لاہور: مستقلی کے لیے نابینا ملازمین کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2019
حکومت ہمارے مطالبات پہلے روز سے نظر انداز کر رہی ہے، عمر رشید — فوٹو: ڈان نیوز
حکومت ہمارے مطالبات پہلے روز سے نظر انداز کر رہی ہے، عمر رشید — فوٹو: ڈان نیوز

لاہور میں درجنوں نابینا افراد نے ملازمت میں مستقل نہ کیے جانے پر مسلسل تیسرے روز احتجاجی دھرنا دیا اور صوبائی حکومت سے ملازمت میں مستقلی کی یقین دہانی کا مطالبہ کیا۔

پنجاب میں یومیہ اجرت والے نابینا افراد کی یونین کے صدر اور مظاہرین کے رہنما عمر رشید نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ حکومت ان کے مطالبات پہلے روز سے نظر انداز کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا یہ ہے کہ صوبے بھر میں نابینا افراد کو ریگولر کیا جائے۔

عمر رشید کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے مختلف محکموں میں تقریباً ایک ہزار افراد کو یومیہ اجرت پر رکھا گیا تھا تاہم انہیں ان کی تنخواہیں کئی ماہ کی تاخیر سے ملتی ہیں جبکہ متعلقہ محکموں میں انہیں کوئی کام کرنے بھی نہیں دیا جاتا۔

مزید پڑھیں: انٹری ٹیسٹ سے روکنے پر 'نابینا طالبہ'کی پنجاب یونیورسٹی کےخلاف درخواست

ان کا کہنا تھا کہ نابینا ملازمین کو کوئی عہدہ بھی نہیں دیا گیا ہے جبکہ اور تمام صورتحال سے ظاہر ہوتا ہے کہ یومیہ اجرت کا پروگرام وقتی انتظام ہے۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ یومیہ اجرت والے نابینا افراد کو ریگولرائز کیا جائے اور بےروزگار نابینا افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

عمر رشید نے کہا کہ حکومتی عہدیداران کے بجائے صرف پولیس افسران ان سے بات کر رہے ہیں اور دھمکیاں دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک روز قبل مظاہرین نے صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کی گاڑی کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر روکا لیکن انہوں نے مذاکرات کرنے کے بجائے اپنا راستہ تبدیل کر لیا۔

نابینا افراد کے رہنما کا کہنا تھا کہ آج کے مظاہرے میں 100 سے زائد نابینا افراد نے حصہ لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں