کیلیفورنیا: ہائی اسکول میں فائرنگ سے 2 طلبہ ہلاک، 3 زخمی

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2019
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مشتبہ ملزم ایشیائی تھا جس کی عمر 15 سال تھی— فوٹو: اے ایف پی
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مشتبہ ملزم ایشیائی تھا جس کی عمر 15 سال تھی— فوٹو: اے ایف پی

امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں واقع ہائی اسکول میں ایک طالب علم نے اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 2 طلبہ ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔

برطانوی خبررساں ادارے ' رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق لاس اینجلس کے شمال سے 65 کلومیٹر کے فاصلے پر سینٹا کلاریٹا کے علاقے میں واقع سوگس ہائی اسکول کے آغاز پر طالب علم نے اپنے بیگ سے 45. کیلیبر نیم خودکار گن نکالی اور چند سیکنڈر میں خالی کردی۔

فائرنگ کرنے والے طالب علم کی 16ویں سالگرہ تھی اور اس نے آخری گولی اپنے لیے بچالی تھی۔

قانون نافذ کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ نوجوان حملہ آور جس کا نام پولیس کی جانب سے فراہم نہیں کیا گیا وہ خود کو گولی کا نشانہ بنانے کے نتیجے میں بچ گیا لیکن اس کی حالت تشویشناک ہے۔

حملے کی ویڈیو ریکارڈنگ

لاس اینجلس کے کاؤنٹی شیرف ڈپارٹمنٹ کے کیپٹن کینٹ ویگینر نے صحافیوں کو بتایا کہ حادثہ ویڈیو ٹیپ پر ریکارڈ ہوا تھا اور اس میں 16 سیکنڈ لگے، نوجوان نے ایک جگہ کھڑے ہو کر طلبہ کو نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: کیلیفورنیا میں ہیلوین پارٹی کے دوران فائرنگ، 3 افراد ہلاک

انہوں نے کہا کہ ' جہاں وہ کھڑا ہوا تھا، اس نے کسی کا پیچھا نہیں کیا اور وہیں سے فائرنگ کی جہاں کھڑے ہو کر اس نے خود کو گولی ماری تھی'۔

خیال رہے کہ سوگس ہائی اسکول میں پیش آنے والا واقعہ امریکا کے اسکولوں میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعات جیسا تھا۔

اسکول میں فائرنگ کا 85 واں واقعہ

گن کنٹرول ایڈووکیسی گروپ ایوری ٹاؤن کے مطابق رواں برس اسکول میں فائرنگ کا یہ 85واں واقعہ تھا جس سے محسوس ہوتا ہے کہ 2020 کے صدارتی انتخاب میں ہتھیاروں پر قابو پانے کی بحث دوبارہ سر اٹھائے گی۔

کینٹ ویگینر نے کہا کہ فائرنگ سے قبل مشتبہ ملزم نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کیاتھا کہ سوگس کل اسکول میں تفریح ہوجائے۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

تاہم انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی فیس بک کی ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ اکاؤنٹ مشتبہ شخص کا نہیں ہے، بعدازاں مذکورہ انسٹاگرام ڈیلیٹ کرکے اکاؤنٹ معطل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کیلیفورنیا میں ہیلوین پارٹی کے دوران فائرنگ، 3 افراد ہلاک

کینٹ ویگینر نے بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں 16 سالہ لڑکی اور 14 سالہ لڑکا ہلاک جبکہ 14 اور 15 سالہ 2 لڑکیاں اور 14 سالہ لڑکا زخمی ہوئے۔

طالب علم نے فائرنگ کی کیوں؟

دوسری جانب تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ نوجوان طالب علم نے اسکول پر فائرنگ کیوں کی۔

پولیس نے کہا کہ مبینہ ملزم نے فائرنگ اکیلے کی، تفتیش کار حملہ آور کے گھر بھی گئے لیکن انہیں وہاں کوئی خطرناک چیز نہیں ملی۔

قبل ازیں ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے ' اے ایف پی' کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لاس اینجلس کے شمال سے 65 کلومیٹر کے فاصلے پر سینٹا کلاریٹا کے علاقے میں واقع سوگس ہائی اسکول میں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں بچوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔

فائرنگ کے فوری بعد پولیس اور ایمبولینسز نےاسکول کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔

لاس اینجلس کاؤنٹی شیرف ایلکس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ ' سوگس ہائی اسکول میں ہونے والی فائرنگ کے مشتبہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے جو اس وقت ایک مقامی ہسپتال میں زیر علاج ہے'۔

فائرنگ کرنے والے کا تعلق کس ملک سے تھا؟

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مشتبہ ملزم ایشیائی تھا جس کی عمر 15 سال تھی۔

ویلنسیا کے علاقے میں واقع ہنری مایو ہسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ ہائی اسکول کے 4 زخمیوں کا علاج کررہے ہیں جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا: شاپنگ مال میں فائرنگ سے 20 افراد ہلاک، حملہ آور زیرحراست

پولیس ترجمان بوب بوئس نے مقامی نشریاتی ادارے این بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ واضح نہیں کہ فائرنگ کے واقعے میں تمام متاثرین کا پتہ لگالیا گیا، انہوں نے بتایا کہ ایک ہتھیار بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔

قبل ازیں سینٹا کلاریٹا ویلی شیرف ڈپارٹمنٹ نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ' ان کے خیال میں فائرنگ کے واقعے میں صرف مشتبہ شخص ملوث تھا'۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس حوالے سے جاری رپورٹس کی نگرانی جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: ٹیکساس کے بعد اوہائیو میں بھی فائرنگ، 9 افراد ہلاک

این بی سی سے جاری فضائی ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ہاتھ اٹھائے طلبہ کو پولیس افسران کے ساتھ اسکول سے نکلتے ہوئے اور قریبی چرچ کی جانب جاتے ہوئے دیکھا گیا۔

اسکول کے ایک طالب علم نے لاس اینجلس ٹائمز کو بتایا کہ وہ اسکول پہنچے ہی تھے کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے اپنے ایک دوست کو کال کی جو دیگر 5 طلبہ کے ہمراہ کلاس روم میں چھپ رہا تھا۔

طالب علم نے کہا کہ میں ہمیشہ سے اس حوالے سے پریشان رہتا ہوں کہ ایسا کچھ کبھی ضرور ہوگا اور کہا کہ اسکول کو چند برس قبل خدشات کے پیش نظر بند بھی کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ' سوگس ہائی اسکول نے ہمیشہ محتاط رہنے کی اہمیت پر زور دیا ہے کہ کسی شوٹر جیسا کوئی واقعہ پیش آسکتا ہے'۔

کیلیفورنیا کی سینیٹر اور 2020 کے انتخاب میں ڈیموکریٹک امیدوار کمالا حارث نے ٹوئٹ کیا کہ ' وہ اسکول کا سن کر بہت دکھی ہوئیں اور دعا گو ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ ' ہمارے بچوں اور کمیونٹی کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ہم اسے قبول نہیں کرسکتے'۔

تبصرے (0) بند ہیں