رہبر کمیٹی کا شاہراہوں اور سڑکوں پر دھرنے ختم کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2019
حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے ضلعی سطح پر جلسے کیے جائیں گے، سربراہ رہبر کمیٹی — فوٹو: ڈان نیوز
حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے ضلعی سطح پر جلسے کیے جائیں گے، سربراہ رہبر کمیٹی — فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی نے ملک بھر میں شاہراہوں اور سڑکوں پر جاری دھرنے ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی نے کہا کہ 'رہبر کمیٹی نے شاہراہیں اور سڑکیں بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے لہٰذا مظاہرین شاہراہیں اور سڑکیں فوری طور پر کھول دیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'عوام مہنگائی سے تنگ آچکے ہیں اور حکومت پوری طرح ناکام ہوچکی ہے، اپوزیشن متحد ہے جبکہ نواز شریف کے بیرون ملک جانے سے حکومت بوکھلا گئی ہے۔'

اکرم درانی کا کہنا تھا کہ 'رہبر کمیٹی نے اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور مولانا فضل الرحمٰن اس حوالے سے قائدین سے رابطےکر کے تاریخ کا تعین کریں گے، حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے ضلعی سطح پر جلسے کیے جائیں گے اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی مشترکہ جلسے کرے گی، وزیر اعظم عمران خان قوم پر ترس کھائیں اور گھر چلے جائیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ رہبر کمیٹی کل الیکشن کمیشن کے سامنے پی ٹی آئی کا غیر ملکی فنڈنگ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا مطالبہ رکھے گی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت گرانے میں ایک آدھ جھٹکے کی دیر ہے، مولانا فضل الرحمٰن

حکومت کو رخصت کرنے میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں کرنی، احسن اقبال

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رہبر کمیٹی کے رکن احسن اقبال نے کہا کہ تمام طبقات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے تو اس حکومت کو رخصت کرنے میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں کرنی، 2020 میں شفاف انتخابات کے ذریعے نئی جمہوری حکومت سے مسائل کا حل ہوگا اور ہم منتخب جمہوری قیادت کو آگے آنے کا موقع دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مشترکہ حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھیں گے اور تمام اپوزیشن جماعتیں ضلعی سطح پر جلسے کریں گی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ رہبر کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کرتے ہیں جبکہ چوہدری برادران سے رابطوں پر ہمیں اعتماد میں لیا گیا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما میاں افتخار کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری سے متعلق وزیر اعظم کی زبان کی مذمت کرتے ہیں، وزیر اعظم اور ان کے وزرا لب و لہجہ درست کریں اور اگر نقلیں اتارنے کی بات ہے تو ان کی بہت نقلیں بنتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب آزادی مارچ تھا اس وقت حکمران کمیٹیاں بناکر ہم سے بات کر رہے تھے، جیسے ہی آزادی مارچ ختم ہوا حکمرانوں کا لہجہ بدل گیا، آپ کو اپنی عزت کا بھی خیال رکھنا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ اسی زبان میں جواب دینا پڑ جائے۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کا اسلام آباد دھرنا ختم، نئے محاذ پر جانے کا اعلان

واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے 13 نومبر کو اسلام آباد کے پشاور موڑ پر کئی روز سے جاری دھرنا ختم کرتے ہوئے پلان 'بی' کے تحت نئے محاذ پر جانے کا اعلان کیا تھا۔

ان کے اس اعلان کے اگلے روز سے جے یو آئی (ف) کے کارکنان ملک کے چاروں صوبوں کی اہم شاہراہوں اور سڑکوں پر دھرنا دے رہے تھے جس سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہو رہی تھی اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا تھا۔

15 نومبر کو مولانا فضل الرحمٰن نے نوشہرہ میں دھرنے سے خطاب میں رات کو سڑکیں اور شاہراہیں کھلی رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'کارکنان صبح سے مغرب تک دھرنا دیں کیونکہ ٹھنڈ بڑھنے کی وجہ سے مسافروں اور کارکنوں کو تکلیف ہوتی ہے، طاقت ہم نے دکھا دی ہے اب اس سلسلے کو جاری رکھیں گے۔'

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں