پاکستان نے انٹر پارلیمانی یونین میں مسئلہ کشمیر اٹھا دیا

16 اکتوبر 2019
سید فخر امام نے قبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل قراردیا —فائل فوٹو: اے پی
سید فخر امام نے قبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل قراردیا —فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد: پاکستان نے ایک مرتبہ پھر 128 ارکان پر مشتمل انٹر پارلیمانی یونین (آئی پی یو) میں مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے زور دیا کہ عالمی برادری مظلم کشمیریوں کے حق خود اداریت کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سربیا کے دارلحکومت بلغراد میں آئی پی یو کے 141 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائن میں پاکستانی پارلیمنٹری وفد نے آئی پی یو کے صدر اور جنرل سیکریٹری سے ملاقات میں کی اور انہیں بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف سنگین ورزیوں سے متعلق آگاہ کیا۔

مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں مصائب و آلام کے 2 ماہ

پاکستانی وفد نے آئی پی یو کے عہدیداران کو بتایا کہ ’وادی میں گزشتہ تین ماہ سے کرفیو نافذ اور مواصلات کا نظام مکمل طورپر معطل ہے‘۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق پاکستانی وفد نے آئی پی یو کو مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ کیا۔

پاکستانی وفد کی قیادت کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی سید فخر امام نے کی اور وفد میں سینیٹر شیری رحمٰن، ملک احسان اللہ اور شازیہ مری تھیں۔

سید فخر امام نے عالمی پارلیمنٹری باڈی کو کہا کہ وہ بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے میں زور دے اور مقبوضہ کشمیر میں غیرانسانی سلوک کا رویہ ترک کردے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن جاری رکھنے، سفری پابندیاں اٹھانے کا اعلان

انہوں نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل قرار دیتے ہوئے وادی میں بھارت کے غیرانسانی سلوک کی شدید مذمت کی۔

سید فخر امام نے بتایا کہ ’ہزاروں نوجوان لڑکوں اغوا کرلیا گیا‘۔

انہوں نے عالمی ادارہ برائے انسانی حقوق اقوام متحدہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کمیشن تشکیل دینے کے اعلان کا خیر مقدم کیا اور مذمت کی کہ بھارت نے عالمی مبصرین کے میشن کو وادی میں داخلے کی اجازت نہیں دی۔

سید فخر امام نے بتایا کہ 1989 کے بعد سے اب تک بھارت کی مسلط کردہ فورسز نے کم از کم ایک لاکھ کشمیریوں شہید کردیا جس میں 7 ہزار 130 افراد وہ تھے جو دوران حراست دم توڑ گئے۔

اس موقع پر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ آئی پی یو اپنے وسائل بروئے کار لاکر بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کرے۔

انہوں نے کہا کہ ’بھارت وادی میں مظالم چھپانے کے لیے عالمی مبصرین اور انفرادی شخص کو جانے سے روک رہا ہے‘۔

مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر پر حکومت، اپوزیشن چٹان کی طرح ایک ہیں، شہباز شریف

آئی پی یو کی صدر نے پاک بھارت سرحدوں کو دنیا کی خطرناک سرحدی پٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن کی ضرورت ہے اور وہ دسمبر میں دورہ کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سازگار ماحول میں پاک بھارت مذاکرات کے لیے کوشش کریں گی‘۔

اس ضمن میں آئی پی یو کے سیکریٹری جنرل نے دونوں ممالک کی آمدگی پر ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی۔

تبصرے (0) بند ہیں