کرتارپور راہداری 9 نومبر کو عوام کیلئے کھول دی جائے گی، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2019
وزیراعظم کے مطابق پاکستان میں مذہبی سیاحت فروغ پارہی ہے —تصویر: عمران خان فیس بک
وزیراعظم کے مطابق پاکستان میں مذہبی سیاحت فروغ پارہی ہے —تصویر: عمران خان فیس بک

وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ ’پاکستان دنیا بھر سے آنے والی سکھ برادری کے لیے اپنے دروازے کھولنے کے لیے تیار ہے اور کرتارپور راہداری کا منصوبہ آخری مراحل میں ہے‘۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کرتارپور منصوبے پر تعمیراتی کام آخری مراحل میں ہے اور آئندہ ماہ کی 9 تاریخ کو یہ عوام کے لیے کھول دی جائے گی‘۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ بھارت اور دنیا کے دوسرے حصوں سے سکھ برادری دنیا کے سب سے بڑے گرد وارے آسکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: منموہن سنگھ کرتارپور راہداری کے افتتاح میں شرکت کریں گے، شاہ محمود

کرتارپور منصوبے کے ملک پر مرتب ہونے والے مثبت اثرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’یہ سکھ برادری کے لیے ایک بڑا مذہبی مرکز بن جائے گا اور اس سے مقامی معیشت کو فروغ ملے گا'۔

عمران خان نے کہا کہ 'اس سے ملک کے لیے غیرملکی زرمبادلہ کے علاوہ مختلف شعبوں میں روزگار سفری اور میزبانی کے مواقع بھی میسر آئیں گے‘۔

وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان میں مذہبی سیاحت فروغ پارہی ہے اس سے قبل بدھ بھکشووں نے پاکستان میں مذہبی رسومات کے لیے مختلف مقامات کا دورہ کیا تھا'۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کرتارپور راہداری کا افتتاح حسب وعدہ 9 نومبر کو کریں گے اور وہ راہداری کھول دی جائے گی، ہم توقع کر رہے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر 5 ہزار سکھ یاتری یہاں تشریف لائیں گے۔

کرتار پور کہاں ہے اور سکھوں کے لیے اتنا اہم کیوں؟

کرتار پور پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں شکر گڑھ کے علاقے میں دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے۔ جہاں سکھوں کے پہلے گرونانک دیو جی نے اپنی زندگی کے 18 برس گزارے تھے۔

کرتارپور میں واقع دربار صاحب گردوارہ کا بھارتی سرحد سے فاصلہ تین سے چار کلومیٹر کا ہی ہے۔

سکھ زائرین بھارت سے دوربین کے ذریعے ڈیرہ بابانک کی زیارت کرتے ہیں بابا گرونانک کی سالگرہ منانے کے لیے ہزاروں سکھ زائرین ہر سال بھارت سے پاکستان آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کرتارپور راہداری پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات

پاکستان میں واقع سکھوں کے دیگر مقدس مقامات ڈیرہ صاحب لاہور، پنجہ صاحب حسن ابدال اور جنم استھان ننکانہ صاحب کے برعکس کرتار پور ڈیرہ بابا نانک سرحد کے قریب ایک گاؤں میں ہے۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان کرتارپور سرحد کھولنے کا معاملہ 1988 میں طے پاگیا تھا لیکن بعد ازاں دونوں ممالک کے کشیدہ حالات کے باعث اس حوالے سے پیش رفت نہ ہوسکی۔

سرحد بند ہونے کی وجہ سے ہر سال بابا گرونانک کے جنم دن کے موقع پر سکھ بھارتی سرحد کے قریب عبادت کرتے ہیں اور بہت سے زائرین دوربین کے ذریعے گردوارے کی زیارت بھی کرتے ہیں۔

کرتار پور راہداری کھولنے کا فیصلہ

خیال رہے گزشتہ برس اگست میں سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے۔

انہوں نے اس تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گلے ملے اور ان سے غیر رسمی گفتگو کی تھی۔

اس حوالے سے سدھو نے بتایا تھا کہ جب ان کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ پاکستان گرو نانک صاحب کے 550ویں جنم دن پر کرتارپور راہداری کھولنے سے متعلق سوچ رہا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان فوج کے سربراہ اس ایک جملے میں انہیں وہ سب کچھ دے گئے جیسا کہ انہیں کائنات میں سب کچھ مل گیا ہو۔

بعد ازاں بھارت کے سکھ یاتریوں کے لیے آسانی پیدا کرنے کے لیے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ برس 28 نومبر کو کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا تھا جس میں شرکت کے لیے نوجوت سدھو پاکستان آئے تھے۔

پاکستان نے بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کو تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی تاہم انہوں نے شرکت سے معذرت کرلی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں