ثابت کرنے میں ناکام، عدالت کا تفصیلی فیصلہ جاری

ادھر بختاور بھٹو نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ 'آصف زرداری کو اگست میں راتوں رات جیل سے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا اور اب اکتوبر! میں دل کے مریض کو زندگی کا حق دینے سے انکار کیا جارہا'۔

ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ 'یہ کس طرح منصفانہ ہے؟ کیونکہ وہ ایک سابق سویلین صدر تھے؟

تبصرے (0) بند ہیں