یمن: امن معاہدے کے تحت عدن میں حکومت کی واپسی

اپ ڈیٹ 19 نومبر 2019
علیحدگی پسندوں نے حکومت کو نکلنے پر مجبور کردیا تھا — فوٹو: اے پی
علیحدگی پسندوں نے حکومت کو نکلنے پر مجبور کردیا تھا — فوٹو: اے پی

عدن: یمن کی عالمی طور پر تسلیم یافتہ حکومت، ملک کے جنوبی علاقے میں موجود علیحدگی پسندوں کی جانب سے باہر نکانے پر مجبور کرنے کے بعد پہلی مرتبہ جنگ زدہ ملک میں واپس پہنچ گئی۔

ڈان اخبار میں شائع امریکی خبررساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق یمن کے وزیراعظم معین عبدالمالک سعید، سعودی عرب سے معاہدے کا بنیادی نکتہ پورا کرتے ہوئے عدن پہنچ گئے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب نے یمن کے جنوبی علاقے میں علیحدگی پسندوں کے خلاف مہینوں سے جاری جنگ ختم کردی ہے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ: یمن جنگ بندی کی نگرانی کیلئے کمیشن کی منظوری

وزیراعظم معین عبدالمالک نے کہا کہ استحکام کے ضامن کے طور پر ملک واپسی کے بعد یمن کی حکومت کی ترجیحات میں عدن کے حالات معمولات پر لانا اور ریاستی اداروں میں استحکام لانا ہے۔

خیال رہے کہ مغربی ممالک، جن میں سے کچھ 2015 میں یمن میں مداخلت کرنے والے سعودی اتحاد کو اسلحہ اور انٹیلی جنس کی سہولت فراہم کرتے ہیں، انہوں نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی کے خاتمے کے لیے ایک وسیع پیمانے پر معاہدے اور سیاسی عمل پر اعتماد سازی کے اقدامات پر اتفاق کریں۔

یاد رہے کہ یمن میں جاری تنازع میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور جزیزہ نما عرب کا سب سے غریب ملک یمن قحط کے دہانے پر موجود ہے۔

انہوں نے حکومت کی واپسی کو شہری سروسز کی بہتری کے لیے اہم قرار دیا لیکن ساتھ ہی کہا کہ سیکیورٹی چیلنجز کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

عدن آمد پر معین عبدالمالک کو سعودی فورسز اور مقامی حکام نے ایئربیس پریمنی وزیراعظم کا استقبال کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں