بھارت: لوک سبھا اجلاس میں فاروق عبداللہ کی رہائی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2019
اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کی غیر موجودگی پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا —فائل فوٹو: پریس ٹرسٹ انڈیا
اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کی غیر موجودگی پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا —فائل فوٹو: پریس ٹرسٹ انڈیا

بھارت کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کے آج ہونے والے اجلاس میں مسئلہ کشمیر اور خصوصی طور پر مقبوضہ کمشیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی حراست موضوع بحث بنی رہی۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی غیر موجودگی پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

جنہیں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ڈیڑھ ماہ بعد حراست میں لیا گیا تھا اور ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ’امن و عامہ کو خراب‘ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ 'متنازع قانون' کے تحت گرفتار

لوک سبھا میں قومی ترانہ ختم ہوتے ہی کانگریس کے رکن پارلیمان سوگاتا رائے نے آواز لگائی کہ ’سر ڈاکٹر فاروق عبداللہ یہاں نہیں ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یا تو حکومت ان کی رہائی کے احکامات جاری کرے یا وزیر داخلہ ایوان میں آکر آگاہ کریں جس پر اسپیکر لوک سبھا نے کہا کہ ’پہلے نئے اراکین کو حلف اٹھانے دیں‘۔

اجلاس کے دوران آرڈر برقرار رکھنے کے لیے اسپیکر کی کوشش کے باوجود اراکین کانگریس اور اپوزیشن رہنما سوگاتا رائے کا سوال دہرانے لگے۔

دوسری جانب سے نیشنل کانفرنس سے تعلق رکھنے والے رکنِ پارلیمنٹ عبداللہ نعرے لگانے لگے کہ ’اپوزیشن پر حملہ بند کرو فاروق عبداللہ کورہا کرو‘۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ گرفتار

جس پر اسپیکر اوم برلا نے صورتحال کو قابو رکھنے اور ایوان میں نظم وضبط برقرا رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ’میں تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہوں براہِ مہربانی اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں، یہ ایوان نعرے لگانے کے لیے نہیں بلکہ بحث و مباحثے کے لیے ہے۔

اجلاس میں ایوانِ زیریں میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چوہدری نے مقبوضہ کشمیر پر سخت موقف اپناتے ہوئے یورپی یونین کے نجی وفد کے دورہ کشمیر پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور فاروق عبداللہ کی گرفتاری کو ’ظلم‘ قرار دیا۔

ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فاروق عبداللہ کو حراست میں لیے گئے 108 دن ہوگئے ہم چاہتے ہیں کہ انہیں پارلیمنٹ میں لایا جائے جو ان کا آئینی حق ہے۔

پارلیمنٹیرینز کے شور شرابے اور ہنگامہ خیز صورتحال کے دوران اپوزیشن جماعت کانگریس نے لوک سبھا میں ’جموں اور کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد کی صورتحال پر‘ تحریک التوا بھی جمع کروائی۔

یہ بھی پڑھیں: سری نگر میں بھارت مخالف احتجاج، سابق وزیراعلیٰ کی بہن، بیٹی گرفتار

بھارتی حکومت کی سخت ناقد بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کی پارٹی کا مطالبہ ہے کہ فاروق عبداللہ اور ان کے بیٹے کے ساتھ ساتھ محبوبہ مفتی کو فوری طور پر رہا کرنا جمہوریت کی بھلائی ہے۔

یاد رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد مقبوضہ وادی کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ سمیت 4 سیاسی رہنماؤں کو 6 اگست کو نظر بند کردیا تھا۔

بعدازاں 16 ستمبر کو بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ کو 'متنازع قانون' کے تحت گرفتار کرلیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ بھارتی حمایت یافتہ سینئر سیاست دان اور بھارتی پارلیمان کے رکن کو مقبوضہ کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے اس متنازع قانون کے تحت گرفتار کیا گیا، جو انتظامیہ کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی کو بھی بغیر کسی الزام یا ٹرائل کے 2 سال تک قید رکھ سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: محاصرے میں سسکتی زندگی کے 100روز

81 سالہ فاروق عبداللہ کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے سری نگر میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا، جسے 5 اگست کے بھارتی اقدام کے بعد سے سب جیل قرار دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بعد سے درجنوں کشمیری سیاست دان اور رہنماؤں کو گرفتار یا نظربند کردیا تھا، اس کے علاوہ مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ ہے اور انٹرنیٹ اب تک معطل ہے۔

رپورٹس کے مطابق وادی میں ہزاروں افراد کو حراست میں لینے کے بعد بھارت کے دیگر علاقوں میں جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق کرفیو اور مواصلاتی رابطوں کی بندش کے باعث سیکڑوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ وادی میں معمولات زندگی معمول کے مطابق ہونے کے بھارتی دعوے کے برعکس کشمریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں