یورپی یونین کی ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے تکنیکی معاونت کی پیشکش

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2019
یورپی یونین اور پاکستان نے ترقیاتی تعاون سے متعلق جاری سرگرمیوں میں حوصلہ افزا پیشرفت کو سراہا — فوٹو: ایف ایس  سی ڈاٹ کے آر
یورپی یونین اور پاکستان نے ترقیاتی تعاون سے متعلق جاری سرگرمیوں میں حوصلہ افزا پیشرفت کو سراہا — فوٹو: ایف ایس سی ڈاٹ کے آر

اسلام آباد: یورپی یونین نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے پاکستان کو تکنیکی معاونت کی پیشکش کردی۔

برسلز میں یورپی یونین-پاکستان کے جوائنٹ کمیشن کے دسویں اجلاس کے اختتام پر جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے پاکستان کی جانب سے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرآمد کی اہمیت پر زور دیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں پاکستان نے یورپی یونین کی جانب سے تکنیکی معاونت کی پیشکش کو سراہا۔

اجلاس میں 'جی ایس پی پلس' پر عملدرآمد، تجارت اور سرمایہ میں رکاوٹ پیدا کرنے والے مسائل، کاروباری ماحول میں بہتری کے معاملات پر توجہ مرکوز کی گئی۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان فروری تک ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرآمد کرلے گا‘

یورپی یونین اور پاکستان نے ترقیاتی تعاون سے متعلق جاری سرگرمیوں میں حوصلہ افزا پیشرفت کو سراہا اور 2020 کے بعد تعاون سے متعلق ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا۔

مشترکہ کمیشن کا اجلاس 13 اور 14 نومبر کو تجارت، ترقیاتی تعاون، جمہوریت، گورننس، انسانی حقوق اور قانون سے متعلق ذیلی گروہوں کے اجلاس کے بعد ہوا تھا۔

اعلامیے کے مطابق جمہوریت، گورننس، انسانی حقوق اور قانون سے متعلق ذیلی گروہوں کے اجلاس کے دوران دونوں فریقین نے جمہوری اداروں، قانون کی حکمرانی، گڈ گورننس، انسانی حقوق کے تحفظ، مزدوروں کے حقوق اور بنیادی آزادی سے متعلق مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

پاکستان نے یورپی یونین کو خطے میں حالیہ تبدیلیوں سے متعلق بریفنگ دی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق اپنے خدشات کی نشاندہی کی۔

جوائنٹ کمیشن نے دونوں فریقین کو ایک دوسرے سے تعاون کے لیے تبادلہ خیال کا موقع فراہم کیا۔

دونوں فریقین نے جون 2019 میں یورپی یونین-پاکستان اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان (ایس ای پی) پر دستخط کے عمل کو سراہا اور اس پر بروقت اور مکمل عملدرآمد کے عزم کا اعادہ کیا جس میں سیکیورٹی مذاکرات کا قیام، نقل مکانی اور نقل و حرکت سے متعلق جامع مذاکرات پر کام، روابط، موسمیاتی تبدیل، توانائی، تعلیم، ثقافت، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعلقات میں مزید توسیع شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا 'دہشتگردی سے متعلق سفر' کی مالی معاونت کو جرم قرار دینے پر زور

علاوہ ازیں فریقین نے مائیگریشن منیجمنٹ کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا، یورپی یونین-پاکستان ری ایڈمیشن ایگریمنٹ (ای یو پی آر اے) پر مکمل اور موثر عملدرآمد کی اہمیت کی نشاندہی کی کہ اس سلسلے میں ری ایڈمیشن کیس منیجمنٹ سسٹم سب سے زیادہ اہم ہے۔

یورپی یونین نے مہاجرین کی صورتحال سے نمٹنے میں پاکستان کو درپیش چیلنجز کو تسلیم کیا اور اس سلسلے میں تعاون جاری رکھنے، افغان مہاجرین اور خطے میں ان کی ہوسٹ کمیونیٹیز کے دیرپا حل سے متعلق کام کرنے کی یقین دہانی کروائی جس میں ان کی رضاکارانہ، محفوظ اور باعزت افغانستان واپسی کا فروغ بھی شامل ہے۔

فریقین نے قدرتی آفات پر انسانی ردعمل سے متعلق اضافی توجہ دینے پر بھی اتفاق کیا۔

جوائنٹ کمیشن کی سربراہی یورپی یونین سے منیجنگ ڈائریکٹر برائے ایشیا اور پیسیفک یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس گونر ویگند اور پاکستان کی جانب سے سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن نور احمد نے کی۔

اجلاس میں یورپین کمیشن کے نمائندے، یورپی یونین کے رکن ممالک کے مبصرین اور پاکستان سے وزارت برائے امور خارجہ، کامرس، اقتصادی امور اور انسانی حقوق کے نمائندوں نے شرکت کی۔

جوائنٹ کمیشن کا آئندہ اجلاس 2020 میں اسلام آباد میں ہوگا، دونوں فریقین نے اگلے سیاسی مذاکرات اسلام آباد میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا جو برسلز میں باہمی یورپی یونین–پاکستان اسٹریٹجک ڈائیلاگ کو اعلیٰ نمائندے اور وزیر خارجہ کی سطح پر لے جانے میں کردار ادا کرے گا۔


یہ خبر 17 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں