سابق کراچی پولیس چیف شاہد حیات کا انتقال

15 اکتوبر 2019
شاہد حیات کو صحت یاب ہونے کے بعد برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن میں فرائض انجام دینے تھے — فائل فوٹو / ڈان
شاہد حیات کو صحت یاب ہونے کے بعد برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن میں فرائض انجام دینے تھے — فائل فوٹو / ڈان

انٹیلی جنس بیورو کے جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل شاہد حیات 54 سال کی عمر میں کراچی کے آغا خان ہسپتال میں انتقال کر گئے۔

انٹیلی جنس بیورو کے ذرائع کے مطابق شاہد حیات کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

ذرائع نے کہا کہ انہیں صحت یاب ہونے کے بعد برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن میں فرائض انجام دینے تھے۔

شاہد حیات کی نماز جنازہ بدھ کو کراچی کے گارڈن پولیس ہیڈکوارٹرز میں ادا کی جائے گی جبکہ ان کی تدفین ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ان کے آبائی علاقے میں ہو گی۔

سندھ کے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) سید کلیم امام نے شاہد حیات کی وفات پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ پولیس کے لیے ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔

ایک کھرے پولیس افسر کے طور پر پہچانے جانے والے شاہد حیات کئی ہائی پروفائل کیسز کا حصہ رہے، تاہم میر مرتضیٰ بھٹو کے قتل کیس کی تحقیقات میں شامل ہونے کی وجہ سے طویل عرصے تک خبروں کی زینت رہے۔

وہ چند ہائی پروفائل کیسز جن کی تحقیقات کی سربراہی شاہد حیات کے حصے میں آئی ان میں شاہ زیب قتل کی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی تھی جس کے نتیجے میں مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی گرفتاری عمل میں آئی، جسے بعد ازاں کیس میں سزا سنائی گئی اور وہ اب سلاخوں کے پیچھے ہے۔

شاہد حیات نے کراچی میں ایگزیکٹ کمپنی کے جعلی ڈگریوں کے اسکینڈل کی تحقیقات کی بھی سربراہی کی، جبکہ انہوں نے عباس ٹاؤن دھماکے کی بھی تحقیقات کی اور متعدد ملزمان کو گرفتار کیا۔

شاہد حیات نے پنجاب یونیورسٹی سے گریجوایٹ کرنے کے بعد 1991 میں مختصر عرصے کے لیے پنجاب پولیس میں شمولیت اختیار کی جس کے بعد سندھ پولیس میں انہوں نے طویل عرصہ گزارا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں