امریکا کا دہشت گردوں کی مالی معاونت کےخلاف پاکستانی اقدامات پر عدم اطمینان

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2019
حکام اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی تنظیموں کے خلاف پابندیوں پر مکمل عملدرآمد میں ناکام ہوگئے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
حکام اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی تنظیموں کے خلاف پابندیوں پر مکمل عملدرآمد میں ناکام ہوگئے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

واشنگٹن: امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستان میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو ناکافی قرار دے کر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لیے عالمی معیارات پر عمل پیرا ہے اور منی لانڈرنگ کو جرم میں بھی قرار دے چکا ہے لیکن اس کے اقدامات تاحال غیر متوازن ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردی سے متعلق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ، گزشتہ برس کے دوران عالمی دہشت گردی سے متعلق امریکا کے سرکاری جائزے کی نمائندگی کرتی ہے جس میں مختلف ممالک کے جائزے بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے علاقائی طور پر منسلک ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کا رکن ہونے کی حیثیت سے پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے طے کردہ معیارات پر پورا اترنے کی سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان فروری 2020 تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رہے گا

اس میں کہا گیا کہ 'تاہم حکومت، کالعدم تنظیم لشکر طیبہ اور جیش محمد کو پاکستان میں پیسہ جمع کرنے، لوگوں کو بھرتی کرنے اور ان کی تربیت سے نمایاں حد تک روکنے میں ناکام ہوگئی اور کالعدم تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ تنظیموں کے امیدواروں کو جولائی میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی۔

رپورٹ میں یہ شکوہ بھی کیا گیا کہ پاکستانی حکومت نے افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان سیاسی مفاہمت کی حمایت کی لیکن 'اسلام آباد نے پاکستان میں موجود طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم نہیں کیا اور افغانستان میں امریکی اور افغان فورسز کے لیے خطرہ بننے سے نہیں روکا'۔

مبصرین کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی مذکورہ رپورٹ سال 2018 میں ہونے والی پیش رفت پر مبنی ہے اور اس میں گزشتہ 10 ماہ کے دوران پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے سے متعلق کیے جانے والے اقدامات شامل نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان آئندہ برس فروری تک ایف اے ٹی ایف کی ‘گرے لسٹ‘ میں موجود رہے گا

واضح رہے کہ گزشتہ برس جون میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے میں ناکام ہونے والے ممالک کی فہرست 'گرے لسٹ' میں شامل کیا تھا۔

ایف اے ٹی ایف نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی تنظیموں لشکر طیبہ اور اس کی ذیلی تنظیموں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق موثر اقدامات نہیں کیے گئے۔

اس حوالے سے امریکی رپورٹ میں ایف اے ٹی ایف کے دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کے قوانین تکنیکی طور پر انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عالمی معیار کے تابع ہیں لیکن حکام اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی تنظیموں اور افراد جیسے کالعدم لشکر طیبہ اور اس کی ذیلی تنظیموں کے خلاف پابندیوں پر مکمل طور پر عملدرآمد میں ناکام ہوگئے ہیں۔

علاوہ ازیں رپورٹ میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستان کی جانب سے دہشت گردی سے متعلق مقدمات میں قانون نافذ کرنے والے اور پروسیکیوشن کے اختیارات میں اضافے کے قوانین پر عملدرآمد کی کوششوں کو بھی سراہا۔

ان قوانین کے مطابق دہشت گردی پر پھانسی کی اجازت اور انسداد دہشت گردی عدالتوں کا قیام شامل ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 2018 میں ملٹری، پیراملٹری اور سول سیکیورٹی فورسز نے پاکستان بھر میں انسداد دہشت گردی سے متعلق آپریشنز کیے۔

اس میں کہا گیا کہ انٹیلی جنس بیورو کو ملک گیر دائرہ اختیار حاصل ہے جو صوبائی انسداد دہشت گردی کے محکموں سے تعاون کرنا اختیار بھی رکھتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں