فوج کی حمایت ختم ہونے کے بعد بولیویا کے صدر مستعفی

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2019
ایومورالز لاطینی امریکا کے سب سے طویل عرصے تک برسراقتدار رہنے والے صدر تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ایومورالز لاطینی امریکا کے سب سے طویل عرصے تک برسراقتدار رہنے والے صدر تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی

ملک کے آرمی چیف اور پولیس کی جانب سے حمایت واپس لینے اور دوبارہ انتخابات کے تنازع کے باعث 3 ہفتے سے جاری پرتشدد احتجاج کے بعد بولیویا کے صدر ایوو مورالز نے استعفیٰ دے دیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے بولیوین صدر نے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں صدارت کے عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں‘۔

ان کے اس اعلان کے بعد ملک بھر میں جشن کا آغاز ہوا۔

خیال رہے کہ ایومورالز لاطینی امریکا کے سب سے طویل عرصے تک برسر اقتدار رہنے والے صدر تھے جن کے استعفے کے بعد ملک میں قیادت کا خلا پیدا ہوگیا ہے۔

سابق صدر کے اعلان کے بعد بولیویا کے دارالحکومت لا پاز میں سڑکیں جشن منانے والوں سے بھر گئیں اور اس دوران آتش بازی بھی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: بولیویا کا بل گیٹس سے ‘مرغیاں’ لینے سے انکار

صدر کے خلاف احتجاج کرنے والے بولیونز کے ساتھ ساتھ مسلح افواج کے کمانڈرز اور پولیس کی جانب سے بھی ایو مورالز سے استعفے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

اس حوالے سے آرمی چیف ولیمز کلیمن نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ بھی ایوو مورالز سے امن و استحکام کو برقرار رکھنے اور بولیویا کی بہتری کے لیے صدر کے عہدے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے تھے۔

اس پر بات کرتے ہوئے انتخابات میں اپوزیشن کے مرکزی امیدوار اور سابق صدر کارلوس میسا نے کہا کہ ’بولیویا کے شہریوں نے ’دنیا کو سبق پڑھایا ہے‘ کہ کل بولیویا ایک نیا ملک ہوگا۔

سیکیورٹی اداروں کے ساتھ وزیروں اور اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے صدر کی حمایت ترک کرنے پر کشیدگی کی صورت پیدا ہوگئی تھی۔

مزید پڑھیں: بولیویا کا امریکی سفارتخانہ بند کرنے کی دھمکی

جس کے دوران میکسیکو کی جانب سے سابق بولیوین صدر کو پناہ دینے کے اعلان کے بعد 20 قانون سازوں اور حکومتی عہدیداروں نے میکسیکو کے سفارتکار کی رہائش گاہ پر پناہ لے لی۔

خیال رہے کہ ایوو مورالز کا تعلق قدیم کمیونٹی ایمارا سے ہے اور وہ خود کوکا کاشت کرنے والے کسان تھے جو بولیوا کے پہلے مقامی النسل صدر بنے تھے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے اپنی کارکردگی پر روشنی ڈالی، جس میں بھوک اور غربت کے خلاف غیر معمولی اقدامات اور 14 سال کے عرصے میں ملکی معیشت کو 3 گناہ تک پہنچا دینا شامل ہے۔

20 اکتوبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ایو موالز کو صدارت کی چوتھی مدت ملی تھی جب انہیں انتہائی معمولی فرق سے کامیاب قرار دے دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بولیویا: تاریخی اہمیت کے حامل قیمتی صدارتی تمغے چوری

تاہم اپوزیشن کا کہنا تھا کہ ووٹوں کی گنتی میں دھوکا ہوا اس کا نتیجہ 3 ہفتوں تک جاری رہنے والے احتجاج کی صورت میں نکلا جس کے دوران 3 افراد ہلاک جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے۔

بعدازاں آرگنائزیشن آف امریکن اسٹیٹس نے انتخابات کا آڈٹ کیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ انتخابات کے جس پہلو کی جانچ کی گئی اس میں بے ضابطگیاں پائی گئیں، چاہے وہ ٹیکنالوجی کا استعمال ہو، ووٹوں کی گنتی اور بیلٹ کی تحویل یا شماریاتی اندازے ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں