Dawnnews Television Logo
اپ ڈیٹ 04 اپريل 2024 11:59am

اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کیلئے مصنوعی ذہانت استعمال کیے جانے کا انکشاف

غزہ میں صہیونی حکام کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کا سہارا لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، تازہ حملوں میں 69 فلسطینی شہید ہوگئے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی افواج فلسطینیوں کے بڑے پیمانے پر قتلِ عام کے لیے اب مصنوعی ذہانت کے حربے استعمال کررہی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں مصنوعی ذہانت کے غیر تجربہ شدہ نظام استعمال کررہی ہے، جس کے نتیجے میں شہری موت کے منہ جارہے ہیں۔

اسرائیلی افواج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران رفح دیر البلاح اور خان یونس میں شہریوں کے گھروں پر بمباری کی۔

غزہ کے شہر رفح میں گھروں پر رات گئے ہوائی فائرنگ اور بمباری کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد شہید ہو گئے ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 69 فلسطینی شہید ہوگئے۔

فلسطینی خبررساں ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے علاقے دیر البلاح میں رات بھر ہوائی فائرنگ اور توپ خانے سے بمباری کی، جس کے نتیجے میں 3 بچوں سمیت 8 فلسطینی شہید ہوگئے۔

دوسری جانب خان یونس میں اسرائیلی نے فضائی حملے کرکے متعدد گھروں کو نشانہ بنایا جس سے کم از کم 5 فلسطینی شہید اور 10 زخمی ہوگئے۔

اس کے ساتھ ہی اسرائیلی توپ خانے کے ذریعے غزہ کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں شیخ عجلین، تل الحوا اور الزیتون شامل ہیں، جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔

اس کےعلاوہ اسرائیل نے مشین گنوں اور میزائل سے بمباری کرکے رفح اور خان یونس شہروں کے علاقے میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کے خیموں کو نشانہ بنایا۔

7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32 ہزار 975 فلسطینی شہید اور 75 ہزار577 زخمی ہو چکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 139 ہے ۔

شائع 03 اپريل 2024 01:29pm

غزہ میں غیر ملکی امدادی کارکنوں کی ہلاکت، جوبائیڈن کی اسرائیل پر کڑی تنقید

امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں غیر ملکی امدادی کارکنان کی ہلاکت پر ’غم اور غصے‘ کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تاہم وہ اس واقعے کی مذمت نہیں کرسکے۔

امریکی براڈکاسٹنگ ادارہ ’این بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر امریکی صدر کی جانب سے اسرائیل سے اظہار ہرہمی اور بیان ان کی اب تک کی ’سخت ترین تنقید‘ قرار دیا جارہا ہے۔

امریکی صدر نے بیان میں کہا کہ اسرائیلی دفاعی افواج کی طرف سے قافلے پر حملے جیسے واقعات ’نہیں ہونے چاہییں‘۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے حماس کے خلاف 6 ماہ سے جاری جنگ کے دوران شہریوں یا امدادی کارکنوں کے تحفظ کے لیے ’خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔‘

جوبائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ تنازع حالیہ تاریخ میں اس لحاظ سے بدترین جنگ ہے کہ کتنے امدادی کارکن مارے گئے ہیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے اپنے اتحادی ملک پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں امدادی کارکنوں اور شہریوں کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں جو غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم میں رکاوٹ کا سبب بن رہی ہے۔

امریکی صدر نے غیر ملکی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات نہیں ہونے چاہئیں، اسرائیل نے شہریوں کے تحفظ کے لیے اقدامات نہیں کیے ہیں۔

بائیڈن نے مزید کہا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالتے رہیں گے کہ وہ غزہ میں شہریوں کو انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔

تاہم اس دوران جوبائیڈن نے امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے پر مذمت نہیں کی اور اسرائیل سے کسی قسم کی معافی کا مطالبہ نہیں کیا۔

یاد رہے کہ 2 اپریل کو وسطی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں غیر ملکی این جی او ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کے 7 امدادی کارکن ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد یورپی یونین نے حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جبکہ آسٹریلیا، اسپین سمیت دیگر ممالک نے مذمت کی تھی۔

ہلاک امدادی کارکنان کا تعلق فلسطین، آسٹریلیا، پولینڈ اور برطانیہ سے ہے جب کہ ان میں امریکا اور کینیڈا کی دہری شہریت رکھنے والے کارکن بھی شامل ہیں۔

بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ امدادی کارکنان 3 گاڑیوں کے قافلے میں سفر کررہے تھے جن پر ’ڈبلیو سی کے‘ کا لوگو موجود تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کو اپنی نقل و حرکت سے آگاہ رکھنے کے باوجود قافلے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ دیر البلح میں موجود گودام پر امدادی سامان اتار کر واپس آرہے تھے۔

’ڈبلیو سی کے‘ نے اسرائیل سے غزہ میں ’اندھا دھند قتل‘ کو روکنے کا مطالبہ کیا اور اعلان کیا کہ وہ غزہ میں اپنی امدادی کارروائیاں روک رہے ہیں۔

اپ ڈیٹ 03 اپريل 2024 12:48pm

غزہ میں عالمی انسانی قانون کی خلاف ورزی کے ابتک کوئی شواہد نہیں ملے، جان کربی

غزہ میں اسرائیل کی جانب سے معصوم شہریوں پر بمباری اور اقوام متحدہ کی جانب سے بار بار خبردار کیے جانے کے باوجود وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے حیران کن بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’امریکا کو ابھی تک ایسے کوئی شواہد/واقعات نہیں ملے جہاں اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی ہو‘۔

جان کربی نے یہ بیان اس وقت دیا جب واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ ’کیا غزہ میں امدادی کارکنوں کو قتل کرنا بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے؟‘

جواب میں جان کربی نے کہا کہ اسرائیل پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ یہ غلطی تھی، وہ معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور اس کی تہہ تک جائیں گے، تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے کسی نتیجے پر نہ پہنچیں۔

انہوں نے کہا کہ امدادی کارکنان پر اسرائیلی حملے کے کوئی شواہد نہیں ہیں، اب تک ایسا کوئی واقعہ نہیں ملا جہاں اسرائیلیوں نے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی ہو۔

جان کربی کے جواب پر صحافی نے ایک بار سوال کیا کہ ’کیا واقعی گزشتہ 5 سے 6 ماہ میں اسرائیل نے کبھی بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی؟‘

جس پر وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ’محکمہ خارجہ نے ماضی کے واقعات کا جائزہ لیا ہے اور انہیں ایسے کوئی واقعات نہیں ملے جہاں اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی ہو‘۔

یاد رہے کہ 2 اپریل کو غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے نتیجے میں غیر ملکی این جی او ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کے 7 امدادی کارکن ہلاک ہوگئے تھے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کے غزہ میں وحشیانہ حملے اب بھی جاری ہے، صیہونی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 71 فلسطینی شہید کردیے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32 ہزار 916 فلسطینی شہید اور 75,494 زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

شائع 03 اپريل 2024 08:02am

غزہ: اسرائیلی حملے میں غیرملکی امدادی کارکنان کی ہلاکت، یورپی یونین کا تحقیقات کا مطالبہ

گزشتہ روز وسطی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں غیر ملکی این جی او ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کے 7 امدادی کارکن ہلاک ہونے کے بعد یورپی یونین نے حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا جبکہ آسٹریلیا، برطانیہ، پولینڈ اور اسپین سمیت مختلف ممالک نے سخت مذمت کی۔

امریکا میں قائم امدادی گروپ ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) نے 2 اپریل کو تصدیق کی کہ اس کے عملے کے ارکان غزہ میں اسرائیلی فوج کے ایک ’ٹارگٹ حملے‘ میں مارے گئے ہیں۔

ہلاک امدادی کارکنان کا تعلق فلسطین، آسٹریلیا، پولینڈ اور برطانیہ سے ہے جب کہ ان میں امریکا اور کینیڈا کی دہری شہریت رکھنے والے کارکن بھی شامل ہیں۔

بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ امدادی کارکنان 3 گاڑیوں کے قافلے میں سفر کررہے تھے جن پر ’ڈبلیو سی کے‘ کا لوگو موجود تھا۔

بیان میں کہا گیا ہےکہ اسرائیلی فوج کو اپنی نقل و حرکت سے آگاہ رکھنے کے باوجود قافلے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ دیر البلح میں موجود گودام پر امدادی سامان اتار کر واپس آرہے تھے۔

’ڈبلیو سی کے‘ نے اسرائیل سے غزہ میں ’اندھا دھند قتل‘ کو روکنے کا مطالبہ کیا اور اعلان کیا کہ وہ غزہ میں اپنی امدادی کارروائیاں روک رہے ہیں۔

تحقیقات کا مطالبہ

یورپی یونین نے غزہ میں فلسطینیوں کو امدادی کارکنوں پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک رضاکاروں کو خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیکیورٹی کونسل کی جنگ بندی، انسانی امداد کی رسائی اور شہریوں کے تحفظ کی قرار داد فوری طور پر نافذ کیا جانا چاہیے۔

فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

اظہار افسوس/مذمت

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔

جوبائیڈن نے امدادی کارکنان کی ہلاکتوں کی مذمت نہیں کی تاہم انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں امدادی کارکنوں اور شہریوں کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں۔

اس کےعلاوہ آسٹریلیا، برطانیہ، پولینڈ اور اسپین سمیت دیگر ممالک نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

اسرائیل کا ردعمل

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ واقعے کے حالات کو مکمل طور پر سمجھنے کے لیے تحقیقات کر رہی ہے۔

واقعے کے کئی گھنٹے بعد وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ یہ حملہ غیر ارادی تھا۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کے وقت ایسے واقعات ہوتے ہیں، ہم اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں، مرنے والوں میں سے غیر ملکی شہریوں کے حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، اور ایسے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔

حماس کا ردعمل

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے امدادی کارکنوں کو خوف زدہ کرنے اور انہیں ان کے کام سے روکنے کی کوشش ہے۔

شائع 01 اپريل 2024 07:43am

نیتن یاہو کے استعفے تک پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج جاری رہے گا، اسرائیلی مظاہرین

غزہ میں قید اسرائیلیوں کے اہل خانہ سمیت ہزاروں افراد اسرائیلی پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کررہے ہیں، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ جب تک اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو استعفیٰ نہیں دیتے وہ اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں قید اسرائیلیوں کے اہل خانہ سمیت ہزاروں افراد نے تل ابیب سمیت اسرائیل کے مختلف شہروں میں قیدیوں کی رہائی کے لیے احتجاجی ریلی نکالی۔

ہزاروں مظاہرین نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پارلیمنٹ کی طرف احتجاجی مارچ بھی شروع کیا جبکہ انہوں نے صیہونی وزیراعظم کی رہائشگاہ جانے کی بھی کوشش کی۔

—فوٹو: رائٹرز
—فوٹو: رائٹرز

مظاہرین نے اسرائیلی پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا 31 مارچ کو شروع کیا، ہزاروں مظاہرین نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا، اس کےعلاوہ حماس کے زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے اور قبل از وقت انتخابات کا بھی مطالبہ کررہے ہیں۔

پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیے ہوئے ایک شخص (جن کے والد حماس کے زیر حراست ہیں) نے بتایا نیتن یاہو قیدیوں کو واپس نہیں لانا چاہتے، وہ اپنے مشن میں ناکام ہوچکے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ نیتن یاہو حکومت کی پالیسیوں سے تنگ آچکے ہیں۔

اسرائیلی پولیس نے مظاہرین کو شرپسند قرار دیتے ہوئے انہیں منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا اور کم از کم 20 مظاہرین کو گرفتار کیا۔

واضح رہے کہ نومبر 2023 میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے نتیجے میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں حماس کے زیر حراست 100 سے زائد اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔

جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کا ایک نیا دور اتوار کو قاہرہ میں شروع ہونے کی توقع تھی، تاہم حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے اب تک ان کے مطالبات کا جواب نہیں دیا ہے۔

—فوٹو: رائٹرز
—فوٹو: رائٹرز

’یرغمالیوں کی رہائی تک کوئی جنگ بندی نہیں ہو گی‘

دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی تک کوئی جنگ بندی نہیں ہو گی، وہ یرغمال قیدیوں کے اہل خانہ کا درد کو سمجھتے ہیں، نئے انتخابات کرانے سے اسرائیل 6 سے 8 ماہ تک مفلوج ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ رفح میں زمینی آپریشن کے بغیر فتح حاصل نہیں ہوسکتی، امریکی دباؤ ہمیں نہیں روک سکتا۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32 ہزار 782 فلسطینی شہید اور 75 ہزار 298 زخمی ہو چکے ہیں، حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 139 ہے۔

—فوٹو: رائٹرز
—فوٹو: رائٹرز

اردن میں مظاہرے

ادھر اردن میں پانچویں روز بھی ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی جلوس نکالے۔

مظاہرین نے اردن کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف جارحیت پر اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات ختم کردے۔

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2024 08:27am

الشفا ہسپتال میں 13 روز کے دوران 400 سے زائد فلسطینی شہید

غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال پر اسرائیل کے 13 روزہ محاصرے کے دوران 400 سے زائد افراد شہید ہوگئے، دوسری جانب اسرائیلی فوج نے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر ایک بار پھر فائرنگ کرکے 17 افراد کو شہید کردیا۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے میڈیا آفس نے 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے الشفا ہسپتال میں محاصرہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کے شہید ہونے والے فلسطینیوں کے اعدادوشمار جاری کیے۔

اعدادوشمار کے مطابق الشفا ہسپتال پر 13 روزہ اسرائیلی محاصرے کے دوران 400 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں، جن میں مریض، جنگ سے بے گھر فلسطینی اور ہسپتال کا عملہ شامل ہے۔

دوسری جانب فلسطینی فائٹرز نے الشفا ہسپتال کے محاصرے کے دوران اسرائیلی فوجیوں اور بکتر بند گاڑیوں پر مارٹر اور راکٹ فائر کیے ہیں۔

امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ

اسرائیلی فوج نے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر ایک بار پھر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 14 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے کویت راؤنڈ اباؤٹ میں خوراک کے حصول کے لیے جمع فلسطینیوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی، بھگدڑ مچنے سے کئی افراد زخمی بھی ہو گئے، صیہونی طیاروں نے دیر البلاح اور خان یونس پر بھی بم برسائے۔

اس کےعلاوہ اسرائیل نے جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ امن مشن کی گاڑی پر بھی حملہ کردیا جس سے 4 ارکان زخمی ہوگئے، اقوام متحدہ مشن کا کہنا ہے کہ ان کے اہلکاروں کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے۔

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے بھی امن اہلکاروں کی حفاظت ہر صورت یقینی بنانے پر زور دیا۔

7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32ہزار 705 فلسطینی شہید اور 75 ہزار 190 زخمی ہو چکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

فرانس، اردن، مصر کے وزرائے خارجہ کا ’مستقل‘ جنگ بندی کا مطالبہ

دوسری جانب ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فرانس، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ نے غزہ میں ’فوری اور مستقل جنگ بندی‘ اور تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

30 مارچ کو قاہرہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فرانس کے سینئر سفارت کار اسٹیفن سیجورن نے کہا کہ ان کی حکومت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس بحران کے ’سیاسی‘ حل کا خاکہ پیش کرنے کے لیے مسودہ قرارداد پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قرارداد کے متن میں اسرائیل-فلسطین تنازع کے ’دو ریاستی حل کے تمام معیارات‘ شامل ہوں گے، ایک ایسا امن منصوبہ جس کی بین الاقوامی برادری کی طرف سے بڑے پیمانے پر حمایت کی گئی ہے لیکن وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی اسرائیلی حکومت نے اس کی مخالفت کی ہے۔

گزشتہ پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی تھی، بعد ازاں جمعرات کو عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ فوری انسانی امداد کو غزہ میں شہریوں تک پہنچنے کو یقینی بنائے۔

اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے قاہرہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’بین الاقوامی قانون پر عمل کی بات آتی ہے تو اسرائیل پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا، حقیقت میں المیہ یہ ہے کہ انسانی بحران کو روکنے میں بین الاقوامی برادری ناکام ہے‘۔

مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے کہا کہ غزہ مزید تباہی اور انسانی مصائب برداشت نہیں کر سکتے۔

اپ ڈیٹ 28 مارچ 2024 08:54am

حماس ملٹری کمانڈر کی مسلمانوں سے فلسطین کی جانب مارچ کی اپیل

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے ملٹری کمانڈر محمد الضیف نے غیر معمولی بیان جاری کرتے ہوئے مسلمانوں سے فلسطین کی جانب مارچ کرنے کی اپیل کردی۔

یروشلم اخبار کی رپورٹ کے مطابق عرب میڈیا کو جاری آڈیو بیان میں ملٹری کمانڈر نے اردن ،لبنان ، پاکستان اور ملائیشیا سمیت تمام عرب اور اسلامی ممالک کے مسلمانوں سے فلسطین کی جانب مارچ شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’کل نہیں بلکہ آج اور ابھی فلسطین کی طرف مارچ کریں، مسجد اقصیٰ کو آزاد کرانے کی جہاز میں شامل ہونے کے لیے سرحدوں اور پابندیوں کو رکاوٹ نہ بنائیں۔‘

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے رمضان کے فوری بعد رفح میں 6 ہفتوں تک حملوں کا منصوبہ بھی بنا لیا ہے۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق ان حملوں کے بعد غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کیا جائے گا، بے دخلی کے بعد اسرائیل مصرکو اپنے اقدام کی باضابطہ اطلاع فراہم کرے گا۔

24 گھنٹوں میں 76 فلسطینی شہید

اُدھر اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں میں مزید 76 فلسطینی شہید ہوگئے۔

جب کہ کم از کم 18 فلسطینی غزہ میں گرائی جانے والی امداد لینے کی کوشش میں شہید ہو گئے ہیں اور 6 مزید لاشیں سمندر سے نکالی گئی ہیں۔

اس کےعلاوہ رات گئے اسرائیلی فورسز نےجبالیہ پناہ گزین کیمپ سمیت شمالی غزہ پر فضائی حملے کیے ہیں، حملوں میں رہائشی عمارتوں اور جبالیہ میں برقی آلات کے مرکز کو نشانہ بنایا گیا، جس سے وہاں آگ بھڑک اٹھی۔

جب کہ اسرائیلی فورسز نے الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے اطراف میں توپ خانے سے حملے کیے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل نے رفح پر زمینی حملے کے لیے اپنے فوجی منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے امریکی حکام کے ساتھ دوبارہ میٹنگ کرنے کی درخواست کی ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے رابطہ کی رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ اور خان یونس میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے، پیر اور بدھ کی درمیانی شب اسرائیلی حملوں میں تقریباً 160 فلسطینی شہید اور 195 زخمی ہوئے۔

اسرائیل کی طرف سے حال ہی میں کیے گئے حملوں میں 22 افراد شہید ہوئے، جن میں کم از کم 6 بچے اور 8 خواتین شامل ہیں، مشرقی رفح میں اسی دن ہلاک ہونے والے 7 افراد میں 4 خواتین اور ایک لڑکا بھی شامل ہے۔

پیر کے روز غزہ شہر میں الشفاء ہسپتال کے قریب رہائشی عمارت پر حملے کے نتیجے میں 5 افراد شہید ہو گئے اور منگل کو شمالی رفح میں ایک مکان پر بمباری کے نتیجے میں کم از کم 9 بچے اور 5 خواتین سمیت 18 افراد شہید ہو گئے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے رابطہ کی تازہ ترین رپورٹ میں یہ بھی خبردار کیا گیا ہے کہ غزہ کا صحت کا نظام ’تباہ‘ ہو رہا ہے۔

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2024 09:13am

غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر تاحال عمل نہ ہوسکا، مزید 12 فلسطینی شہید

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری جنگ بندی کی منظور شدہ قرارداد پر اب تک عمل نہ ہوسکا، اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے علاقے المواصی میں مزید 12 فلسطینی شہید کردیے۔

قطری نشریاتی ادارہ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے خان یونس میں فلسطینیوں کے خیموں پر بم گرادیے، جبکہ اسرائیلی فوجیوں نے نصیر ہسپتال کا مکمل محاصرہ کیا ہوا ہے جہاں مریضوں کو مسلسل فائرنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی برائے فلسطین فرانسسکا البانیز نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ کو تباہ کرنے کے لیے 25 ہزار ٹن بارود استعمال کرچکا ہے، انہوں نے کہا کہ اسرائیل یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ غزہ میں مارے جانے والے مرد حماس کے جنگجو تھے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے نائب فوجی کمانڈر مروان عیسیٰ رواں ماہ کے شروع میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔

جب کہ حماس کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے پاس ان کی موت کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32 ہزار 414 فلسطینی شہید اور 74 ہزار 787 زخمی ہو چکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد 25 مارچ کو اسرائیل کے اتحادی امریکا کی عدم شرکت کے بعد منظور کی گئی۔

یہ قرارداد مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے۔

اسرائیل نے امریکا کی ووٹنگ سے پرہیز کرنے کے عمل پر شدید ردعمل کا اظہار کیا کیونکہ ایسا کرنے سے امریکا نے سلامتی کونسل کے دیگر 14 ارکان کو قرارداد کو منظور کرنے کی اجازت دی۔

واضح رہے کہ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ پہلی قرارداد ہے جس میں جنگ کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

’جنگ کے بعد نہ تو حماس اور نہ ہی اسرائیل غزہ پر حکومت کریں گے‘

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ جنگ ختم ہونے کے بعد نہ تو اسرائیل اور نہ ہی حماس غزہ پر حکومت کریں گے اور اس کے لیے ’متبادل‘ تلاش کرنا چاہیے۔

گیلنٹ اس وقت امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں کے سلسلے میں امریکا میں ہیں۔

احتجاج

اردن کے دارلحکومت عمان میں اسرائیلی سفارتخانے کے قریب واقع الکلوتی مسجد کے باہر فلسطینیوں کے حامی مظاہرین نے بینرز اور جھنڈے اٹھاکر احتجاج کی اور آگ بھی لگائی۔

فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

احتجاج کے دوران پولیس نے مظاہرین پر تشدد کیا جبکہ درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا، جنہوں نے منگل کی شام اردن کے دارالحکومت عمان میں اسرائیلی سفارت خانے کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی۔

فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

گزشتہ روز فلسطینی حامیوں کی جانب سے احتجاج کے تیسرے روز مظاہرین نے اردن سے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

پولیس نے سفارت خانے پر دھاوا بولنے کی کوشش کرنے والے ہجوم کو پیچھے دھکیلنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھیوں سمیت پرتشدد طریقے استعمال کیے ہیں۔

فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2024 10:15am

عالمی برادری غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد پر عملدرآمد یقینی بنائے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کو خوش آئند قرار دے دیا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ عالمی برادری غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے سیکیورٹی کونسل کی قرار داد پر عملدرآمد یقینی بنائے، غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر جاری صیہونی ظلم و جبر کو مستقل طور پر بند ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں خواتین اور بچے شہید ہوئے، غزہ میں اسرائیل نے ہسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا جو انتہائی قابلِ مذمت ہے۔

وزیرِ اعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کی فلسطینی ریاست کے حصول کے لیے حمایت جاری رکھے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پہلی بار اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔

امریکا نے قرارداد پر ہونے والی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جب کہ سلامتی کونسل کے بقیہ 14 اراکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

جنگ بندی کی قرارداد کو سلامتی کونسل کے 10 منتخب اراکین نے تجویز کیا تھا۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے شروع ہونے والے اس تنازع کے دوران اب تک 32 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جنگ بندی کے لیے بڑھتے عالمی دباؤ کے درمیان رمضان میں فوری جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرار داد پر امریکا نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔

قرارداد میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

سلامتی کونسل کی قرارداد میں غزہ میں شہریوں کے تحفظ کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بڑھانے اور اس کو بہتر کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور انسانی امداد کی فراہمی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو ہٹانے کے مطالبے کا اعادہ کیا گیا ہے۔

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2024 09:48am

سلامتی کونسل کا پہلی بار غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے قرارداد پر ہونے والی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جب کہ سلامتی کونسل کے بقیہ 14 اراکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

جنگ بندی کی قرارداد کو سلامتی کونسل کے 10 منتخب اراکین نے تجویز کیا تھا۔

لڑائی کے دوران اب تک 32 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جنگ بندی کے لیے بڑھتے عالمی دباؤ کے درمیان رمضان میں فوری جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرار داد پر امریکا نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔

قرارداد میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

سلامتی کونسل کی قرارداد میں غزہ میں شہریوں کے تحفظ کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بڑھانے اور اس کو بہتر کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور انسانی امداد کی فراہمی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو ہٹانے کے مطالبے کا اعادہ کیا گیا ہے۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں اسرائیلی قیدیوں کی غیر مشروط رہائی کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد پر آج پھر ووٹنگ ہوگی۔

عمان میں میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے انتونیو گوتیرس کا کہنا تھا ’ابھی سب سے اہم غزہ میں فوری جنگ بندی ہے، ہم جنگ بندی کی فوری ضرورت پر زور دیتے رہے ہیں۔‘

انتونیو گوتیرس نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں دوہرا معیار ہوسکتا ہے لیکن اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل میں کوئی دوہرا معیار نہیں ہے، بین الاقوامی برادری بھی اسرائیل پر جنگ بندی پر دباؤ ڈالنے کے لیے آواز اٹھا رہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پیش کی تھی جسے روس اور چین نے مسترد کردیا تھا جب کہ سیز فائر کے حوالے سے پچھلی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کردیا تھا،

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32 ہزار 142 فلسطینی شہید اور 74 ہزار 412 زخمی ہو چکے ہیں جب کہ حماس کے حملوں میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 139 ہے۔

شائع 24 مارچ 2024 01:30pm

غزہ: الشفا ہسپتال آپریشن، اسرائیلی فوجیوں پر خواتین کو ریپ کے بعد قتل کرنے کا الزام

الشفا ہسپتال میں اسرائیلی آپریشن ساتویں روز میں داخل ہو گیا ہے، ایک طرف جہاں اسرائیلی فوج نے سیکڑوں مریضوں، بے گھر فلسطینیوں اور طبی عملے کو انخلا کا حکم دیا ہے وہیں یہ انکشاف ہوا ہے کہ صیہونی فوج آپریشن کے دوران فلسطینی خواتین کا ریپ کرکے انہیں قتل کررہی ہے۔

الشفا ہسپتال کے قریب ایک عمارت میں پھنسی ہوئی ایک فلسطینی خاتون نے قطری نشریاتی ادارہ الجزیرہ کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال پر جاری چھاپے کے دوران خواتین کو اغوا کرکے ریپ کا نشانہ بنایا اور پھر قتل کردیا۔

جمیلہ الحسی (جنہوں نے 6 دن عمارت کے اندر محصور رہ کر گزارے) نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ الشفا ایک ’جنگی علاقہ‘ (war zone) بن چکا ہے۔

فلسطینی خاتون نے کہا کہ ’اسرائیل فوجیوں نے خواتین کا ریپ کیا، انہیں اغوا کیا اور گولیاں برسا کر قتل کردیا اور ان کی لاشیں اپنے کتوں کے آگے رکھ دیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کیا اس سے بھی بدتر کچھ اور ہوسکتا ہے؟ کیا خواتین کو مدد کے لیے پکارنے کی آواز سننے سے بڑھ کر کوئی اور خوفناک بات ہوسکتی ہے اور جب ہم مدد کے لیے اسرائیلی فوجیوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ ہم پر گولی چلا دیتے ہیں؟‘

خاتون نے کہا کہ ’ہم جسمانی اور نفسیاتی طور پر ایک وحشیانہ جنگ برداشت کر رہے ہیں۔‘

یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے پیر، 18 مارچ کو، الشفا ہسپتال میں آپریشن شروع کیا تھا جہاں ان کا دعویٰ تھا کہ ہسپتال میں بڑی تعداد میں حماس کے فائٹر موجود ہیں۔

اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا کہ ’اب تک ہسپتال میں 170 فائٹرز مارے جاچکے ہیں، 800 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے جبکہ بڑی تعداد میں اسلحے اور دہشت گردی کے نیٹ ورک کا پتا چلا ہے۔

اس آپریشن کو 7 دن گزرنے کے باوجود اسرائیلی فوج کی کارروائیاں رکنے کا کوئی امکان نہیں۔

الشفا ہسپتال سے محض 500 میٹر کی مسافت پر رہنے والے 59 سالہ محمد نے بتایا کہ ہر کسی کو ڈر ہے کہ اسے قتل یا گرفتار کر لیا جائے گا، مجھے محسوس ہوتا ہے کہ غزہ جہنم کی آگ سے بدتر ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں الشفا ہسپتال کی گلیوں میں کئی لاشیں دیکھی ہیں اور ٹینکوں نے ہسپتال تک جانے والے راستے بند کر رکھے ہیں جبکہ میں نے الشفا ہسپتال کے ساتھ واقع گھر میں آگ لگی ہوئی دیکھی۔

وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیلی جنگ میں شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 32 ہزار 226 ہو گئی ہے۔

7 اکتوبر سے اب تک کم از کم 74 ہزار 518 افراد زخمی ہوئے ہیں، تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 84 افراد شہید اور 106 زخمی ہوئے ہیں۔

شائع 24 مارچ 2024 07:42am

رفح میں زمینی آپریشن انسانی تباہی کا سبب بنے گا، انتونیو گوتریس

اسرائیلی فورسز نے غزہ میں دیر البلاہ میں ایک مکان پر بمباری کرکے 7 فلسطینیوں کو شہید کردیا جبکہ ایک بار پھر امداد کے منتظر فلسطینیوں پرفائرنگ کردی جس کے نتیجے میں مزید 19 فلسطینی شہید ہوگئے۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے خبردار کیا کہ رفح میں زمینی آپریشن انسانی تباہی کا سبب بنے گا۔

غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں مشکلات کا شکار نظر آتی ہیں، حماس کے ایک رکن نے بتایا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے لیے ان کی حالیہ تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔

انتونیو گوتریس کا رفع کراسنگ کا دورہ

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے رفح کراسنگ کا دورہ کیا، انہوں نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا کہ فلسطینی ریاست قائم کی جائے، ہمارے پاس جنگ روکنے کا اختیار نہیں، جن کے پاس اختیار ہے ان سے اپیل ہے کہ غزہ جنگ روکی جائے۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ اتنے لوگوں کو مرتا ہوا اور اتنی اذیتوں میں نہیں دیکھا جاسکتا، اسرائیل کو انسانی امداد کی رسائی پورے غزہ میں بلا روک ٹوک دینی چاہیے۔

انتونیو گوتریس کے رفح کے دورے پر اسرائیلی وزیرخارجہ نے کہا کہ انتونیو گوتریس کی سربراہی میں اقوام متحدہ اسرائیل مخالف ادارہ بن چکا، اقوام متحدہ ایسا ادارہ بن چکا جو دہشت گردی کا تحفظ اور پشت پناہی کرتا ہے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32 ہزار 142 فلسطینی شہید اور 74 ہزار 412 زخمی ہو چکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے رفع میں بڑے زمینی آپریشن کرنے کی منظوری دی ہے، نیتن یاہو نے بیان دیا کہ حماس کے خلاف مکمل فتح ہی 5 ماہ سے جاری غزہ جنگ کا واحد حل ہے۔

شائع 21 مارچ 2024 08:30am

الشفا ہسپتال میں اسرائیلی آپریشن کا چوتھا روز، 100 سے زائد فلسطینی شہید

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر امریکا سے کہا ہے کہ حماس کو شکست دینے تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی، دوسری جانب اسرائیل کی غزہ میں 24 گھنٹوں کے دوران بمباری کے نتیجے میں 100 سے زائد فلسطینی شہری شہید ہوگئے ہیں۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بینجمن نیتن یاہو نے امریکی ریپبلکن سینیٹرز سے کہا کہ اسرائیل حماس کو شکست دینے کے لیے جنگ جاری رکھے گا۔

غزہ شہر کے الشفاء ہسپتال پر اسرائیل کا چھاپہ اور آپریشن چوتھے روز میں داخل ہو گیا ہے جس میں درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے۔

دوسری جانب رات گئے اسرائیلی فورسز نے نور شمس پناہ گزین کیمپ پر چھاپہ مارا، وفا نیوز ایجنسی کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں نور شمس پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی ڈرون حملے میں دو فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔

یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی نے خبردار کیا ہے کہ بھوک اور بیماری غزہ میں موت کی سب سے بڑی وجہ بننے کے دہانے پر ہے۔

7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 ہزار 923 فلسطینی شہید اور 74 ہزار 96 زخمی ہو چکے ہیں، حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

جنگ بندی پر بات چیت کیلئے انٹونی بلنکن سعودی عرب پہنچ گئے

دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی پر بات چیت کرنے کیلئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سعودی عرب پہنچ گئے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی جدہ میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات متوقع ہے۔

امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن سعودی عرب سے مصر اور پھر اسرائیل جائیں گے۔

7 اکتوبر کو اسرائیل کے غزہ پر حملے کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن چھٹی مرتبہ مشرق وسطیٰ کا دورہ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب حماس کے سینئر عہدیدار اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی حالیہ تجویز پر اسرائیل کا ردعمل ’منفی‘ تھا، جس کی وجہ سے قطر میں ہونے والی بات چیت ایک بار پھر ناکام ہو جائے گی۔

شائع 20 مارچ 2024 07:48am

غزہ: امداد تقسیم کرنے والی ٹیم پر اسرائیل کی بمباری، 23 فلسطینی شہید

غزہ میں امدادی تقسیم کرنے والی ٹیم پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 23 افراد شہید ہو گئے۔

وفا نیوز ایجنسی نے مقامی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں مرنے والوں کی تعداد 27 ہو گئی ہے۔

قبل ازیں اسرائیلی فوج کی جانب سے کیمپ میں 3 منزلہ رہائشی عمارت پر بمباری کی گئی تھی، حملے میں زخمی ہونے والوں کو دیر البلاح کے الاقصی شہداء اسپتال لے جایا گیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ غزہ کی آبادی اب 100 فیصد ’شدید خوراک کے عدم تحفظ‘ کا شکار ہے، تاریخ میں اس طرح کی یہ پہلی مثال ہے۔

7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 ہزار819 فلسطینی شہید اور 73 ہزار934 زخمی ہو چکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

اسرائیل اور امریکی حکام کی ملاقات

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے غزہ میں قحط کی خبروں کے بارے میں گہری تشویش کا حوالہ دیتے ہوئےکہا ہے کہ امریکی اور اسرائیلی حکام ممکنہ طور پر اگلے ہفتے کے اوائل میں واشنگٹن میں ملاقات کریں گے جس میں رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن پر بات چیت ہوگی۔

جین پیئر نے کہا کہ صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے کہا ہے کہ وہ ملٹری، انٹیلی جنس اور انسانی ہمدردی کے حکام کی ایک سینئر ٹیم کو بات چیت کے لیے واشنگٹن بھیجیں۔

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2024 12:17pm

غزہ میں رہائشی عمارتوں پر اسرائیلی فورسز کے حملے، بچوں سمیت 22 فلسطینی شہید

اسرائیلی فوج نے ماہ صیام میں بھی فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں، رات گئے رفح اور خان یونس میں معصوم بچوں سمیت مزید 22 فلسطینی شہید کردیے۔

’وفا نیوز ایجنسی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے رفح میں 2 گھروں اور ایک اپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 14 فلسطینی شہید ہوگئے۔

جبالیہ میں بھی اسرائیلی فورسز نے ایک مکان پر گولہ باری کی ہے جس میں بچوں سمیت 8 فلسطینی شہید ہوگئے۔

عینی شاہدین کے مطابق مکان مکمل طور پر تباہ ہو گیا، حملے کے نتیجے میں بہت سے دیگر لوگ زخمی بھی ہوئے۔

غزہ کے طبی حکام کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں بچوں سمیت 31 ہزار 726 فلسطینی شہید اور 73 ہزار 792 زخمی ہو چکے ہیں۔

یونیسیف کےایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسلز نے کہا کہ بچوں کی اتنی بڑی تعداد میں اموات کی شرح کسی بھی تنازع یا جنگ میں نہیں دیکھی گئی ہے لیکن دنیا ان جرائم پر بالکل خاموش ہے، ان بچوں کے پاس اب رونے جتنی طاقت بھی نہیں بچی۔

قحط سالی کی سنگین صورت حال

دنیا بھر میں فاقہ کشی کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے ’آئی پی سی‘ نے غزہ میں قحط سالی کی سنگین صورت حال سے خبردار کردیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ غزہ کی 70 فیصد آبادی فاقہ کشی کا شکار ہے، غزہ کے شمالی حصے میں مئی تک مکمل قحط کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق وسط فروری سے اب تک غزہ کی 79 فیصد آبادی تباہ کن درجے کی بھوک کا شکار ہو چکی ہے، جولائی تک یہ شرح 92 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

غزہ میں قحط انسان کی پیدا کردہ تباہی ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیریس نے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو شدید بھوک اور مصائب کا سامنا ہے، آئی پی سی رپورٹ غزہ میں تشویشناک صورتحال کی غماز ہے۔

سیکرٹری جنرل نے آئی پی سی درجہ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بھوک کا سامنا کرنے والے لوگوں کی تعداد غیر معمولی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ غزہ میں یہ قحط مکمل طور پر انسانوں کی پیدا کردہ تباہی ہے، ہمیں اس ناقابل تصور، ناقابل قبول اور بلاجواز عمل کو روکنے کے لیے ابھی فوری قدم اٹھانا چاہیے۔

مذاکرات دوبارہ شروع

امریکی و اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بالواسطہ مذاکرات دوبارہ شروع کر دیے ہیں۔

امریکی نیوز ویب سائٹ ’ایکسیئس‘ نے 2 نامعلوم اسرائیلی حکام اور براہ راست باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنی کی سربراہی میں اسرائیلی وفد نے قطری وزیراعظم محمد بن عبدالرحمٰن الثانی کی قیادت میں قطری اور مصری ثالثوں سے ملاقات کی۔

ایک سینیئر اسرائیلی عہدیدار نے امریکی نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ مذاکرات کے تازہ مرحلے میں کم از کم 2 ہفتے لگ سکتے ہیں اور اسرائیلی وفد قطری اور مصری ثالثوں کے ساتھ تفصیلی بات چیت کے لیے دوحہ میں قیام کرے گا۔

عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان ثالث پیغام رسانی کررہے ہیں جو دوحہ میں ایک ہی کمپاؤنڈ کے الگ الگ حصوں میں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک طویل، مشکل اور پیچیدہ عمل ہونے جا رہا ہے لیکن ہم کوشش کرنا چاہتے ہیں اور کسی معاہدہ تک پہنچنا چاہتے ہیں۔

اسرائیل نیوز ویب سائٹ ’ٹائم آف اسرائیل‘ نے دیگر اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ڈیوڈ برنی کی آج منگل کو اسرائیل واپسی کا امکان ہے جبکہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم دوحہ میں ہی رہے گی۔

اس حوالے سے حماس یا ثالثی کرنے والے ممالک کی جانب سے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

شائع 18 مارچ 2024 07:37am

اسرائیل کا غزہ کے الشفا ہسپتال پر رات گئے حملہ، متعدد فلسطینی زخمی

اسرائیلی فورسز نے رات گئے غزہ کے الشفا ہسپتال پر چھاپہ مار دیا اور شدید فارئرنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر کے الشفا ہسپتال کو گھیرے میں لے لیا ہے جہاں سینکڑوں مریض، طبی عملہ اور بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اسرائیل ڈیفنس فورسز کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فورسز ہسپتال میں آپریشن کررہی ہے، حماس کے سینئر جنگجو ہسپتال کے اندر دوبارہ منظم ہو گئے ہیں اور وہ ہسپتال کو اسرائیل پر حملے کرنےکیلئے استعمال کر رہے ہیں۔

دوسری جانب سے اسرائیلی فورسز کی ہسپتال کے اندر بھاری فائرنگ سے مریض اور ہسپتال کا عملہ خوف ہراس میں مبتلا ہے۔

واٹس ایپ گروپ پر پوسٹ کی گئی ریکارڈ کال میں ایک شخص کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل ٹینک نے ہسپتال کو گھیر لیا ہے، ہم خیمے کے اندر چھپے ہوئے ہیں، ہمیں کمپاؤنڈ کے آس پاس ٹینک سے فائرنگ کی آوازیں آرہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی غیر تصدیق شدہ فوٹیج میں ہسپتال کے اردگرد شدید فائرنگ کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے ایک بیان میں اسرائیلی کے ہسپتال میں چھاپے کو بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی قابض فوج نے الشفاء میڈیکل کمپلیکس پر حملے کا جواز پیش کرنے کے لیے اپنے من گھڑت بیانیے کا استعمال کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ ہزاروں کی تعداد میں بے گھر فلسطینی اس ہسپتال میں پناہ لے رہے ہیں، جہاں اسرائیلی فورسز نے چھاپہ مارا تھا۔

اسرائیل فورسز نے دعویٰ کیا کہ اسے ہسپتال کے نیچے سرنگوں کا ایک نیٹ ورک ملا ہے جسے حماس نے اسرائیل ڈیفنس فورس کے نومبر 2023 کے چھاپے کے دوران استعمال کیا تھا۔

تاہم حماس نے اسرائیل فورسز کے الزامات اور دعوؤں کی تردید کردی ہے۔

دوسری جانب وسطی غزہ میں دیر البلاح پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 12 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 ہزار 645 فلسطینی شہید اور 73 ہزار 676 زخمی ہو چکے ہیں، حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں ہلاکتوں کی تعداد 1,139 ہے۔

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2024 10:12am

غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری، مزید 64 فلسطینی شہید

غزہ میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، صیہونی بمباری سے مزید 64 فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق اسرائیل نے رات گئے دیر البلاح کے ایک مکان پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 12 فلسطینی شہید ہوگئے۔

24 گھنٹوں کے دوران اسرائیل کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں 64 فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

دوسری جانب مصری حکام کا کہنا ہے کہ قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ پر مذاکرات آج سے دوبارہ شروع ہونے کا امکان ہے۔

اس کے علاوہ 7 امدادی ٹرک جبالیہ پہنچ چکے ہیں اور 6 غزہ سٹی پہنچ چکے ہیں، 4 مہینوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ امدادی ٹرک بغیر کسی پریشانی یا مداخلت کے غزہ پہنچے ہیں۔

یونیسیف کے مطابق شمالی غزہ میں شدید غذائی قلت ایک ماہ میں دگنی ہو گئی ہے، جس میں 2 سال سے کم عمر کے ایک تہائی بچے متاثر ہوئے ہیں۔

7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 ہزار 553 فلسطینی ہلاک اور 73 ہزار 546 زخمی ہو چکے ہیں، حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

اسرائیل حماس مذاکرات آج پھرشروع ہونےکاامکان

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات آج سے پھر شروع ہونے کا امکان ہے ۔ اسرائیلی مذاکراتی وفد میں موساد کے سربراہ بھی شامل ہوں گے ۔

معاہدہ ممکنہ طور پر تین مرحلوں پر مشتمل ہوگا، پہلے مرحلے میں 350 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 35 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہوگی جس کے بعد حماس کی جانب سے فوجیوں کا انخلا اور محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

مذاکرات میں قطر اور مصری حکام شریک ہوں گے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق مذاکرات سے قبل اسرائیلی کابینہ کا اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2024 04:37pm

’جنگ سے پہلے میں خوبصورت تھی، اب نہیں ہوں‘، فلسطینی بچی کی ویڈیو وائرل

7 اکتوبر سے غزہ میں شروع ہونے والی جنگ نے ہزاروں افراد کو متاثر کیا ہے، تاہم افسوس کی بات یہ ہے کہ کشیدہ صورتحال میں بچوں کی بڑی تعداد متاثر ہوئی ہے، چاروں طرف تباہی دیکھ کر فلسطینی بچے مختلف انداز میں اپنا تجربہ شئیر کررہے ہیں، ایسے میں ایک ننھی بچی کی ویڈیو بھی وائرل ہورہی ہے۔

یہ ویڈیو مختلف خبر رساں اداروں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شئیر کی گئی جن میں ٹی آر ٹی ورلڈ، الجزیرہ وغیرہ شامل ہیں، بچی کی گفتگو سے ایسا لگتا ہے کہ وہ اس وقت رفع شہر میں ہے جہاں لاکھوں بے گھر شہری خوف میں زندگی بسر کررہے ہیں۔

ویڈیو میں ننھی بچی کو کہتے سنا جاسکتا ہے کہ کس طرح غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری نے اسے ’برباد‘ کر دیا اور اس کے پاس واپس جانے کے لیے کچھ نہیں بچا۔

جب کسی نے بچی سے جنگ کے بارے میں پوچھا تو بچی نے کہا کہ ’یہ بہت بری ہے، جنگ کی شروعات سے میرا چہرہ بھی بدصورت ہوگیا ہے۔‘

بچی اپنی بات مکمل کرنے کے دوران اپنے ہاتھ کے اشارے سے بھی کہتی ہے کہ ’جنگ سے پہلے میں خوبصورت تھی، میرا چہرہ بھرا بھرا تھا، میری زندگی بہتر تھی لیکن اب تباہی اور مردہ لاشوں کی وجہ سے ہم سب بدصورت ہو گئے ہیں، جنگ نے ہمیں برباد کر دیا ہے، میں اس طرح نہیں دکھتی تھی، میں خوبصورت تھی،لیکن جنگ نے ہمیں برا بنا دیا ہے ۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ جب ہم غزہ سے باہر نکل گئے تب بھی حالات بہتر نہیں ہوئے، میں وہاں واپس نہیں جانا چاہتی، وہاں نہ بجلی ہے، نہ خوراک، نہ بنیادی ضروریات، میں وہاں کیوں جاؤں؟ میرے والد کو بھی اسرائیلی فورسز نے گرفتار کرلیا ہے’۔

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2024 09:18am

اسرائیل کی امداد کے منتظر فلسطینیوں پر ایک بار پھر فائرنگ، 6 فلسطینی شہید، 83 زخمی

اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر میں خوراک کی امداد کے منتظر فلسطینیوں پر ایک بار پھر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 6 فلسطینی شہید اور کم از کم 83 زخمی ہوگئے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یہ حملہ اُس واقعے سے ایک گھنٹے بعد ہوا جب اسرائیل نے جنوبی رفح میں اقوام متحدہ کے خوراک کی تقسیم کے مرکز پر بمباری کی تھی جس میں اقوام متحدہ ایجنسی کا ایک کارکن سمیت 5 افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔

امریکا نے زور دیا ہے کہ اسرائیل کو انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنانے چاہیے۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ زمینی حملے شروع کرنے سے پہلے رفح میں پھنسے تقریباً 14 لاکھ فلسطینی شہریوں کو غزہ کے وسط میں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 ہزار 272 فلسطینی شہید اور 73 ہزار 24 زخمی ہو چکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے اور درجنوں کو قید کر رکھا ہے۔

اسرائیل کا رفح میں اقوام متحدہ کے امدادی مرکز پر حملہ

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا ہے کہ 13 مارچ کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے رفح کے مشرقی حصے میں خوراک کی تقسیم کے ایک مرکز کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں عملے کا ایک رکن جاں بحق اور 22 زخمی ہوگئے ہیں۔

غزہ میں وزارت صحت نے کہا کہ مرکز میں بمباری سے مزید 4 افراد بھی مارے گئے ہیں۔

جنگ بندی کی کوششیں

رمضان سے قبل امریکی، قطری اور مصری ثالثوں پر مشتمل وفد نےمقدس ماہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی کوشش کی تھی تاہم اس میں اب تک کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا تھا کہ اگرچہ بات چیت جاری ہے، لیکن ہم کسی معاہدے تک پہنچنے کے قریب نہیں ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے سے بات کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جنگ کے مقاصد کے حصول کے لیے رفح میں داخل ہونا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی ریاست کو یکطرفہ طور پر تسلیم کرنے کو حماس کی فتح کے طور پر دیکھا جائے گا۔

اپ ڈیٹ 13 مارچ 2024 09:40am

غزہ میں جنگ بندی سے متعلق کوئی پیشرفت نہ ہوسکی، مزید 72 فلسطینی شہید

ماہ صیام میں بھی اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری اور فائرنگ جاری ہے، اقوام متحدہ اور عالمی رہنماؤں کی جانب رمضان المبارک میں جنگ بندی کے مطالبے کے باوجود اب تک اس میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 72 فلسطینی شہید ہوگئے۔

غزہ میں رمضان سے پہلے جنگ بندی کے لیے کوششیں کرنے والے ممالک قطر، مصر، امریکا جنگ بندی کرانے میں ناکام رہے ہیں، جنگ بندی مذاکرات سے متعلق ایک ذرائع نے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا ’رمضان کے پہلے نصف میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل پر سفارتی دباؤ بھی ڈالا جائے گا۔‘

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یروشلم میں اسرائیلی فوج نے نوعمر لڑکے سمیت تین فلسطینی شہریوں کو گولی مار کر شہید کر دیا ہے۔

دوسری جانب جنین پناہ گزین کیمپ کے قریب حماس اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 ہزار 184 فلسطینی شہید اور 72 ہزار 889 زخمی ہوچکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 139 ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ رفح میں زمینی آپریشن سےحماس کاخاتمہ چاہتے ہیں۔

علاوہ ازیں امریکی سینیٹرز نے جوبائیڈن سے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی روکنےکا مطالبہ کردیا، اسی حوالے سے برنی سینڈرز سمیت 8 امریکی سینیٹرز نے امریکی صدر جوبائیڈن کو خط لکھ دیا۔

خط میں مطالبہ کیا گیا کہ امریکا اسرائیل پرامدادکی ترسیل میں رکاوٹ نہ بننے پر دباؤ ڈالے، دوسری جانب آسٹریلیا نے بھی اسرائیل کو جنگ میں اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے پر زور دیا ہے۔

واضح رہے کہ قحط زدگی، بھوک و بیماری سے دوچار فلسطینی اسرائیلی جنگ کے ماحول میں روزے رکھیں گے، خیال رہے اسرائیل حماس جنگ چھٹے ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ کی حماس کے اہم رکن سے ملاقات

اس سے قبل 12 مارچ کو حزب اللہ نے کہا کہ ان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے حماس کے سیاسی بیورو کے ایک اہم رکن خلیل الحیا سے ملاقات کی ہے۔

حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کے ساتھ ساتھ حماس کی جنگی کوششوں کی حمایت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

حزب اللہ کے سربراہ نصر اللہ آج (13 مارچ کو) ٹیلی ویژن پر خطاب کرنے والے ہیں۔

حزب اللہ نے بارہا کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے ساتھ ہی اسرائیل پر اپنے حملے روکے گے۔

لیکن اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ اگر غزہ میں جنگ بندی ہوتی ہے تب بھی لبنان سے حزب اللہ کو ہٹانے کا اسرائیل کا مقصد برقرار رہے گا۔

اکتوبر2023 میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے آغاز کے بعد سے لبنان میں کم از کم 317 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر حزب اللہ کے جنگجو ہیں بلکہ 54 عام شہری بھی شامل ہیں۔

اسرائیل میں سرحد پار سے ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 10 فوجی اور 7 شہری مارے گئے ہیں۔

’اسرائیل اور حماس غزہ جنگ بندی معاہدے کے قریب نہیں ہیں‘

12 مارچ کو قطر نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل اور حماس غزہ میں جنگ روکنے اور یرغمالیوں کو آزاد کرنے کے معاہدے کے قریب نہیں ہیں، قطر نے خبردار کیا کہ صورت حال ’انتہائی سنگین‘ ہے۔

قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ ’ہم کسی معاہدے کے قریب نہیں ہیں، دونوں فریقین کے درمیان اب تک کسی بات پر اتفاق نہیں ہوسکا جو معاہدے پر عمل درآمد پر موجودہ اختلاف کو دور کر سکے۔‘

شائع 12 مارچ 2024 10:02am

غزہ پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے رمضان میں بھی جاری، مزید 67 فلسطینی شہید

غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملے ماہ رمضان میں بھی جاری ہیں، خان یونس اور رفح میں بمباری کرکے مزید 67 فلسطینی شہید کردیے۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق ماہِ رمضان میں اسرائیلی فوج کی جارحیت میں کوئی کمی نہ آسکی، یکم رمضان کی طرح آج بھی شمالی غزہ کے مختلف علاقوں میں آگ اور بارود کی برسات جاری رہی۔

اسرائیلی حملوں میں مشہور فلسطینی فٹبالر محمد برکت بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

صیہونی فوج نے مغربی علاقے تلکرم میں بھی 2 فلسطینیوں کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔

اسرائیلی فورسز کے اہلکار ایک سویلین گاڑی میں سوار تھے جب انہوں نے ایک دکان کے اندر موجود 2 افراد پر فائرنگ کردی۔

’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر کے جنوب میں کویت راؤنڈ اباؤٹ پر امدادی ٹرکوں کے انتظار میں کھڑے فلسطینیوں پر ایک بار پھر حملہ کردیا ہے، جس میں 7 افراد شہید ہو گئے۔

حملے میں زخمی ہونے والے 20 سے زائد افراد کو الشفا میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا ہے۔

غزہ کے درجنوں افراد نے رمضان کے پہلے دن کی نماز چند روز قبل اسرائیل کے فضائی حملے سے متاثرہ مسجد کے کھنڈرات کے درمیان ادا کی۔

غزہ میں 9 ہزار خواتین کو شہید کیا جا چکا، فلسطینی وزیر برائے اقوام متحدہ

اقوام متحدہ میں فلسطینی وزیر برائے امور خواتین امل حمد نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مقامِ خواتین کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دنیا کی تمام خواتین سے فلسطینی خواتین کی حمایت میں کھڑے ہونے کی اپیل کی۔

انہوں نے کہا کہ میں غزہ سے ہوں اور غزہ میں ہمارے لوگ نسل کشی، بھوک اور پیاس کا بری طرح شکار ہیں، اسرائیلی حملوں نے تمام ضروریات زندگی کو تباہ کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل پر فوری طور پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالا جانا چاہیے تاکہ غزہ کے لوگوں کو رمضان کے دوران فوری ریلیف مل سکے۔

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا جنگ بندی کا مطالبہ

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیرس نے رمضان میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔

انتونیو گوتیرس نے نشاندہی کی کہ مسلمانوں کا امن و سلامتی پھیلانے والا ماہ مقدس رمضان شروع ہوگیا ہے، رمضان میں بھی غزہ میں خون ریزکارروائیاں جاری ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ماہ رمضان کا احترام کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کی جائے اور امداد کی رسائی میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔

واضح رہے کہ7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 31 ہزار 45 ہوچکی ہے جبکہ 72 ہزار 760 زخمی ہوگئے۔

شائع 11 مارچ 2024 08:29am

یکم رمضان کی رات بھی غزہ پر اسرائیلی بمباری، 10 فلسطینی شہید

ماہ رمضان میں بھی اسرائیلی فوج کی جارحیت نہ رک سکی، یکم رمضان کی رات اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کے علاقے رفح میں بمباری کی۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ کے شہر رفح اور وسطی حصے میں نوصیرات پناہ گزین کیمپ پر حملے کیے ہیں۔

راتوں رات یہ حملے ایسے وقت ہوئے جب غزہ میں فلسطینی رمضان کا پہلا روزہ رکھنے کی تیاری کر رہے تھے۔

اسرائیلی بمباری کے باعث 10 فلسطینی شہید ہوگئے، 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 ہزار 45 فلسطینی شہید اور 72 ہزار 654 زخمی ہوچکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں سے اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

شائع 10 مارچ 2024 08:27am

غزہ میں 5 ماہ سے جاری جنگ کیخلاف دنیا کے کئی ممالک میں احتجاج

اسرئیلی فوج نے رات گئے نصیرت کیمپ سمیت غزہ کے مختلف علاقوں پر بارود برسا کر خواتین اور بچوں سمیت 13 فلسطینیوں کو شہید کردیا، دوسری جانب غزہ میں 5 ماہ سے جاری جنگ کے خلاف دنیا کے کئی ممالک میں احتجاج کیا گیا۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک نومولود اور ایک خاتون غذائی قلت کے باعث انتقال کر گئے، جس کے بعد غذائی قلت سے مرنے والوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے۔

رات گئے اسرائیلی فوج نے رفح میں رہائشی ٹاور تباہ کردیا، 24 گھنٹے میں مزید 82 فلسطینی مارے گئے۔

دوسری جانب حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے رمضان سے قبل اسرائیل کے اتحادیوں سے جنگ کو بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔

اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے سربراہ نے بتایا کہ حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق بات چیت جاری ہے، اس کےعلاوہ کینیڈا اور سویڈن نے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی اونروا کی امداد دوبارہ بحال کردی۔

7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 30 ہزار 960 فلسطینی شہید اور 72 ہزار 524 زخمی ہو چکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

غزہ میں جنگ کیخلاف دنیا کے کئی ممالک میں احتجاج

غزہ پر 5 ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں کیخلاف دنیا کے کئی ممالک میں احتجاج کیا گیا۔

امریکی شہر نیویارک میں لوگوں کی بڑی تعداد اسرائیلی مظالم کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی، مظاہرین نے اسرائیل سے حملے روکنے اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

لندن میں بھی شہریوں نے فلسطین کے حق میں احتجاج، خواتین نے فلسطینی پرچم اور بینرز اٹھا کر اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔

فرانس کے شہر پیرس میں بھی اقوام عالم سے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی روکنے کا مطالبہ کیاگیا۔

جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں فلسطینیوں کی حمایت میں ریلی نکالی گئی، انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتا میں امریکی سفارتخانے کے سامنے عوام نے بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا۔

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2024 10:09am

جوبائیڈن کا ’متضاد‘ بیان، اسرائیل کو ’ریڈ لائن‘ عبور نہ کرنے پر اصرار

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں جنگ کے دوران ’ریڈ لائن‘ عبور نہیں کرنا چاہیے، لیکن فوری طور پر اپنے اس بیان سے پیچھے ہٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کوئی ریڈ لائن نہیں ہے اور میں اسرائیل کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑوں گا۔‘

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی ٹی وی چینل ایم ایس این بی سی کو ’متضاد‘ انٹرویو میں جوبائیڈن نے کہا کہ رفح شہر پر اسرائیلی حملہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے لیے ان کی ’ریڈ لائن‘ ہے۔

تاہم انہوں نے فوری طور پر اپنے بیان سے پیچھے ہٹے ہوئے کہا کہ کوئی ’ریڈ لائن‘ نہیں ہے اور وہ کبھی بھی ’اسرائیل کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔‘

بائیڈن نے اسرائیل کے دفاع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی ریڈ لائن نہیں ہے جہاں وہ ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دے، بشمول آئرن ڈوم میزائل ڈیفنس سسٹم، جو اسرائیل کی حفاظت کرتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’حماس کو نشانہ بنانے کے لیے مزید فلسطینیوں کی ہلاکتیں نہیں ہو سکتیں، غزہ میں جنگ سےاسرائیلی وزیراعظم اپنےملک کو ہی نقصان پہنچا رہے ہیں،‘

عام شہریوں کی مزید اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بائیڈن نے نتن یاہو پر زور دیا کہ وہ رفح پر اس وقت تک کوئی بڑا حملہ نہ کریں جب تک اسرائیل بڑے پیمانے پر انخلا کا منصوبہ تیار نہیں کرتا۔

یاد رہے کہ غزہ کے 23 لاکھ فلسطینیوں میں سے نصف سے زیادہ لوگ رفح کے علاقے میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

بائیڈن نے اسرائیل میں 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حماس کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے نمٹنے کے اور بھی طریقے ہیں’۔

انہوں نے یرغمالیوں کی رہائی اور امداد کی فراہمی میں آسانی کے لیے 6 ہفتے کی جنگ بندی کے لیے اپنے مطالبے پر بھی زور دیا۔

مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان سے پہلے بھی جنگ بندی سے متعلق سوال پر جوبائیڈن نے جواب دیا کہ ’میرے خیال میں یہ ممکن ہے، میں پوری کوشش کروں گا‘۔

شائع 09 مارچ 2024 01:01pm

غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 24 گھنٹوں میں مزید 78 فلسطینی شہید

غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ نہ تھم سکا، اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹے میں مزید 78 فلسطینیوں کو شہید کردیا جس کے بعد شہدا کی مجموعی تعداد 30 ہزار878 ہوگئی جبکہ 72 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق غزہ میں فضا سے گرائی جانے والی امداد کی زد میں آکر 5 فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، رپورٹس کے مطابق پیراشوٹ نہ کھلنے کے باعث امدادی سامان نیچے کھڑے لوگوں پر آگرا۔

غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ واقعے میں 5 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، کچھ رپورٹس میں اس حادثے کا تعلق امریکی فضائی امداد سے جوڑا گیا ہے تاہم امریکی فوج نے واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فضا سے گرائی جانے والی امداد کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات سے آگاہ ہیں، ہم لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، تاہم کچھ رپورٹس کے برعکس یہ حادثہ امریکی فضائی امداد کا نتیجہ نہیں ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اتوار کو رمضان کے آغاز تک غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے ہونا مشکل نظر آ رہا ہے۔

سربراہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبات کا اعادہ کیا۔

انہوں نے معصوم انسانی جانوں کے ضیاع کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں 5 ماہ سے جاری حالات کو جہنم سے مشابہہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر تقریباً 31 ہزار لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، 72 ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوچکے ہیں، ہزاروں لاپتا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صحت کے 406 مراکز پر حملے کیے جاچکے ہیں، 118 ہیلتھ ورکرز حراست میں ہیں، 3 میں سے صرف ایک ہسپتال جزوی طور پر فعال ہے ہے، کیا یہ (مظالم) کافی نہیں ہے؟

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے رمضان کے مہینے میں سوڈان میں فوری طور پر جنگ بندی کے لیے قرارداد منظور کی ہے، اس تناظر میں چین نے سلامتی کونسل سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں کو فراموش نہ کرے۔

اقوام متحدہ میں چین کے نائب سفیر ڈائی بنگ نے کونسل سے کہا کہ سوڈان میں ماہ رمضان کے دوران جنگ بندی کی قرارداد منظور کرتے ہوئے سلامتی کونسل کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ غزہ کے لوگ اب بھی بمباری کی زد میں ہیں، عالمی برادری کو فوری جنگ بندی کے لیے زور دینا چاہیے۔

دوسری جانب حماس نے دوٹوک الفاط میں واضح کردیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اپنے مطالبات سے دستبردار نہیں ہوں گے اور اسرائیلی فوجیوں کے انخلا تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔