میڈیا سنسرشپ کی کوششوں پر صحافیوں کا اظہار تشویش

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2019
نسیم زہرہ نے کہا کہ ذہنوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی اور آزاد خیال کو غداری قرار دیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
نسیم زہرہ نے کہا کہ ذہنوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی اور آزاد خیال کو غداری قرار دیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: صحافتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صحافت کبھی آزاد نہیں تھی اور صرف سچ پر قائم رہتے ہوئے آزادی اظہار رائے سے لطف اٹھایا جاسکتا ہے۔

الحمرا میں فیض انٹرنیشنل فیسٹیول کے سیشن 'انڈیپینڈنٹ جرنلزم ان ارا آف رسٹرکٹڈ پالیٹکس' سے خطاب کرتے ہوئے صحافیوں نے کہا کہ سچ طاقتور ہے اسے لوگوں کی حمایت حاصل ہے، سچ تلاش کرنا اور اسے فروغ دینا مشکل ہے لیکن پاکستانی میڈیا کو اس راستے پر چلنے کی ضرورت ہے۔

مذکورہ سیشن کا پینل نسیم زہرہ، وسعت اللہ خان اور وجاہت مسعود پر مشتمل تھا جبکہ حامد میر ماڈریٹر تھے۔

نسیم زہرہ نے کہا کہ ذہنوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی اور آزاد خیال کو غدار قرار دیا گیا۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان میں آزادی صحافت سیاہ دور سے گزر رہی ہے‘

انہوں نے کہا کہ جس چینل پر وہ آتی ہیں، اس کی نشریات دو مرتبہ معطل کی گئیں اور کسی نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی بعدازاں اسی چینل سے نجم سیٹھی کو نکالنے کا مطالبہ کیا گیا۔

سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں کوئی بھی کچھ بھی کہہ سکتا ہے میڈیا کو خاموش کروانے کی منطق پر نسیم زہرہ نے سوال اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب آپ اظہار رائے پر قابو نہیں کرپا تو ایسا کرنے کی کوشش کیوں کرتے ہیں؟ سوچنے کا عمل نہیں بلاک کرسکتے'۔

نسیم زہرہ نے ٹی وی پروگرامز کو سینسر کیے جانے کا الزام عائد کیا اور سوشل میڈیا پر خواتین صحافیوں کے خلاف چلنے والی مہم کی مذمت کی اور کہا کہ تمام خواتین صحافیوں ایسے ٹرینڈز کے خلاف لڑنے کے لیے ایک پلیٹ فارم قائم کرنا چاہیے اور متحد رہنا چاہیے۔

اس موقع پر وسعت اللہ خان نے کہا کہ سینسرشپ اور پابندیاں فائن آرٹ بن گئی ہیں کیونکہ کچھ واضح نہیں کہ کون کیا کررہا ہے، ہم ان سے اصرار کرتے ہیں کہ کھل کر کام کریں۔

انہوں نے کچھ میڈیا ہاؤسز کے مالکان اور نوجوان صحافیوں کی خامیوں کی بھی نشاندہی کی اور کہا کہ نوجوان صحافی صحافت کی بنیاد سے انجان ہیں۔

وسعت اللہ خان نے کہا کہ 'موسیقی اور صحافت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں کیونکہ موجودہ صحافت راگ درباری میں گائی جارہی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: آئی پی آئی کا سرکاری میڈیا سے سیاسی سینسر شپ کے خاتمے کا خیر مقدم

ان کا کہنا تھا کہ صحافت رابطے کا فن ہے جو مختلف طریقوں سے کیا جاسکتا ہے جس میں رابطے کے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

وجاہت مسعود نے کہا کہ جو طاقتیں آزاد میڈیا کو کچلنا چاہتی ہیں وہ تنہا نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ پوری قوم سچ کے ساتھ ہے، اگر آپ عزت چاہتے ہیں تو سب کو عزت دیں۔

انہوں نے کہا کہ آزاد صحافی موجود ہیں اور شراکت دار بھی، قوم جانتی تھی کہ شراکت دار کون ہیں لیکن جب ان کی شناخت کی گئی وہ کافی نقصان پہنچا چکے تھے۔

وجاہت مسعود نے کہا کہ آزاد صحافی قیام پاکستان سے لے کر اب تک آزادی اظہار رائے کی خاطر لڑرہے ہیں اور وہ تنہا نہیں ہیں، انہیں قوم کی حمایت حاصل ہے۔


یہ خبر 17 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں