احتجاج کی آڑ میں عدم استحکام پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، حسن روحانی

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2019
اسنا کے مطابق انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی جانب سے کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
اسنا کے مطابق انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی جانب سے کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

ایران کے صدر حسن روحانی نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی حمایت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ احتجاج کی آڑ میں عدم استحکام پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق حسن روحانی نے کہا کہ 'احتجاج عوام کا حق ہے لیکن مظاہروں اور فسادات کے درمیان فرق کیا جانا ضروری ہے، ہمیں معاشرے میں عدم استحکام کی اجازت نہیں دینی چاہیے'۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے مظاہروں کی وجہ بننے والی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متنازع اضافے کا دفاع کیا جس سے متعلق ایران کی حکومت کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ معیشت کی تنزلی کے باوجود سماجی فلاح بہبود میں مدد دے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر ہم قیمتوں میں اضافہ نہیں کرتے تو ہمیں لوگوں پر ٹیکس میں اضافہ کرنا ہوگا یا زیادہ تیل برآمد کرنا چاہیے ورنہ ضرورت مند افراد کو ریونیو واپس کرنا اور ان پر سبسڈی کم کرنی چاہیے'۔

انٹرنیٹ سروسز معطل

علاوہ ازیں ایران میں مظاہروں کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے کے بعد انٹرنیٹ 24 گھنٹے سے بند ہے اور صرف سرکاری اور مقامی خبر ایجنسیوں کے اکاؤنٹس فعال ہیں۔

انٹرنیٹ کی نگرانی کرنے والی ویب سائٹ نیٹ بلاکس نے 16 نومبر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'ایران اب ملک گیر انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کے قریب ہے'۔

مزید پڑھیں: ایران میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج، ایک شہری جاں بحق

نیم سرکاری خبر ایجنسی اسنا کے مطابق انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی جانب سے کیا گیا۔

اسنا نیوز نے وزارت انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی میں موجود ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'سیکیورٹی کونسل آف ایران کے فیصلے پر اور 24 گھنٹے سے انٹرنیٹ تک رسائی محدود کردی گئی ہے۔

گزشتہ روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی حمایت کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ ملک میں جاری مظاہروں کے پیچھے سیاسی مخالفین اور غیر ملکی دشمن عناصر ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'کچھ لوگ اس فیصلے سے بلاشبہ پریشان ہیں لیکن تخریب کاری اور بدمعاشی ہمارے لوگوں نے نہیں کی'۔

آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ انقلاب اور ایران دشمنوں نے ہمیشہ توڑ پھوڑ کی اور سلامتی کی خلاف ورزیوں کی حمایت کی جبکہ اب بھی ایسا ہی کررہے ہیں۔

سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے کچھ مسائل پیش آئے جس کی وجہ سے متعدد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور کچھ مراکز تباہ ہوگئے'۔

یہ بھی پڑھیں: مظاہروں کے پیچھے ایران دشمن عناصر ہیں، آیت اللہ خامنہ ای

واضح رہے کہ ایران کی حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے غیر متوقع فیصلے کے خلاف ملک بھر جاری احتجاج کو چوتھا روز ہے اور اس دوران 2 شہری جاں بحق جبکہ درجنوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

ایران کی حکومت نے کہا تھا کہ ابتدائی 60 لیٹر پر 50 فیصد اضافہ ہوگا اور ہر ماہ اس سے تجاوز پر 300 فیصد اضافہ ہوگا۔

قیمتوں میں اضافے کے بعد سیرجان کے علاوہ دیگر شہروں ابادان، اہواز، بندر عباس، برجند، گجساران، خرمشہر، مشہر، مشہد اور شیراز میں بھی شہریوں نے بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے۔

خیال رہے کہ ایران معاشی حوالے سے امریکی پابندیوں کے بعد شدید مشکلات کا شکار ہے اور مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں