بھارت لانچنگ پیڈز کی تفصیلات دے ہم وہاں لے چلتے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2019
بھارت کی موجودہ حکومت بھارت کو ایک غیر ذمہ دار جارحانہ ریاست بنانا چاہتی ہے— فوٹو: ڈان نیوز
بھارت کی موجودہ حکومت بھارت کو ایک غیر ذمہ دار جارحانہ ریاست بنانا چاہتی ہے— فوٹو: ڈان نیوز

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے آزاد کشمیر میں لانچنگ پیڈز سے متعلق بھارتی دعوے کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن سے لانچنگ پیڈز کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے کہا تھا لیکن اب تک کوئی جواب نہیں آیا۔

اسلام آباد میں پریس بریفنگ میں ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ’کنٹرول لائن پر بھارت جس مبینہ لانچنگ پیڈز کا دعویٰ کررہا ہے، ہم ادھر آپ کو لے چلتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: غیر ملکی سفرا، میڈیا نمائندگان کا ایل او سی کا دورہ، ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ

ان کا کہنا تھا کہ ’سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک (پی فائیو)، بھارت سے مبینہ لانچنگ پیڈز کی تفصیلات حاصل کرکے ہمیں دیں‘۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’الزامات لگانے کا سلسلہ ختم کیا جائے تاکہ مسئلے کے حل کی جانب بڑھ سکیں‘۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ’اصل مسئلہ مقبوضہ کشمیر ہے جو کشمیریوں کے امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت سے مقبوضہ کشمیر کے 80 لاکھ سے زائد شہری متاثر ہورہے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں 3 افراد شہید کردیے۔

مزید پڑھیں: بھارت کے پاس اپنے آرمی چیف کے دعوے کو سچ کہنے کا جواز نہیں، آئی ایس پی آر

ریڈیو پاکستان میں شائع رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’سفارتکاروں کے دورے سے عالمی برادری کے سامنے بھارتی جھوٹ اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں پیدا ہونے والے انسانی بحران سے بین الاقوامی برادری کی توجہ ہٹانے کی بھارت کی بدحواسی پر مبنی کوششیں بے نقاب ہوگئی ہیں‘۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارت اپنے بھاری توپ خانے سے گولہ باری کررہا ہے اور بھارتی فورسز نے 19 اور 20 اکتوبر کو ایل او سی کی خلاف ورزیاں کیں۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں 3 نوجوانوں کو شہید کردیا۔

خیال رہے کہ پاکستان نے بھارتی آرمی چیف کے دعووں کو بے نقاب کرنے اور زمینی حقائق سے آگاہ کرنے کےلیے غیر ملکی سفرا، میڈیا نمائندوں کو ایل او سی کا دورہ کروایا تھا۔

مزیدپڑھیں: بھارت کے پاس اپنے آرمی چیف کے دعوے کو سچ کہنے کا جواز نہیں، آئی ایس پی آر

اس دورے کے لیے پاکستان میں موجود بھارتی سفیر کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن بھارت کی جانب سے کوئی بھی نمائندہ شریک نہیں ہوا۔

ایل او سی کے جورا سیکٹر کا دورہ کرنے والے غیر ملکی سفرا کو بھارت کی جانب سے شہری آبادی پر استعمال کیے گئے آرٹلری ہتھیار اور اس سے پہنچنے والے نقصان کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

یہی نہیں بلکہ ان سفرا و نمائندگان نے آزاد کشمیر میں لوگوں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں اور دکانوں اور گھروں کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لیا تھا۔

کرتاپور راہداری کے معاہدے پر دستخط

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ کوشش ہے کہ کل (بروز جمعرات) کرتارپور راہداری کے معاہدے پر دستخط ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ کرتاپور راہداری سے متعلق دوسرے اجلاس کے بعد بھارت نے معاہدے کی متعدد شق کا تذکرہ کیا لیکن ہم معاہدے پر دستخط کے بعد میڈیا سے اس کا پورا متن فراہم کریں گے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ بھارتی سکھ یاتری ایک روزہ دورے پر پاکستان آئیں گے اور سروسز چارجز کی مد میں فی کس 20 ڈالر ادا کریں گے۔

مزید پڑھیں: بھارت کے جھوٹ کی قلعی کھل گئی، ترجمان دفتر خارجہ

اس سے قبل بھارتی وزارت خارجہ (ایم ای اے) نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ ’حکومت 23 اکتوبر 2019 کو کرتار پور راہداری کے سمجھوتے پر دستخط کرنے کے لیے آمادہ ہے‘۔

خیال رہے کہ مذکورہ سمجھوتے کی تفصیلات پر رواں برس مارچ سے مذاکرات کیے جارہے تھے اور بات چیت کا پہلا دور اٹاری واہگہ سرحد پر بھارتی مقام میں 14 مارچ کو منعقد ہوا تھا۔

دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے دوران مختلف امور پر اختلاف پایا گیا جس میں یاتریوں کی تعداد، راہداری کھلے رہنے کی مدت اور پاکستان سکھ پربندھک کمیٹی (پی اسی جی پی سی) میں شامل اراکین کا معاملہ بھی شامل تھا۔

مزیدپڑھیں: منموہن سنگھ کرتارپور راہداری کے افتتاح میں شرکت کریں گے، شاہ محمود

خیال رہے کہ کرتارپور گردوارے تک سکھ یاتریوں کو ویزا کے بغیر رسائی دینے والی راہداری کا افتتاح 12 نومبر کو گرو نانک کی 550ویں جنم دن کے پیشِ نظر 3 روز قبل 9 نومبر کو کیا جائے گا۔

مذکورہ راہداری کے ذریعے تقریباً 5 ہزار سکھ یاتری روزانہ زیارت کے لیے کرتارپور صاحب آسکتے ہیں۔

افغان امن عمل مذاکرات میں پاکستان کی شرکت

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ افغان امن عمل کے لیے چار فریقی اجلاس میں پاکستان شریک ہوگا جو ماسکو میں منعقد ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ دفتر خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری برائے افغانستان/مغربی ایشیا اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور طالبان کا افغان مفاہمتی عمل کی جلد بحالی پر اتفاق

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغان امن عمل سے متعلق تمام کوششوں میں شامل ہے اور افغانستان میں امن کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔

واضح رہے کہ جولائی میں چار فریقی اجلاس بیجنگ میں ہوا، اس سے قبل سہ فریقیی اجلاس ہوئے تھے جس میں چین، روس اور امریکا شامل تھے تاہم پہلی مرتبہ پاکستان بطور فریق شامل ہورہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ماسکو میں منعقد اجلاس سے تعطل کا شکار افغان امن عمل دوبارہ شروع ہوسکیں گے‘۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ انٹرا افغان مذاکرات چین میں ہوئے۔

ٰیہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل: طالبان وفد کے چینی حکام سے مذاکرات

واضح رہے کہ طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’چین نے انٹرا افغان مذاکرات کے لیے وفود کو دعوت دی‘۔

تاہم ڈاکٹر محمد فیصل نے اس معاملے پر مزید تبصرہ نہیں کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں