منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا کی لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2019
رانا ثنا اللہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر ہیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز
رانا ثنا اللہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر ہیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز

منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن اسمبلی رانا ثنا اللہ نے مقامی عدالتوں سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

رانا ثنا اللہ کی جانب سے عدالت عالیہ میں دائر کی گئی ضمانت کی درخواست میں انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کے تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ حکومت پر سخت تنقید کرتا ہوں اور حکومت کے خلاف تنقید کرنے پر منشیات اسمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت ایک بار پھر مسترد

مذکورہ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ معاملے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) تاخیر سے درج کی گئی جو مقدمے کو مشکوک ثابت کرتی ہے۔

رانا ثنا اللہ کی درخواست کے مطابق ایف آئی آر میں 21 کلو گرام ہیروئن اسمگلنگ کا لکھا گیا جبکہ بعد میں اس کا وزن 15 کلو گرام ظاہر کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے موقف اپنایا کہ گرفتاری سے قبل اس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا، جس کے بعد بے بنیاد مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا۔

ساتھ ہی انہوں نے عدالت سے یہ استدعا کی کہ منشیات اسمگلنگ کیس میں ان کی ضمانت منظور کرکے رہائی کا حکم دیا جائے۔

خیال رہے کہ 9 نومبر کو لاہور کی انسداد منشیات عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

قبل ازیں 20 ستمبر کو ڈیوٹی جج نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کی تھی، جس کے بعد دوبارہ درخواست دائر کی تھی، تاہم وہ بھی مسترد ہوگئی تھی۔

رانا ثنا اللہ کے ساتھ 5 شریک ملزمان کی ضمانت منظور ہو چکی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

رانا ثنا اللہ کی گرفتاری

واضح رہے کہ رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس نے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا۔

اے این ایف نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد-لاہور موٹروے سے گرفتار کیا تھا۔

ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے گرفتاری کے حوالے سے بتایا تھا کہ رانا ثنااللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئیں جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنااللہ نے ضمانت پر رہائی کیلئے انسداد منشیات عدالت سے رجوع کرلیا

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اس گرفتاری کے پیچھے وزیراعظم عمران خان کے ہاتھ ہونے کا الزام لگایا تھا۔

گرفتاری کے بعد رانا ثنا اللہ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا، جس میں کئی مرتبہ توسیع ہو چکی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے اے این ایف کی درخواست پر رانا ثنا اللہ کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا جبکہ گھر کے کھانے کی استدعا بھی مسترد کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں