‘آئی ایس پی آر کے ساتھ مل کر قبائلی علاقوں میں ریڈیو نشریات شروع کریں گے‘

اپ ڈیٹ 19 نومبر 2019
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال نے ایک مرتبہ پھر ریڈیو کی اہمیت کو اجاگر کردیا—فوٹو: ڈان نیوز
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال نے ایک مرتبہ پھر ریڈیو کی اہمیت کو اجاگر کردیا—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ افغانستان سے منفی پراپیگنڈہ کو غیر موثر کرنے کے لیے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے تعاون سے ریڈیو نشریات کا آغاز کریں گے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقصد کے حصول میں وزارت اطلاعات و نشریات، فوج کے میڈیا ونگ کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔

مزیدپڑھیں: نواز شریف کو نظام نے بہت زیادہ ریلیف دیا، اٹارنی جنرل

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 'ریڈیو پاکستان نہ صرف ہمارا قومی نشریاتی ادارہ ہے بلکہ اس کا قومی سلامتی کے ساتھ خصوصی تعلق ہے اور کشمیر کی صورتحال نے ایک مرتبہ پھر ریڈیو کی اہمیت کو اجاگر کردیا ہے‘۔

دوران اجلاس کمیٹی کے چیئرمین فیصل جاوید خان نے کہا کہ ریڈیو پاکستان، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے پورے راستے کے لیے ایک معلوماتی پلیٹ فارم ثابت ہوسکتا ہے۔

اس موقع پر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ریڈیو پاکستان ایک اہم ریاستی ادارہ ہے اور اس کو متحرک اور موثر ذرائع ابلاغ بنایا جائے گا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کو جدید کرنے کے لیے سنجیدہ منصوبے ہیں۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ’ہماری حکومت قومی بیانیے کو فروغ دینے اور سرحد پار سے ہونے والے منفی پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں ٹرانسمیٹر لگانے کا منصوبہ رکھتی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان چاہتا ہے چمڑی جائے مگر دمڑی نہ جائے، فردوس عاشق اعوان

فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ ریڈیو پاکستان نہ صرف نظریاتی سرحدوں کا محافظ ہے بلکہ حقیقی معاشرے کو بھی فروغ دیتا ہے۔

دوران گفتگو وزیراعظم کی معاون نے کہا کہ عمران خان ریڈیو پاکستان کی ’مالی تبدیلی‘ کے لیے پہلے ہی ہدایات دے چکے ہیں۔

انہوں نے افغان صدر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 50 سے زیادہ ریڈیو اسٹیشنز کو لائسنس جاری کیے گئے ہیں جو پاکستان کی سرحد کے قریب ہی چلیں گے۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ ’ہمیں اپنے قومی بیانیے کو پھیلانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے اور وزارت اطلاعات آئی ایس پی آر کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ ہمارے پیغامات پھیل سکیں اور افغان پروپیگنڈے کا مقابلہ کرسکیں۔

اجلاس کے دوران ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مظلوم عوام تک پہنچنے والی واحد آواز ریڈیو پاکستان ہے۔

مزیدپڑھیں: نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت

انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے بین الاقوامی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کا احاطہ کرنے سے روک دیا ہے لیکن وہ اپنے تمام حربوں سے قطع نظر وادی تک ریڈیو پاکستان کی ترسیل کو روکنے میں ناکام رہا۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کی کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے ان کے بورڈ کو ضم کردیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیشہ ور اور اہل افراد پر مشتمل ایک مشترکہ بورڈ تشکیل دینے کا منصوبہ ہے جو مالی اور انتظامی فیصلہ کرنے پر مکمل مجاز ہوگا۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دونوں تنظیموں کی ورکرز یونینز اس خیال کی مخالفت کرتی ہیں جبکہ پی ٹی وی میں تنخواہوں جیسی کئی رکاوٹیں تھیں جو ریڈیو کے مقابلے میں زیادہ تھیں۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ نئی اشتہاری پالیسی کے تحت ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کو بھی سرکاری اشتہارات میں اپنا حصہ دیا جائے گا۔


یہ خبر 19 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں