ڈارک ویب کے ملزم سہیل ایاز کی نشاندہی پر 12 سالہ بچہ برآمد

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2019
سی پی او کے مطابق انٹرنیشنل ڈارک ویب کے ملزم سہیل ایاز نے بچے کو آئس پلا کر بدفعلی کی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
سی پی او کے مطابق انٹرنیشنل ڈارک ویب کے ملزم سہیل ایاز نے بچے کو آئس پلا کر بدفعلی کی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

راولپنڈی: پولیس نے انٹرنیشنل ڈارک ویب کے ملزم سہیل ایاز کی نشاندہی پر 12 سالہ بچے کو برآمد کرلیا۔

سٹی پولیس افسر (سی پی او) فیصل رانا نے تصدیق کی کہ سہیل ایاز کے ہاتھوں اغوا ہونے والا 12 سالہ عدیل خان کو برآمد اور ایک ملزم خرم کالا کو گرفتار کرلیا گیا۔

مزیدپڑھیں: راولپنڈی: بچوں کا ریپ کرکے ان کی ویڈیو بنانے والا ’ڈارک ویب کا سرغنہ‘ گرفتار

سی پی او کے مطابق انٹرنیشنل ڈارک ویب کے ملزم سہیل ایاز نے بچے کو ’آئس‘ پلا کر بدفعلی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق سہیل ایاز نے بچے کو 2 ماہ تک اپنے پاس رکھا تھا۔

واضح رہے کہ 12 نومبر کو پولیس نے بچوں سے بدفعلی کر کے ان کی ویڈیو بنانے کے الزام میں سہیل ایاز کو گرفتار کیا تھا۔

علاوہ ازیں خیبر پختونخوا حکومت نے ملزم سہیل ایاز کو سیکریٹریٹ پلاننگ ڈپارٹمنٹ میں بطور کنسلٹنسی کے عہدے سے بھی برطرف کردیا تھا۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ 'ملزم نے 30 بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا ہے اور وہ برطانیہ میں بھی بدفعلی کے جرم میں قید کاٹ چکا ہے'۔

مزید پڑھیں: پاکستان: بچوں کے جنسی استحصال میں 33 فیصد اضافہ

تازہ پیش رفت سے متعلق سی پی او نے بتایا کہا برآمد ہونے والا بچہ انڈے بیچ کر روزی کماتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم سہیل ایاز نے مغوی بچے کو اپنے ساتھی خرم کالاکے پاس بھیجا اور اس نے بھی بچے سے زیادتی کی۔

فیصل رانا نے بتایا کہ روات پولیس نے ملزم خرم عرف کالا کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔

سی پی او کے مطابق زیر حراست ملزم خرم کالا نے بتایا کہ انٹرنیشنل ڈارک ویب کا سرغنہ سہیل ایاز چرس اور آئس نشہ بیچنے کا دھندہ بھی کرتا ہے۔

ملزم خرم کالا نے اعتراف کیا کہ سہیل ایاز بچوں کو زیادتی کے حوالے سے سپلائی کرنے کا کام بھی کرتا ہے۔

علاوہ ازیں پولیس نے ملزم سہیل ایاز کی قیمتی گاڑی بھی بر آمد کرلی جس میں وہ بچوں کو بدفعلی کے لیے بہلا پھسلاکر لے جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: مدرسے کے طالبعلم سے بدفعلی کے الزام میں استاد گرفتار

واضح رہے کہ ملزم سہیل ایاز جسمانی ریمانڈ پر راولپنڈی پولیس کی تحویل میں ہے۔

پولیس نے گزشتہ روز ملزم سہیل ایاز کو جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس کی عدالت میں جسمانی ریمانڈ کے لیے پیش کیا تھا۔

اعترافی بیان دباؤ کے تحت دلوایا گیا، والد ملزم

ملزم سہیل ایاز کے والد ایاز نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس نے میرے بیٹے پر بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سہیل ایاز کو رات کے وقت سوتے ہوئے گرفتار کیا گیا، پولیس کے پاس گھر میں داخل ہونے کا کوئی وارنٹ تک نہیں تھا، اس کے علاوہ پولیس نے بیٹے پر تشدد کر کے اس سے انکشافات کروائے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں۔'

ملزم کے اہلخانہ کا اس سے اظہار لاتعلقی کے پولیس کے دعوے کی نفی کرتے ہوئے ملزم کے والد کا کہنا تھا کہ 'میں نے اپنے بیٹے کو عاق نہیں کیا ہے، جو ایف آئی آر دی گئی وہ جھوٹی ہے'۔

مزید پڑھیں: بچوں سے بدفعلی کا ملزم سہیل ایاز کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس کے خلاف پریس کانفرنس بھی کریں گے اور اپنے تحفظات بیان کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سہیل ایاز نے اعترافی بیان دباؤ کے تحت دیا ہے، اس کے علاوہ بیرون ملک جو کیسز سہیل ایاز پر بنے وہ معمولی نوعیت کے تھے'۔

ملازمت سے فارغ

خیبر پختونخوا حکومت نے ملزم سہیل ایاز کو سیکریٹریٹ پلاننگ ڈپارٹمنٹ میں بطور کنسلٹنسی کے عہدے سے برطرف کردیا۔

بچوں کے ساتھ زیادتی کے الزام میں ملوث ہونے کی وجہ سے خیبر پختونخوا حکومت نے سہیل ایاز کو کنسلٹنسی سے فارغ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: گوجرانوالہ: بچوں کے ریپ میں ملوث ایک اور ملزم گرفتار، ویڈیوز بھی برآمد

واضح رہے کہ سہیل ایاز 2017 سے کے پی حکومت کے ساتھ عالمی بینک کے ترقیاتی منصوبے میں بطور کنسلٹنٹ خدمات انجام دے رہے تھے۔

مزیدپڑھیں: گوجرانوالہ: بچوں کے ریپ میں ملوث ایک اور ملزم گرفتار، ویڈیوز بھی برآمد

سٹی پولیس افسر (سی پی او) فیصل رانا نے سہیل ایاز سے متعلق بتایا تھا کہ یہ انٹرنیشنل ڈارک ویب کا سرغنہ ہے اور اس نے پاکستان میں 30 بچوں کو ریپ کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ ملزم سہیل ایاز بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنانے کے جرم میں برطانیہ میں جیل کی سزا بھگت چکا ہے جہاں سے اسے ڈی پورٹ کردیا گیا تھا۔

سی پی او کے مطابق ملزم کے خلاف اٹلی میں بھی بچوں سے بدفعلی کا مقدمہ چلایا گیا تھا جس کے بعد اسے وہاں سے بھی ڈی پورٹ کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) صدر رائے مظہر نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مزید تفصیلات بتائی تھیں کہ ملزم سہیل ایاز اسلام آباد کے علاقے نیلور کا رہائشی ہے جس کی 9 سال قبل شادی ختم ہوگئی تھی اور اس کے اہلخانہ بھی اس سے اظہار لاتعلقی کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم خیبرپختونخوا کے سول سیکریٹریٹ پلاننگ ڈپارٹمنٹ کو کنسلٹینسی دے رہا ہے اور سرکار سے ماہانہ 3 لاکھ روپے تنخواہ بھی لے رہا ہے، اس کے علاوہ ملزم برطانیہ میں بین الاقوامی شہرت کے حامل فلاحی ادارے میں بھی ملازمت کرچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں