ٹوئٹر کا سیاسی اشتہارات پر پابندی کا اعلان

31 اکتوبر 2019
یہ اعلان ٹوئٹر سی ای او نے کیا — رائٹرز فوٹو
یہ اعلان ٹوئٹر سی ای او نے کیا — رائٹرز فوٹو

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے اپنی سروس میں سیاسی اشتہارات پر پابندی لگانے کا اعلان کرتے ہوئے اسے انتخابات سے متعلق غلط معلومات کے پھیلاﺅ کی روک تھام کے لیے اہم اقدام قرار دیا ہے۔

ٹوئٹر کے سی ای او جیک ڈورسے نے مختلف ٹوئیٹس میں یہ اعلان کیا۔

انہوں نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا 'ہم نے دنیا بھر میں ٹوئٹر پر سیاسی اشتہارات پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے'۔

انہوں نے لکھا 'اگرچہ انٹرنیٹ اشتہارات بہت طاقتور اور موثر ثابت ہوتے ہیں، مگر یہ طاقت سیاست کے حوالے سے کچھ خطرات کا باعث بنتی ہے، کیونکہ اسے ووٹ پر اثرانداز ہونے کے لیے استعمال کرکے لاکھوں زندگیوں کو متاثر کیا جاسکتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ کمپنی یہ سمجھتی ہے کہ سوشل میڈیا پر اشتہارات دیگر میڈیمز کے مقابلے میں غیرمنصفانہ حد تک زیادہ رسائی حاصل کرتے ہیں اور یہ آزادی رائے کا اظہار نہیں۔

ٹوئٹر کی جانب سے اس اعلان کے بعد فیس بک پر بھی اس طرح کے اقدام کا دباﺅ بڑھ گیا مگر گزشتہ روز فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے سہ ماہی اعدادوشمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کمپنی یہ یقین رکھتی ہے کہ سیاسی تقریب بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہا وہ بھی سیاسی اشتہارات پر پابندی پر غور کررہے تھے مگر وہ اب تک اس کے اثرات کے بارے میں کچھ یقین سے نہیں کہہ سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے، کوئی بھی اگر یہ کہے کہ جواب سادہ ہے، وہ اس کے چیلنجز کے بارے میں نہیں سوچ رہا، میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی یہ کہہ سکتا ہے کہ ہم اس حوالے سے کچھ نہیں کررہے۔

خیال رہے کہ 2016 میں امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حیران کن کامیابی کے بعدفیس بک اور ٹوئٹر پر الزام لگایا گیا کہ سوشل پلیٹ فارم الیکشن نتائج پر اثر انداز ہوئے، جس کے ذریعے ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت ہوئی۔

لوگوں اور اداروں کی جانب سے اس الزام کو فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے مسترد کرتے ہوئے ایک کانفرنس میں کہا تھا کہ فیس بک کسی طرح بھی انتخابی نتائج پر اثر انداز نہیں ہوا۔

تاہم اس حوالے سے سوشل میڈیا سائٹس پر کئی برس سے مسلسل اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ انتخابات کے لیے انہیں پروپگینڈا کے طور پر استعمال کرنا ممکن نہ ہو۔

گوگل نے بھی ٹوئٹر کی پالیسی میں تبدیلی پر فی الحال کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

ٹوئٹر کی جانب سے اس حوالے سے تفصیلی پالیسی 15 نومبر کو جاری کی جائے گی اور اس کا اطلاق 22 نومبر سے شروع ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں