سینیٹ: اپوزیشن کا نیب قانون میں ترمیم نامنظور کرنے کا عندیہ

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2019
سینیٹ کا اجلاس اس لیے بلایا گیا کہ حکومت نے 2 ماہ سے زائد عرصے سے کوئی اجلاس منعقد نہیں کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی پی
سینیٹ کا اجلاس اس لیے بلایا گیا کہ حکومت نے 2 ماہ سے زائد عرصے سے کوئی اجلاس منعقد نہیں کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: ایوانِ بالا (سینیٹ) میں حکومت اور اپوزیشن کے سینیٹرز کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، جہاں ایک جانب حکومتی اراکین نے اپوزیشن کے قانون سازوں پر بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا تو وہیں اپوزیشن کے سینیٹرز نے حکومت کو احتساب کے نام پر مخالفین کو نشانہ بنانے کا مرتکب ٹھہرایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ سینیٹ کے موجودہ اجلاس کے دوران صدارتی آرڈیننس ایوان کے سامنے پیش کیا جائے، قواعد و ضوابط کے تحت بلائے گئے اجلاس کی مطلوبہ کارروائی ہوجانے کے بعد حکومتی معاملات کے حوالے سے کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سینیٹ کا اجلاس اس لیے بلایا گیا کہ حکومت نے 2 ماہ سے زائد عرصے سے سینیٹ کا کوئی اجلاس منعقد نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں ’آرڈیننس کے ذریعے حکمرانی‘ پر تنازع شدت اختیار کرگیا

بعدازاں ایوانِ بالا کے اجلاس میں مبینہ طور پر سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کی حالیہ لہر اور اپوزیشن اراکین کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرنے کے ساتھ ساتھ سابق رکن پارلیمنٹ کی شہریت ختم کیے جانے کے معاملے پر بات چیت کے لیے قرارداد بھی منظور کی گئی۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے سابق وزیر قانون اور پاکستان پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک نے اعلان کیا کہ اپوزیشن قومی احتساب بیورو (نیب) کے قوانین میں ترمیم کا حال ہی میں جاری کیا گیا آرڈیننس نامنظور کردے گی۔

انہوں نے یاد دلایا کہ سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دورِ اقتدار میں نیب قانون میں کی گئی ترمیم کے تحت 5 کروڑ روپے سے زائد کی بدعنوانی کے الزام کا سامنا کرنے والے شخص کو جیل کی ’سی کلاس‘ میں رکھا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ورثے میں جرمنی، سوئٹزرلینڈ کی معیشت نہیں ملی، فیصل جاوید

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب اس لیے کیا گیا کہ موجودہ حکمرانوں کے تمام مخالفین 5 کروڑ روپے سے زائد کی بدعنوانی کے بے بنیاد الزامات کا سامنا کررہے ہیں۔

اس موقع پر سینیٹر رضا ربانی نے نیب آرڈیننس کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کی غفلت تھی کہ وہ سب کے لیے احتساب کا کوئی قانون نہیں لاسکیں، جس میں مقدس گائے کے لیے کوئی گنجائش نہیں بچتی۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ اگر ججز اور فوجی افسران پر الزام کی سماعت ان کے ساتھی کرتے ہیں تو سیاستدانوں کا ٹرائل بھی پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کمیٹی کا 'ڈینگی' کے خلاف جنگ کا اعلان

اجلاس میں جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشاق احمد نے الزام عائد کیا کہ نیب کو سیاسی انجینئرنگ اور مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے،ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر سخت تنقید کی کہ ایک سابق سینیٹر جو صوبائی وزیر بھی رہ چکا ہو انہیں ایلین قرار دے دیا گیا، اس اقدام پر انہوں نے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں