‘بھارتی فورسز مقبوضہ کشمیر میں ریپ کو بطور ہتھیار استعمال کررہی ہیں‘

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2019
مذکورہ مہم کا مقصد خواتین پر تشدد کے ماحول کی حوصلہ شکنی ہے—فائل فوٹو: اے پی
مذکورہ مہم کا مقصد خواتین پر تشدد کے ماحول کی حوصلہ شکنی ہے—فائل فوٹو: اے پی

واشنگٹن: امریکا کی انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے تصدیق کردی کہ بھارتی فورسز مقبوضہ کشمیر میں کشمیری شہریوں سے انتقام لینے کے لیے ’ریپ‘ کو بطور ہتھیار استعمال کررہی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایچ آر ڈبلیو نے انسداد تشدد خواتین کے عالمی دن کے موقع پر شروع ہونے والی 16 دن پر مشتمل مہم کے آغاز پر بھارتی فورسز کے کردار کو بے نقاب کیا۔

مزیدپڑھیں: 'بھارت، کشمیر میں انسانی تاریخ کی بدترین نسل کشی کا آغاز کرنے والا ہے'

واضح رہے کہ مذکورہ مہم کا مقصد خواتین پر تشدد کے ماحول کی حوصلہ شکنی ہے۔

رواں برس انسانی حقوق کے سماجی کارکنوں کا مقصد دنیا کو ریپ جیسے گھناؤنے جرم کے خلاف متحرک کرنا ہے۔

اقوام متحدہ اور دیگر ایجنسیوں کی حالیہ اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز وادی سے نئی دہلی کا تسلط ختم کرنے کی جدوجہد کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے ان کی خواتین کو ریپ کا نشانہ بناتے ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ کشمیر خواتین کو ریپ کا نشانہ بنانے والے بیشتر بھارتی فورسز کے اہلکاروں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔

امریکی وزیر خارجہ مائیکل پومپیو نے کہا کہ ’جنگ اور امن دونوں کے اوقات میں جنسی تشدد اور ریپ کے بہت زیادہ واقعات ہوتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: ’بھارتی آرمی انسانی حقوق پر یقین رکھتی ہے‘

انہوں نے کہا کہ ’اب صنفی امتیاز پر مبنی تشدد کو ختم کرنے، پسماندگان کے ساتھ کھڑے ہونے اور متاثرین کو بااختیار بنانے کا وقت آگیا ہے۔‘

اقوام متحدہ کے شیف ڈی کابینہ کی ماریا لوزا ربیرو وائٹی نے خبردار کیا کہ خواتین کے خلاف تشدد بڑے پیمانے پر پھیل رہا ہے۔

انہوں نے کہا ’جب ہم نے اس معاملے کو مزید دیکھا تو پتا چلا کہ تین میں سے ایک عورت جس کا ہم سامنا کرتے ہیں وہ تشدد کا نشانہ بنی ہے یا ہوگی۔"

ان کا کہنا تھا کہ ’کچھ علاقوں میں بعض خواتین کے گروہوں میں تشدد کی شرح اس سے کہیں زیادہ ہے اور یہ صرف تشدد کی اطلاع ہے، یقیناً اصل اعداد وشمار توقعات سے بہت زیادہ ہیں۔

مزیدپڑھیں: 'بھارت سفارتکاری اور حالات ٹھیک ہونے سے متعلق لیکچر اپنے پاس رکھے'

سیکریٹری مائیک پومپیو نے مذکورہ مشاہدے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا صنف پر مبنی تشدد ایک عالمی مسئلہ ہے جو سالانہ لاکھوں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ان کی برادریوں اور کنبوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس نے زندگی کے تمام پہلوؤں کو متاثر کیا اور یہ گھناؤنا عمل تعلیمی ماحول، ملازمت کی جگہ اور گھر میں بھی موجود ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی دستاویزات پیش کی تھیں جن میں انہوں نے ماورائے عدالت قتل، یکطرفہ نظربندیاں، دوران حراست ہلاکتیں، لاپتا کرنا، اور ناجائز سلوک اور تشدد شامل ہیں ، جن میں ’عصمت دری اور جنسی تشدد بھی شامل ہے‘۔

اس رپورٹ میں یہ بھی روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ ، 1990 کے ذریعے ہندوستانی سیکیورٹی فورسز کو دیئے گئے غیر معمولی اختیارات "من مانی انداز میں چلائے گئے ہیں اور انہیں قانونی کارروائی سے مکمل سزا ملنی ہے۔"

مزیدپڑھیں: بھارت نے کنٹرول لائن پر کلسٹر بم سے شہریوں کو نشانہ بنایا، آئی ایس پی آر

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کس طرح بھارتی فورسز کو اسپیشل پاور ایکٹ 1990 کے ذریعے غیر معمولی اختیارات دیے گئے جن کو بروئے کار لا کر وہ اپنی من مانی کرتے ہیں اور قانونی کارروائی سے مکمل بچ جاتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں