اعصام الحق، عقیل خان نے پاک بھارت ڈیوس کپ ٹائی کا بائیکاٹ کردیا

اپ ڈیٹ 22 نومبر 2019
ایشین اوشیانا گروپ ون کے مقابلے 14 اور 15 ستمبر کو منعقد ہونا تھے لیکن اسے ملتوی کردیا گیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی
ایشین اوشیانا گروپ ون کے مقابلے 14 اور 15 ستمبر کو منعقد ہونا تھے لیکن اسے ملتوی کردیا گیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن (آئی ٹی ایف) نے غیر جانبدار اقدام کے تحت پاک-بھارت ڈیوس کپ ٹائی کی میزبانی پاکستان سے قازقستان منتقل کردی۔

واضح رہے کہ ایشین اوشیانا گروپ ون کے ٹائی مقابلے اسلام آباد کے پاکستان اسپورٹس کمپلیکس میں 29 اور 30 نومبر کو ہونا تھے۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت ڈیوس کپ ٹائی کی نئی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس دوران بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی اہمیت ختم کرنے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہوئے جو تا حال برقرار ہے لیکن آئی ٹی ایف کا فیصلہ کھیلوں کی روح کے برعکس تصور کیا جارہا ہے۔

آئی ٹی ایف بھارت کی درخواست پر دم توڑ گیا اور پنڈال کو اسلام آباد سے قازقستان منتقل کردیا۔

دوسری جانب ٹائی اب 30-29 نومبر کو کھیلی جائے گی لیکن پاکستان کے کھلاڑی اعصام الحق، عقیل خان اور نان پلیئنگ سابق کپتان مشفق ضیا نے آئی ٹی ایف کے غیر منصفانہ فیصلے کے خلاف مقابلے میں حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا۔

پاکستان ٹینس فیڈریشن (پی ٹی ایف) کے ذرائع نے بتایا کہ فیڈریشن کسی جونیئر ٹیم کو بھیجنے یا اس ایونٹ کا مکمل طور پر بائیکاٹ کرنے کے لیے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی خدشات: پاک بھارت ڈیوس کپ ٹائی نومبر تک ملتوی

تاہم اس سلسلے میں حتمی فیصلہ بدھ کو لیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ اس بات کے امکانات ہیں کہ کسی جونیئر ٹیم کو قازقستان بھیجا جائے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے عہدیدار مشعل ضیا نے کہا کہ ’ہم اس فیصلے پر احتجاج کرتے ہیں، اسلام آباد میں ڈیوس کپ ٹائی کی میزبانی کرنا پاکستان کا حق تھا لیکن بھارتی لابی آئی ٹی ایف کو یہ متعصبانہ فیصلہ لینے پر راضی کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی ایف جو کچھ بھی کرسکتا تھا وہ کیا لیکن آئی ٹی ایف نے کوئی توجہ نہیں دی جس کو دیکھ کر افسوس ہوا۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں پی ٹی ایف نے آئی ٹی ایف کو مطلع کیا تھا کہ اگر ٹائی پاکستان میں نہیں منعقد ہوئی تو پی ٹی ایف غیر جانبدار پنڈال میں اس تقریب کی میزبانی نہیں کرے گی بلکہ اس تقریب کی میزبانی کی ذمہ داری آئی ٹی ایف کو لینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: بھارت کا ڈیوس کپ کا مقام پاکستان سے منتقل کرنے کا مطالبہ

حال ہی میں آئی ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ ٹائی کو کسی غیر جانبدار مقام پر منتقل کیا جائے گا جس پر پی ٹی ایف نے اپیل کی تھی کہ وہ ٹائی منتقل نہ کرے کیونکہ اسلام آباد بین الاقوامی ایونٹس کے انعقاد کے لیے ایک محفوظ جگہ ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اب بالکل معمول پر ہے اور کھیلوں کے بڑے مقابلوں کے لیے سازگار ہے۔

پاکستان نے حالیہ مہینوں میں بین الاقوامی بیڈ منٹن ٹورنامنٹ کے ساتھ ساتھ سری لنکن کرکٹ ٹیم کے علاوہ متعدد آئی ٹی ایف جونیئر ایونٹس بھی اپنی سرزمین پر منعقد کیے۔

اس ضمن میں رائٹرز کے مطابق بھارتی ٹینس ایسوسی ایشن (اے آئی ٹی اے) نے بتایا کہ آئی ٹی ایف نے ڈیوس کپ ٹائی کو غیرجانبدار مقام پر منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف پاکستان کی اپیل کو مسترد کردیا اور اب ٹائی قازقستان میں کھیلی جائے گی۔

اے آئی ٹی اے کے جنرل سیکریٹری ہیرمونائے چیٹرجی نے ٹیلیفون پر بتایا کہ آئی ٹی ایف نے ہمیں آگاہ کیا ہے کہ پاکستان کی اپیل مسترد کردی گئی ہے اور یہ مقابلہ قازقستان کے آستانہ (نور سلطان) میں ہوگا۔

مزید پڑھیں: بھارت کی ڈیوس کپ کیلئے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے کی تصدیق

دوسری جانب پاکستان ٹینس فیڈریشن کے سربراہ سلیم سیف اللہ خان نے کہا کہ آئی ٹی ایف کا فیصلہ پاکستان اور کھلاڑیوں اعصام الحق سمیت دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ منصفانہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ آل انڈین ٹینس ایسوسی ایشن اور آئی ٹی ایف دونوں کا پاکستان کے ساتھ رویہ انتہائی مایوس کن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں بھارتی ٹینس ٹیم کے لیے قطعی طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے‘۔

علاوہ ازیں اعصام نے اپنے مراسلے میں کرتارپور کا حوالہ بھی دیا اور اپنے انسٹاگرام پر کہا ’اگر سیکڑوں بھارتی بشمول سکھ پاکستان آسکتے ہیں تو بھارتی ٹینس کھلاڑی کیوں نہیں؟ جبکہ بھارتی ٹیم کو اعلیٰ سطح کی سیکیورٹی پروٹوکول کی یقین دہائی کرائی گئی تھی۔


یہ خبر 20 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں