عدالتی فیصلوں کے مطابق اپوزیشن کو احتجاج کا حق دیا جائے گا، وزیر دفاع

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2019
پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اب مذاکرات سے راہ فرار اختیار نہیں کرسکتی — فوٹو: ڈان نیوز
پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اب مذاکرات سے راہ فرار اختیار نہیں کرسکتی — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کو لانگ مارچ کرنے کا جمہوری حق حاصل ہے تاہم اسلام آباد میں ڈی چوک پر دھرنے کے حوالے سے عدالتی فیصلوں کے مطابق اپوزیشن کو احتجاج کا حق دیا جائے گا۔

اسد عمر اور پرویز خٹک پر مشتمل حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خالد مقبول صدیقی اور بیرسٹر سیف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'اپوزیشن کی کمیٹی کی شرط تھی ہمارے جلوسوں کو نہ روکا جائے، ہم نے پیشکش کی ہے کہ ان کے جلوسوں کو نہیں روکا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سیاسی لوگوں پر کوئی دباؤ نہیں ہوتا، اپوزیشن اب مذاکرات سے راہ فرار اختیار نہیں کرسکتی'۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی تجویز زیر غور ہے، فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ 'عدالتی فیصلوں کے مطابق اپوزیشن کو احتجاج کی اجازت دی جائے گی'۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ '2014 کا تحریک انصاف کا دھرنا عدالت کی اجازت سے ہوا تھا جس میں عدالت نے کہا تھا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور اسد عمر مل کر ایک ایسا لائحہ عمل تیار کریں جس سے احتجاج بھی ہو اور عوام کی زندگی متاثر بھی نہ ہو'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اسلام آباد کے عوام کس کے ساتھ ہیں یہ واضح ہے، تحریک انصاف نے کبھی بھی عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی نہیں کی'۔

اس موقع پر ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ 'ہر ایک کو احتجاج کا حق ہے تاہم احتجاج سے عام آدمی کی زندگی متاثر نہیں ہونا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اپوزیشن ڈی چوک آنا چاہتی ہے تاہم اگر انہیں عدالت اجازت دیتی ہے تو ہی یہ ممکن ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: 27 اکتوبر کو اسلام آباد میں کوئی دھرنا نہیں ہوگا، اپوزیشن

انہوں نے کہا کہ 'احتجاج کرنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ احتجاج فساد کا باعث نہ بنے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس احتجاج کے حق کو تسلیم کرے'۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت زیادہ تر اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن کے 31 اکتوبر کو حکومت کے خلاف متوقع مارچ میں ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔

اپوزیشن نے اس سے قبل حکومت سے مذاکرات کرنے کو مسترد کرتے ہوئے ایک ہی مطالبہ کیا کہ مذاکرات اس وقت تک نہیں ہوسکتے جب تک وزیر اعظم مستعفی نہ ہوجائیں۔

بعد ازاں اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد اعلان کیا گیا کہ حکومت نے اگر پرامن مارچ کی اجازت دی تو مذاکرات پر غور کیا جاسکتا ہے۔

اسلام آباد میں مقامی رہنماؤں کی آل پارٹیز کانفرنس میں واضح کیا گیا کہ 27 اکتوبر کو کوئی دھرنا نہیں ہوگا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالمجید ہزاروی کا کہنا تھا کہ 'ملک کے دیگر حصوں کی طرح 27 اکتوبر کو یوم یکجہتی کشمیر اور یوم سیاہ منایا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں نیشنل پریس کلب کے باہر ایک بڑا مظاہرہ کریں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں