ججز نے قواعد توڑتے ہوئے بکر پرائز 2 خواتین کو دے دیا

16 اکتوبر 2019
26 سال بعد ایک ساتھ 2 لکھاریوں کو ایوارڈ دیا گیا—فوٹو: رائٹرز
26 سال بعد ایک ساتھ 2 لکھاریوں کو ایوارڈ دیا گیا—فوٹو: رائٹرز

فکشن ادب میں دیے جانے والے دنیا کے اعلیٰ ترین ادبی اعزاز ’بکر پرائز 2019‘ کا اعلان کردیا گیا۔

حیران کن طور پر بکر پرائز کے ججز نے اپنی ہی فاؤنڈیشن کے بنائے ہوئے قواعد کو توڑتے ہوئے 26 سال بعد ایک ساتھ انعام 2 لکھاریوں کو دے دیا۔

بکر پرائز فاؤنڈیشن کے 1993 میں بنائے گئے قواعد کے تحت یہ ایوارڈ ہر سال صرف ایک لکھاری کو دیا جاتا ہے، تاہم ججز نے قواعد و ضوابط کو نظر میں نہ لاتے ہوئے 2 لکھاریوں کو ایوارڈ دینے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بکر پرائز کے ججز نے سال 2019 کا ایوارڈ مشترکہ طور پر کینیڈا کی ناول نگار، تنقید نگار و استاد مارگریٹ ایٹ وڈ اور برطانیہ کی ناول نگار و سماجی کارکن برنارڈین ایوراسٹو کو دینے کا اعلان کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: سلمان رشدی اور مارگریٹ ایٹ وڈ بکر پرائز 2019 کے لیے نامزد

یہ انعام کینیڈا کی ناول نگار مارگریٹ ایٹ وڈ کو ان کے گزشتہ ماہ شائع ہونے والے ناول ’دی ٹیسٹمینٹس‘ اور برنارڈین ایوراسٹو کو ان کے ناول ’گرل، ویمن اینڈ ادر‘ پر دیا گیا۔

بکر پرائز کے لیے مارگریٹ ایٹ وڈ، برنارڈین ایوراسٹو اور سلمان رشدی کے ساتھ مجموعی طور پر 6 ناول نگاروں اور لکھاریوں کونامزد کیا گیا تھا۔

سلمان رشدی اور مارگریٹ ایٹ وڈ سمیت 6 لکھاریوں کو نامزد کیا گیا تھا—فوٹو: رائٹرز
سلمان رشدی اور مارگریٹ ایٹ وڈ سمیت 6 لکھاریوں کو نامزد کیا گیا تھا—فوٹو: رائٹرز

سلمان رشدی کو بھی اس ایوارڈ کے لیے فیورٹ سمجھا جا رہا تھا، تاہم جیوری نے ایوارڈ دونو خواتین کو دینے کا اعلان کیا۔

دونوں خواتین میں ایوارڈ کی رقم 62 ہزار 800 امریکی ڈالر تقسیم کی جائے گی۔

مارگریٹ ایٹ وڈ کی جانب سے یہ ایوارڈ جیتنے کے بعد وہ یہ ایوارڈ 4 بار جیتنے والی پہلی خاتون بھی بن گئیں۔

مزید پڑھیں: آئرش مصنفہ اینا برنس ’مین بُکر پرائز 2018‘ کی فاتح

کینیڈا کی ناول نگار مارگریٹ ایٹ وڈ نے آخری بار 2003 میں یہ ایوارڈ جیتا تھا، اس سے قبل وہ 1996 اور 1989 میں بھی ایوارڈ حاصل کر چکی تھیں اور اب انہوں نے چوتھی بار ایوارڈ جیت کر نیا اعزاز حاصل کیا۔

ساتھ ہی یہ پہلا موقع ہے کہ کسی سیاہ فام خاتون کو یہ ایوارڈ دیا گیا ہے اور برطانیہ کی ناول نگار برنارڈین ایوراسٹو نے اس حوالے سے نیا ریکارڈ بھی قائم کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بکر پرائز کا گزشتہ سال کا ایوارڈ بھی ایک خاتون کو دیا گیا تھا، 2018 کا ایوارڈ آئرش ناول نگار اینا برنس کو دیا گیا تھا۔

برنارڈین ایوراسٹو ایوارڈ جیتنے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہیں—فوٹو: گرین وچ بک فیسٹیول
برنارڈین ایوراسٹو ایوارڈ جیتنے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہیں—فوٹو: گرین وچ بک فیسٹیول

بکر ایوارڈ کو انگریزی کے فکشن ادب میں دنیا کا معتبر ایوارڈ مانا جاتا ہے۔

اس ایوارڈ کا آغاز 1960 کی دہائی میں برطانیہ سے ہوا تھا اور ابتدائی طور پر اس میں صرف انگریزی میں لکھی گئی ان کتابوں کو ایوارڈ دیا جاتا تھا جو برطانیہ میں شائع ہوئی ہوں۔

یہ ایوارڈ ابتدائی طور پر کامن ویلتھ ارکان ممالک کے لکھاریوں کو دیا جاتا تھا، تاہم بعد ازاں اس میں تبدیلی کرکے دیگر ممالک کو بھی شامل کیا گیا اور اب اس ایوارڈ کے لیے تمام ممالک کے بہترین انگریزی فکشن کے کتابوں کو نامزد کیا جاتا ہے۔

ایوارڈ رقم دونوں خواتین میں تقسیم کی گئی—فوٹو: بکر پرائز فاؤنڈیشن
ایوارڈ رقم دونوں خواتین میں تقسیم کی گئی—فوٹو: بکر پرائز فاؤنڈیشن

تبصرے (0) بند ہیں