سندھ میں رواں برس کے دوران پولیو کا دسواں کیس سامنے آگیا

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2019
سندھ وہ دوسرا بڑا صوبہ ہے جہاں رواں برس سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد سب سے زیادہ ہے —فائل فوٹو: اے پی
سندھ وہ دوسرا بڑا صوبہ ہے جہاں رواں برس سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد سب سے زیادہ ہے —فائل فوٹو: اے پی

کراچی: صوبہ سندھ کی وزارت صحت نے صوبے میں 2 سالہ بچے کے پولیو سے متاثر ہونے کی تصدیق کردی، جس کے بعد سندھ میں رواں برس پولیو کا شکار ہونے والے بچوں کی تعداد دس ہوگئی۔

ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) برائے پولیو ان سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاقے جیکب لائن کے قریب جمشید ٹاؤن کے علاقے میں ایک 24 ماہ کا بچہ پولیو سے متاثر ہوا کیوں کہ اس کے اہلِ خانہ نے پولیو مہم کے دوران اسے قطرے پلانے کی اجازت نہیں دی تھی۔

ای او سی کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’بچے کو معمول کے مطابق حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے گئے اور نہ ہی کوئی ویکسین پلائی گئی جس کے نتیجے میں اس کی بائیں ٹانگ متاثر ہوئی'۔

خیال رہے کہ خیبرپختونخوا کے بعد سندھ وہ دوسرا بڑا صوبہ ہے جہاں رواں برس سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

مزید بھی پڑھیں: پولیو پروگرام کی کارکردگی کے اعداد و شمار تبدیل کیا گیا، ترجمان وزیر اعظم

اس طرح ملک میں اس سال پولیو سے متاثر ہونے والے بچوں کی تعداد 86 تک جاپہنچی ہے، سندھ میں سامنے آنے والے 10 کیسز میں سے 5 کا تعلق کراچی، 2 کا حیدرآباد اور ایک ایک کیس لاڑکانہ، جامشور اور سجاول میں سامنے آیا۔

وزارت صحت کا کہنا تھا کہ صوبے میں پولیو مہم کئی مرتبہ چلائی گئی لیکن ویکسین پلانے سے انکار کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

خیال رہے کہ کراچی میں 11 علاقے ایسے ہیں جہاں سیوریج کے پانی کے نمونوں کو ماہانہ بنیادوں پر اکٹھا کیا جاتا ہے اور ان نمونوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔

ان میں 3 علاقے گڈاپ ٹاؤن، 2 علاقے گلشن اقبال اور بلدیہ، سائٹ لانڈھی، کورنگی، لیاقت آباد اور صدر کا ایک ایک علاقہ شامل ہے۔

مزید پڑھیں: ملک میں پولیو وائرس کی معدوم قسم کے 7 کیسز کی تشخیص

حکام کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا، بلوچستان اور افغانستان سے ہجرت کر کے آنے والے افراد کے باعث کراچی سے پولیو وائرس کا خاتمہ انتہائی مشکل ہے۔

اس کے علاوہ رواں برس پشاور میں پیش آنے والے کچھ واقعات کے سبب پولیو مہم کے دوران بچوں کی ایک بڑی تعداد کو ویکسین نہیں دی جاسکی۔

رواں سال جون سے متعلق سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایک لاکھ 2 ہزار 756 بچوں کو پولیو ویکسین ان کے اہلِ خانہ کے انکار کے باعث نہیں دی جاسکی جبکہ 70 ہزار 756 بچے دستیاب نہ ہوسکے۔

حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے دسمبر سے جون تک کے لیے مزید انسداد پولیو مہم کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں پولیو کے 2 نئے کیسز رپورٹ، رواں برس تعداد 72 تک پہنچ گئی

انہوں نے والدین سے درخواست کی کہ پولیو ٹیمز کے ساتھ تعاون کریں اور عمر بھر کی معذوری کا سبب بننے والی اس بیماری سے اپنے بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو ویکسین پلائے۔

ای او سی حکام نے بتایا کہ ’پولیو وائرس کے خاتمے کا واحد ذریعہ متعدد مرتبہ ویکسین دینا ہے‘۔

علاوہ ازیں پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن اور مذہبی علما نے بھی والدین کو ہدایت کی ہے کہ انسداد پولیو کی ہر مہم کے دوران اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں۔


یہ خبر 16 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں