کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پالیا،روپے کی قدر مستحکم ہوگئی ہے، عمران خان

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2019
موجودہ حکومت طویل المدتی پالیسیوں پر عمل کرے گی، عمران خان
موجودہ حکومت طویل المدتی پالیسیوں پر عمل کرے گی، عمران خان

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ منصب سنبھالا تو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ 19 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ تھا تاہم اس پر قابو پالیا گیا ہے اور روپے کی قدر مستحکم ہوگئی ہے۔

برآمد کنندگان میں سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے ریفنڈ چیک تقسیم کرنے کے لیے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب حکومت میں آئے تو ملک کا 19 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ تھا اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر نہیں تھے، لوگ ڈالرز میں ٹرانزیکشن کر رہے تھے، کرنسی کی قدر کم ہو رہی تھی۔

برآمد کنندگان میں سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے ریفنڈ چیک تقسیم کر رہے ہیں — فوٹو: اے پی پی
برآمد کنندگان میں سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے ریفنڈ چیک تقسیم کر رہے ہیں — فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کی معاشی ٹیم کی کوششوں کے باعث روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان مسلم امہ کے سال کے بہترین شخص قرار

انہوں نے کہا کہ جس دن ملک میں پالیسیاں ٹھیک ہوں گی اور لوگوں کو معلوم ہو جائے گا کہ ہماری پالیسیاں مستقل ہیں اور ملک ایڈہاک ازم سے نہیں چلے گا تو اس سے ان کے اعتماد میں اضافہ ہو گا۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گئے ہیں، انہوں نے کوئی غیر معمولی ترقی نہیں کی بلکہ ہم پیچھے چلے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'موجودہ حکومت طویل المدتی پالیسیوں پر عمل کرے گی، چین نے طویل المدتی پالیسیوں کے ذریعے کامیابی حاصل کی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'انتخابات میں سیاسی فوائد کے لئے میٹرو بس جیسے منصوبے شروع کیے جاتے ہیں، چین نے استحکام، پیداواریت اور انسانی ترقی پر توجہ کے ذریعے کامیابی حاصل کی'۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'ملک خسارے میں ہو، ڈالر باہر زیادہ جا رہے ہوں اور ملک میں کم آرہے ہوں تو اس سے کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ زیادہ ہو جاتا ہے، کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ بڑھنے سے روپے کی قدر کم ہوتی ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور مہنگائی بڑھتی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم سے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی ملاقات

انہوں نے کہا کہ 'پہلی بار ملک کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ سرپلس میں آیا ہے، ملک میں دولت کی پیداوار نہیں ہوتی تو ملک قرضے واپس نہیں کر سکتا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'موجودہ حکومت صنعتوں کے فروغ پر توجہ دے رہی ہے، اسمگلنگ روکنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے کیونکہ اسمگلنگ سے صنعتیں متاثر ہوتی ہیں'۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا ہے جس پر چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی مبارکباد کے مستحق ہیں'۔

انہوں نے تاجر برادری میں ٹیکس کلچر کے فروغ پر زور دیا اور کہا کہ 'تاجر ملکی مفاد میں رجسٹریشن کے عمل میں شریک ہوں، ہم صنعتوں کے فروغ اور زیادہ ٹیکس جمع کر کے عوام پر خرچ کرنا چاہتے ہیں، چینی ماڈل بھی یہی تھا، ہم اسے اختیار کرنا چاہتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو سونا، چاندی، تانبے جیسے قدرتی وسائل سے نوازا ہے، پاکستان ریکوڈک جیسی نعمتوں سے مالا مال ہے، صرف 2 کانوں کا منافع 100 ارب روپے بنتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کرپشن نے ہمیں نقصان پہنچایا، اگر کرپشن نہ ہوتی تو ریکوڈک جیسے منصوبوں سے سالانہ اربوں روپے حاصل ہوتے، اس سے بلوچستان سمیت پورا ملک ترقی کرتا'۔

انہوں نے بتایا کہ 'کارکے مقدمے میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی کوششوں سے 170 ارب روپے بچائے ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں