ٹڈی دل سے خوراک کی فصلوں کو کوئی خطرہ نہیں، وزارت تحفظ خوراک

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2019
ٹڈی دل صحرائی علاقوں میں رہنے کو ترجیح دیتی ہے —فائل فوٹو: اکبر نوتیزئی
ٹڈی دل صحرائی علاقوں میں رہنے کو ترجیح دیتی ہے —فائل فوٹو: اکبر نوتیزئی

وزارت تحفظ خوراک اور تحقیق کے شعبہ تحفظ نباتات کا کہنا ہے کہ ملیر اور اس کے قرب و جوار کے علاقوں میں میں ٹڈی دل کے جُھنڈ کی آمد مون سون میں افزائش نسل کے گرم علاقوں سے بلوچستان کے ساحلی علاقوں کی جانب ہجرت کا حصہ تھا اور اس سے خوراک کو کوئی خطرہ نہیں۔

اس بارے میں تحفظ نباتات کے تکنیکی ڈائریکٹر محمد طارق خان نے کہا کہ صحرائی ٹڈی دل دن میں پرواز کرتے جبکہ رات کے وقت قیام کرتے ہیں اور ہجرت کے عمل سے عام طور پر نقصان نہیں ہوتا کیوں کہ اس دوران ٹڈی دل خوراک کی تلاش میں نہیں ہوتے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ صحرائی ٹڈی دل صحرائی علاقوں میں رہنے کو ترجیح دیتی ہیں جہاں ریتیلی مٹی، نمی اور سبزہ ہو تاکہ افزائش نسل کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں ٹڈی دل کا حملہ

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صحرائی ٹڈی دل کی افزائش نسل کے 2 موسم اور علاقے ہیں، جس میں موسم سرما اور موسم بہار کی افزائش نسل بلوچستان کے صحرائی علاقوں میں فروری تا جون جاری کے دوران رہتی ہے۔

دوسری جانب موسم گرما کی افزائش نسل تھرپارکر، نارا اور چولستان کے صحرائی علاقوں میں جون تا نومبر ہوتی ہے۔

کراچی میں ٹڈی دل کی یلغار جاری

کراچی میں دوسرے روز بھی ٹڈی دل کی مختلف علاقوں میں یلغار جاری رہی۔

بہادر آباد، طارق روڈ، حسن اسکوائر، پی سی ایچ ایس اور شاہراہ فیصل پر ہر طرف ٹڈیاں چھائی رہیں۔

ٹڈی دل کے نیشنل اسٹیڈیم پہنچنے پر قائد اعظم ٹرافی کا میچ بھی روکنا پڑا، ٹڈیوں نے نجی ہسپتال کے باغات اور نجی اسکول پر بھی دھاوا بول دیا جس سے بچے ڈر گئے۔

واضح رہے کہ 10 نومبر کو کراچی کے مختلف علاقوں میں بڑی تعداد میں ٹڈی دل کے جھنڈ کی آمد دیکھنے میں آئی تھی۔

بڑی تعداد میں ٹڈیوں کی نقل و حرکت دیکھ کر ملیر، گڈاپ ٹاؤن، بن قاسم میں کھڑی فصلوں کے کاشتکار پریشان ہوگئے تھے اور انہوں نے فصلوں کے تحفظ کے لیے سندھ حکومت سے مدد اپیل کی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ٹڈی دل کی صورتحال سنگین نوعیت اختیار کرسکتی ہے، ایف اے او

خیال رہے کہ رواں برس دنیا کے کئی ممالک میں ٹڈی دل کی آبادی میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا جو ممکنہ طور پر مغربی افریقہ کے علاقوں سے سفر کر کے جنوبی ایشیا میں آئیں۔

اس سلسلے میں حکومت پاکستان کی جانب سے مارچ 2019 سے اب تک 5 لاکھ 50 ہزار ایکڑ زمین کا سروے جبکہ پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں ایک لاکھ 10 ہزار ایکڑ زمین کو زمینی اور فضائی اسپرے کے ذریعے محفوظ کیا جاچکا ہے۔

چنانچہ احتیاطی تدابیر کی بدولت ٹڈی دل کی سرگرمیاں صحرائی علاقوں تک محدود رہیں اور وہ کاشت کاری کے علاقوں پر حملہ نہ کرسکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں