ڈاکٹر عشرت حسین کی 8 سرکاری محکمے ختم کرنے کی تصدیق

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2019
ڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا کہ کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دے دی ہے —دائل فوٹو: ٹوئٹر
ڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا کہ کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دے دی ہے —دائل فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے سادگی مہم و ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ کابینہ سے پہلے سے منظور شدہ تنظیم نو کے منصوبے کے تحت 8 سرکاری محکمے متاثر ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ جس کے بعد محکموں کی تعداد 441 سے کم ہو کر 342 ہوجائے گی، تاہم ان میں سے کچھ محکموں کے ملازمین کو دیگر محکموں میں اور کچھ کو صوبائی محکموں میں ضم کردیا جائے گا۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر عشرت حسین کا بیان وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے 400 سرکاری محکمے ختم کیے جانے کا اشارہ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت 400 محکموں کو بند کرنے پر غور کر رہی ہے، فواد چوہدری

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ کے اجلاس میں ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ میرا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں اور نہ ہی فواد چوہدری کے بیان سے کوئی تعلق ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کی بھی ملازمت ختم نہیں ہوگی اور جو اِن ختم کیے جانے والے محکموں میں کام کررہے ہیں انہیں دیگر محکموں میں منتقل کیا جائے گا۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا کہ کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دے دی ہے اور اس کے نفاذ کے لیے ایک عملدرآمد کمیٹی بھی تشکیل دی جاچکی ہے۔

مزید پڑھیں: پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار سادگی مہم سے 63 کروڑ روپے کی بچت

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کابینہ نے متعدد وفاقی محکموں کو غربت مٹاؤ اور سوشل سیکیورٹی ڈویژن میں ضم کرنے، کامرس اور ٹیکسٹائل ڈویژن کے انضمام، کیپٹل ایڈمنسٹریشن کے خاتمے اور اس کی ذمہ داریاں متعلقہ وزارتوں کو منتقل کرنے اور وزارت صحت کی تنظیم نو کی منظوری دی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں وفاقی حکومت کے لیے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو اپ گریڈ کر کے ہیومن ریسورس منیجمنٹ ڈویژن بنانے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ڈھانچے کی تجدید بھی ٹاسک فورس میں زیرِغور ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار سادگی مہم سے 63 کروڑ روپے کی بچت

ان کا کہنا تھا کہ تمام محکموں میں ریٹائرمنٹ کی عمر کو 60 سال سے بڑھا کر 63 سال کیے جانے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا گیا تھا تاہم ’اگر ایسا کیا گیا تو ایک ناکارہ لکڑی اور ان ملازمین کی کارکردگی میں کوئی فرق نہیں ہوگا‘۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے سول سرونٹ کی ملازمتوں کے تحفظ، سیکریٹریز کی تعیناتی کے عمل، 65 خودمختار محکموں کے چیف ایگزیکٹوز کے انتخاب کے عمل، وزیروں کے تکنیکی مشیروں کی تعیناتی، ٹرانسپورٹ الاؤنس کے قانونی جواز، کیڈر اور سابقہ کیڈر افسران کی تربیت اور مقاصد کی بنیاد پر کارکردگی کے نظام کے حوالے سے بھی تجاویز منظور کیں۔

سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں ڈاکٹر عشرت حسین نے اس بات کا انکشاف کر کے سب کو حیران کردیا کہ 100 سے زائد محکمے بغیر کسی سربراہ کے کام کررہے ہیں تاہم گڈ گورننس کے تحت صحیح کام کے لیے صحیح بندے کے اصول کو مدِ نظر رکھا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں