وزیراعظم تینوں جماعتوں کے فنڈنگ کیس کی مشترکہ سماعت کے خواہشمند

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2019
وزیراعظم عمران خان نے اپنے قانونی مشیر بابر اعوان سے ملاقات کی—تصویر: پی آئی ڈی
وزیراعظم عمران خان نے اپنے قانونی مشیر بابر اعوان سے ملاقات کی—تصویر: پی آئی ڈی

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اپنے قانونی مشیر بابر اعوان سے ملاقات کی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف فارن فنڈنگ کیس، ملک کی سیاسی صورتحال سمیت متعدد آئینی اور قانونی معاملات پر بات چیت کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو غلط طور پر اس کیسز میں ملوث کیا جارہا ہے، پی ٹی آئی کے تمام تر اکاؤنٹس آڈٹ شدہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت وفاقی حکومت فارن فنڈنگ کیس پر نظرِ ثانی کرسکتی ہے اور پہلے وہ افراد جومبینہ طور پر جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے۔

ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کسی بھی کیس کا ٹرائل کرنے کے لیے آزاد ہے لیکن حکومت کی درخواست ہے کہ ایک ساتھ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے خلاف کیس کی سماعت بھی کی جائے۔

مزید پڑھیں: غیر ملکی فنڈنگ کیس پر پارٹی رہنما پریشان نہ ہوں، وزیر اعظم

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ای سی پی میں پی پی پی اور پی ایم ایل این کے خلاف درخواست دی ہے لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ کمیشن صرف پی ٹی آئی کے نہیں بلکہ تینوں جماعتوں کے خلاف کیس کی سماعت کرے۔

معاون خصوصی کے مطابق وزیراعظم نے پارٹی اراکین سے کہا ہے کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ پارٹی کے فنڈز آڈٹ شدہ ہیں اور ان کی رپورٹ عدالتوں میں پیش کی جاچکی ہے۔

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی رہزن کمیٹی بن چکی ہے، فردوس عاشق

دوسری جانب وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف ملک کی واحد جماعت ہے جو جمہوری روایات کا احترام کرتی ہے۔

اس حوالے سے ڈان اخبار کی ایک اوررپورٹ میں بتایا گیا کہ میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی جب اقتدار میں تھیں، اس وقت انہوں نے نہ صرف عوام کو نظر انداز کیا بلکہ انہیں سیاسی طو پر دھوکا بھی دیا۔

پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کی جانب سے مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے خلاف فارن فنڈنگ کےحوالے سے جمع کروائی گی درخواست کی سماعت کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: معاون خصوصی کا اپوزیشن پر الیکشن کمیشن کو یرغمال بنانے کا الزام

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی رہزن (ڈاکو) کمیٹی بن چکی ہے اور اس کے اراکین ایک دوسرے کے سیاسی ایجنڈے کا تحفظ کررہے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ نواز شریف لندن میں علاج کے بعد وطن واپس آئیں گے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حکومت عدلیہ کا احترام کرتی ہے۔

معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام کو جبر کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے بنیادی حقوق سے محروم کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بھارت کی ریاستی دیشت گردی کے تحت مقبوضہ وادی میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، حراستی قتل اور بے گناہ کشمیری عوام کی نسل کشی جاری ہے‘۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی صحت پر سیاست نہیں کریں گے، معاون خصوصی

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا بھارت کو کشمیر میں جاری مظالم روکنے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے نتاظر میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مجبور کرے۔

ڈاکٹر فردوش عاشق اعوان نے مزید کہا کہ ’مقبوضہ کشمیر کے عوام جلد آزادی کا سورج دیکھیں گے'۔

واضح رہے کہ 20 نومبر کو اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے ای سی پی سے استدعا کی تھی کہ چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کی مدت اختتام پذیر ہونے سے قبل کیس کا فیصلہ کردیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس گزشتہ 5 سال سے زیر التوا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ انصاف کے تقاضوں کے لیے کیس کی روزانہ سماعت کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ سماعت کا حکم

جس پر الیکشن کمیشن نے کیس کی روزانہ سماعت کا حکم دیا تھا اور کیس کی پہلی سماعت 26 نومبر کو مقرر کی گئی تھی۔

علاوہ ازیں الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس دائر کرنے پر ان دونوں جماعتوں کے وکلا کو بھی نوٹس دیے گئے تھے۔

غیر ملکی فنڈنگ کا معاملہ

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف بانی رکن اکبر ایس بابر نے 2014 میں مذکورہ کیس دائر کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ غیر قانونی غیر ملکی فنڈز میں تقریباً 30 لاکھ ڈالر 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے اکٹھے کیے گئے اور یہ رقم غیر قانونی طریقے 'ہنڈی' کے ذریعے مشرق وسطیٰ سے پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجی گئی۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کا الیکشن کمیشن سے غیرملکی فنڈنگ کیس منطقی انجام تک پہنچانے کا مطالبہ

ان کا یہ بھی الزام تھا کہ جو فنڈز بیرونِ ملک موجود اکاؤنٹس حاصل کرتے تھے، اسے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی سالانہ آڈٹ رپورٹ میں پوشیدہ رکھا گیا۔

جس پر گزشتہ برس مارچ 2018 میں ایک اسکروٹنی کمیٹی قائم کی گئی تھی جسے ایک ماہ میں پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کا آڈٹ کرنے کا حکم دیا گیا تھا بعدازاں اس کی مہلت میں غیر معینہ مدت تک توسیع کردی گئی تھی۔

رواں برس یکم اکتوبر کو ای سی پی نے غیر ملکی فنڈنگ کیس کی جانچ پڑتال میں رازداری کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے دائر 4 درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں: ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کے ذرائع ای سی پی کو فراہم کرنے کا حکم

10 اکتوبر 2019 کو الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کے ذریعے تحریک انصاف کے اکاؤنٹس کے آڈٹ پر حکمراں جماعت کی جانب سے کیے گئے اعتراضات مسترد کردیے تھے۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے اسکروٹنی کمیٹی کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔

23 اکتوبر کو پی ٹی آئی وکیل 10 اکتوبر کے فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے اسکروٹنی کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے تھے۔

7 نومبر کو پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے مذکورہ فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل مکمل نہ ہونے کے باعث 10 اکتوبر کے حکم کا کوئی قانونی جواز نہیں لہٰذا اسے معطل کر کے غیر ملکی فنڈنگ کی اسکروٹنی کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کو بھی کام سے روکا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نےتحریک انصاف کےخلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیا

بعد ازاں اسکروٹنی کمیٹی کے 12 نومبر کو مقرر کردہ اسکروٹنی اجلاس سے ایک روز قبل پی ٹی آئی نے غیر ملکی فنڈنگ کے ذرائع کی تحقیقات روکنے اور ای سی پی کا 10 اکتوبر کا حکم معطل کرنے کی ایک اور درخواست دائر کردی تھی۔

12 نومبر کو پی ٹی آئی نے کمیٹی کو بتایا کہ جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ پٹیشن پر فیصلہ نہیں کردیتی وہ کمیٹی کی سماعت میں شریک نہیں ہوسکتی اور نیا وکیل مقرر کرنے کے لیے مزید وقت بھی درکار ہے حالانکہ عدالت نے حکم امتناع بھی نہیں دیا تھا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے اسکروٹنی کا عمل روکنے کی درخواست جسٹس محسن اختر کیانی کے ایک رکنی بینچ میں 20 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی تھی، تاہم پی ٹی آئی وکیل شاہ خاور کے عدم موجودگی کے باعث سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں