افغان صدارتی انتخاب کے دوران 85 شہری جاں بحق ہوئے، اقوام متحدہ

اپ ڈیٹ 16 اکتوبر 2019
افغان صدارتی انتخاب میں گزشتہ الیکشن کے مقابلے میں کم ٹرن آؤٹ دیکھا گیا تھا—فائل/فوٹو:اے پی
افغان صدارتی انتخاب میں گزشتہ الیکشن کے مقابلے میں کم ٹرن آؤٹ دیکھا گیا تھا—فائل/فوٹو:اے پی

اقوام متحدہ نے افغانستان میں گزشتہ ماہ صدارتی انتخاب کے دوران حملوں کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان کی تفصیلات جاری کر دیں جہاں 85 شہری جاں بحق اور 373 افراد زخمی ہوئے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے معاون مشن برائے افغانستان کی رپورٹ کے مطابق حملوں میں شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔

مشن نے خصوصی رپورٹ میں کہا ہے کہ 80 سے زائد افراد طالبان کے براہ راست حملوں کا شکار ہوئے جس کا مقصد 28 ستمبر کے انتخاب کو نشانہ بنانا تھا۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ انتخاب کے روز 28 شہری جاں بحق اور 249 زخمی ہوئے اور ان متاثرین میں ایک تہائی سے زائد بچے تھے۔

مزید پڑھیں:افغان صدارتی انتخاب، ووٹرز کا ٹرن آؤٹ ماضی کے مقابلے میں انتہائی کم

افغان فورسز نے حملوں کے حوالے سے کہا تھا کہ صدارتی انتخاب پرامن ماحول میں ہوا کیونکہ طالبان بڑے پیمانے پر حملے کرنے میں ناکام ہوئے۔

صدارتی انتخاب کے دوران ہلاکتوں کی رپورٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ برس کے پارلیمانی انتخابات کے مقابلے میں اس مرتبہ ہلاکتوں کی تعداد کم ہوئی کیونکہ گزشتہ برس انتخابات کے دوران 226 شہری جاں بحق اور 781 زخمی ہوگئے تھے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان تادامیشی یاماموتو کا کہنا تھا کہ ‘طالبان کے بیانات کی روشنی میں ان حملوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ انتخابی عمل کو جان بوجھ کر خراب کرنا تھا اور عوام کو سیاسی عمل میں بلاخوف و خطر حصہ لیتے ہوئے ووٹ ڈالنے سے محروم کرنا تھا’۔

یہ بھی پڑھیں:خوف کے سائے میں افغان صدارتی انتخاب

ان کا کہنا تھا کہ ‘خطرات کے باوجود افغانستان کے عوام نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا’۔

سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ جان بوجھ ووٹرز، انتخابی عملے، مہم چلانے والے افراد، انتخابی ریلیاں اور پولنگ کے مقامات کو نشانہ بنانا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔

حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ منظم انداز میں شہریوں کو نشانہ بنانا انسانی جرائم کے زمرے میں آسکتا ہے۔

افغان صدارتی انتخاب کے ٹرن آؤٹ کے حوالے سے حتمی رپورٹ تاحال جاری نہیں ہوئی تاہم ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ لوگوں کی بہت کم تعداد ووٹ ڈالنے گھروں سے باہر نکلی تھی اور یہ گزشتہ انتخاب کے مقابلے میں بہت کم تھے۔

یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان کی دھمکیوں کے بعد خوف کے سائے تلے صدارتی انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے گئے تھے تاہم ٹرن آؤٹ میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:افغان صدارتی انتخاب: اشرف غنی کے بعد عبداللہ عبداللہ کا بھی کامیابی کا دعویٰ

میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کے روز افغانستان بھر میں سیکڑوں حملے ہوئے تاہم صرف 2 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔

افغانستان کے الیکشن کمیشن نے ابتدائی اعداد وشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک بھر میں قائم نصف پولنگ اسٹیشنز سے موصول ہونے والی رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ محض 11 لاکھ افراد نے ووٹ ڈالا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ٹرن آؤٹ کا تناسب یہی رہا تو اس کا مطلب ہوگا کہ 25 فیصد سے بھی کم لوگوں نے ووٹ ڈالے جو گزشتہ تینوں صدارتی انتخاب کے مقابلے میں سب سے کم ہے'۔

افغان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ’2014 کے صدارتی انتخاب میں مجموعی طور پر ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 50 فیصد رہا تھا‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں