افغانستان میں رواں برس شہری ہلاکتوں میں 3 گُنا اضافہ، رپورٹ

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2019
گزشتہ برس کے ابتدائی 9 ماہ کے مقابلے میں رواں برس ہلاکتوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا— فائل فوٹو: اے پی
گزشتہ برس کے ابتدائی 9 ماہ کے مقابلے میں رواں برس ہلاکتوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا— فائل فوٹو: اے پی

واشنگٹن: جنگ زدہ ملک افغانستان میں گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں سہ ماہی میں شہریوں کی ہلاکتوں میں 3 گنا سے زائد اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

آفس آف دی اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (سگار) کی جانب سے مرتب کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ افغان طالبان کے حملوں کے نتیجے میں زیادہ تر ہلاکتیں ہوئیں لیکن ان ہلاکتوں کی ذمہ دار امریکی حمایت یافتہ افغان فورسز بھی ہیں۔

سگار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کا امدادی مشن یکم جنوری سے 30 ستمبر تک ہونے والی تمام شہری ہلاکتوں میں اضافے کا الزام حکومت مخالف عناصر پر ڈالتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ طالبان سمیت حکومت مخالف فورسز اس عرصے کے دوران 5 ہزار ایک سو 17 شہریوں کی ہلاکتوں کی ذمہ دار ہیں جو مجموعی تعداد کا 62 فیصد ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: بارودی سرنگ کے دھماکے میں 9 بچے ہلاک

مذکورہ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ دیگر گروہوں کے مقابلے میں طالبان کے حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کے مطابق رواں برس 2019 کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران طالبان کے حملوں کے نتیجے میں 3 ہزار 2 سو 86 شہری ہلاک ہوئے جو مجموعی تعداد کا 46 فیصد ہے۔

رپورٹ کے مطاق گزشتہ برس کے ابتدائی 9 ماہ کے مقابلے میں رواں برس ہلاکتوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا۔

سگار نے اپنی رپورٹ میں مزید بتایا کہ صرف اس مدت کا گزشتہ برس سے مقابلہ کیا جائے تو طالبان کے حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں میں 3 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا۔

اس دوران شہری ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ حکومت مخالف عناصر خصوصاً طالبان کی جانب سے خودکش اور دھماکا خیز ڈیوائس (آئی ای ڈی) کے حملوں کے باعث ہوا۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے رواں برس جولائی، اگست اور ستمبر میں سال 2018 کے مقابلے میں آئی ای ڈی حملوں میں 72 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا۔

امریکی کانگریس کے لیے افغان جنگ کی نگرانی کرنے والی تنظیم سگار کے مطابق نیٹو سپورٹ (آر ایس) مشن نے بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس شہری ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مشرقی افغانستان میں 2 بم دھماکے، بچے سمیت 7 افراد ہلاک

اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے جولائی سے ستمبر کے درمیان مجموعی طور پر 4 ہزار 3 سو 13 ہلاکتیں رپورٹ کیں جو 2018 کے اسی عرصے کے دوران ہونے والی ہلاکتوں سے 42 فیصد زائد تھیں۔

نیٹو کمانڈ نے گزشتہ برس کے مقابلے میں جون تا ستمبر 2019 کے درمیان شہری ہلاکتوں میں 39 فیصد اضافہ رپورٹ کیا۔

اقوام متحدہ کے امدادی مشن اور آر ایس کا کہنا تھا کہ صدارتی انتخابات سے قبل دہشت گرد اور جنگجوؤں کے حملوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا اور ان حملوں میں دھماکا خیز مواد ڈیوائسز کا استعمال بھی شامل تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران تمام فریقین کی جانب سے آپریشنز کے نتیجے میں ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔

آر ایس کے مطابق یکم جون سے 31 اگست 2019 تک افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز کی مجموعی ہلاکتوں میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 5 فیصد اضافہ ہوا۔

علاوہ ازیں 16 جولائی سے 16 اکتوبر کے دوران 7 امریکی اہلکار ہلاک ہوئے جس کے نتیجے میں رواں برس ہلاک ہونے والے امریکی اہلکاروں کی تعداد 17 اور زخمیوں کی 124 ہوگئی جو گزشتہ 5 برسوں میں افغانستان میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی سب سے زیادہ سالانہ تعداد ہے۔


یہ خبر 4 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں