ایک جج اور ’ادارے‘ نے نواز شریف کو سزا دلوانے کیلئے دباؤ ڈالا، ناصر بٹ

اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2019
ناصر بٹ کو سابق جج ارشد ملک کی غیر اخلاقی ویڈیو موجود ہونے کا علم نہیں تھا —فائل فوٹو: اسکرین گریب
ناصر بٹ کو سابق جج ارشد ملک کی غیر اخلاقی ویڈیو موجود ہونے کا علم نہیں تھا —فائل فوٹو: اسکرین گریب

اسلام آباد: جج ویڈیو اسکینڈل کیس کے مرکزی کردار ناصر بٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائے گئے بیانِ حلفی میں دعویٰ کیا ہے کہ ایک ’ادارہ‘ اور ایک جج نے احتساب عدالت کے سابق جج محمد ارشد ملک پر نواز شریف کو سزا دینے کے لیے دباؤ ڈالا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ارشد ملک نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنائی تھی البتہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا تھا۔

تاہم ناصر بٹ کا جمع کروایا گیا بیانِ حلفی سابق جج ارشد ملک کی جانب سے لگائے گئے الزامات سے متضاد ہے۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں جج ارشد ملک نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے نواز شریف کو دباؤ میں آکر سزا سنائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جج ویڈیو لیک کیس: ملزم کا جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانے کا اعتراف

جس کے بعد ارشد ملک نے بیانِ حلفی جمع کروایا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ناصر بٹ، ناصر جنجوعہ، مہر جیلانی اور خرم یوسف نے انہیں سابق وزیراعظم کی بریت کے لیے بلیک میل کیا۔

تاہم اپنے بیانِ حلفی میں ناصر بٹ نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو انہوں نے سابق جج کو بلیک میل کیا اور نہ ہی دھمکی دی اور اگر انہیں کسی نے دھمکی دی تھی تو انہیں اپنے سینیئر حکام کو بتانا چاہیے تھا۔

ناصر بٹ کا مزید کہنا تھا کہ انہیں سابق جج ارشد ملک کی غیر اخلاقی ویڈیو موجود ہونے کا علم نہیں تھا بلکہ یہ بات خود انہوں نے بتائی تھی کہ ایک ’ادارے‘ اور ایک جج نے ان پر نواز شریف کو سزا سنانے کے لیے دباؤ ڈالا۔

ناصر بٹ کے بیانِ حلفی کے مطابق کچھ شخصیات نے بھی ارشد ملک پر نواز شریف کو سزا دینے کے لیے دباؤ ڈالا۔

مزید پڑھیں: جج ویڈیو اسکینڈل: دوسرے فریق کو سن کر شواہد کا جائزہ لیا جائے، نواز شریف کی درخواست

اس کے علاوہ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ سابق جج نے متعدد مرتبہ سزا دینے پر نواز شریف سے معافی مانگنے کے لیے ان سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا، جس پر پہلے تو سابق وزیراعظم نے ملاقات سے انکار کیا تاہم ارشد ملک کے بارہا اصرار پر راضی ہوگئے تھے۔

اس کے علاوہ اپنے بیانِ حلفی میں ناصر بٹ نے ایک مرتبہ پھر ارشد ملک اور نواز شریف کے درمیان ہونے والی گفتگو پیش کی، جس میں سابق جج مبینہ طور پر انہیں سزا سنانے کے پسِ پردہ حقائق سے آگاہ کررہے تھے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ناصر بٹ کے بیان حلفی اور سابق جج ارشد ملک کے خلاف مزید شواہد پیش کرنے کی درخواست پر 29 اکتوبر کو سماعت کرے گی۔

جسمانی ریمانڈ

دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں ناصر بٹ کے بھتیجے حمزہ عارف بٹ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد کردی۔

اے ٹی سی جج راجا جواد عباس حسن نے ایف آئی اے سے گزشتہ 10 روز کے دوران ہونے والی پیش رفت کے بارے میں استفسار کیا جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ایف آئی اے نے ملزم کے قبضے سے لیپ ٹاپ اور کچھ دوسرے شواہد برآمد کیے۔

یہ بھی پڑھیں: جج ارشد ملک ویڈیو کیس انسداد دہشت گردی عدالت منتقل

سماعت میں ملزم حمزہ کے وکیل ارشد جدون نے عدالت کو بتایا کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو سے متعلق شواہد پہلے ہی ہائی کورٹ کے سامنے پیش کیے جاچکے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جس لیپ ٹاپ کا عدالت میں ذکر کیا گیا وہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پہلے ہی پیش کیا جاچکا ہے اور اس معاملے پر سماعت 29 اکتوبر کو ہوگی۔

بعدازاں اے ٹی سی جج نے ایف آئی اے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حمزہ بٹ کو عدالتی ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔

فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس

ادھر جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم کی بریت کے خلاف دائر درخواست کے سلسلے میں عدالتی ریکارڈ کے لیے مزید شواہد پیش کرنے کی اجازت دے دی۔

نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ نے عدالت کو بتایا کہ بیورو عدالتی ریکارڈ کے لیے شریف خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات پر مشتمل ایک گراف پیش کرنا چاہتا ہے۔

استغاثہ کے مطابق مذکورہ گراف شریف خاندان کی پاکستان اور بیرونِ ملک موجود منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں سے متعلق ہے جو پراسیکیوشن کے کیس کے لیے نہایت اہم ہے۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مختصر دلائل سننے کے بعد ہی درخواست قبول کرلی اور رجسٹرار آفس کو مذکورہ اپیل سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں