یمن: سعودی عرب نے امن معاہدے کے تحت 200 باغیوں کو رہا کردیا

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2019
سعودی اتحاد نے جنوری میں 7 حوثی باغیوں کو جبکہ باغیوں نے ستمبر میں سعودی اتحاد کے 290 افراد کو رہا کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
سعودی اتحاد نے جنوری میں 7 حوثی باغیوں کو جبکہ باغیوں نے ستمبر میں سعودی اتحاد کے 290 افراد کو رہا کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

قائرہ: یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں جنگ لڑنے والے اتحاد نے کہا ہے کہ انہوں نے یمن میں اقوام متحدہ کی جانب سے کروائے گئے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے 200 حوثی باغیوں کو رہا کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے ایک بیان میں کہا کہ اس اقدام کا مقصد گزشتہ دسمبر میں اتفاق کیے گئے بڑے اور طویل عرصے سے تاخیر کا شکار قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی راہ ہموار کرنا ہے۔

دوسری جانب باغی رہنما محمد علی الحوثی نے اقدام کا خیر مقدم کیا اور سعودی اتحاد سے تمام جنگی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

رواں برس ستمبر میں حوثی باغیوں نے سالوں سے زیرِ قبضہ علاقوں میں گرفتار کیے گئے سیکڑوں افراد کو رہا کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: یمن کی حکومت اور حوثی باغی، حدیدہ میں جنگ بندی پر رضا مند

حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی جانب سے جنگ کے آغاز سے کئی ماہ قبل 2014 میں یمن کے دارالحکومت صنعا اور ملک کے شمالی علاقے پر قبضہ کرلیا تھا۔

قیدیوں کا تبادلہ گزشتہ برس سویڈن میں اقوام متحدہ کی جانب سے کروائے جانے والے معاہدے کا حصہ ہے، جس میں حدیدہ کی بندرگاہ پر جنگ بندی شامل ہے۔

خیال رہے کہ حدیدہ، یمن میں درآمدات کا مرکزی راستہ ہے اور حوثیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں ایک لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔

تاہم جنگ بندی کے معاہدے پر اب تک مکمل طور پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

یمنی حکومت کے عہدیداران نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی اعتماد سازی کا اقدام تھا جس کا مقصد جنگ کے خاتمے کے لیے حوثی باغیوں کے سعودی اتحاد کے ساتھ مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: امن معاہدے کے تحت عدن میں حکومت کی واپسی

سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق سعودی اتحاد کے ترجمان نے کہا کہ جن مریضوں کو علاج کی ضرورت ہوگی انہیں صنعا ایئرپورٹ سے جانے کی اجازت دی جائے گی جو 2016 سے لے کر اب تک کمرشل پروازوں کے لیے بند ہے۔

سعودی اتحاد نے حوثی ملیشیا کے 200 قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی پروازوں کے تعاون سے جن افراد کو علاج کی ضرورت ہوگی انہیں صنعا سے فلائٹ کے ذریعے منتقل کرنے کی سہولت دی جائے گی۔

حوثی باغیوں کی سیاسی قیادت کے سینئر رہنما محمد علی الحوثی نے ٹوئٹ کیا کہ 'ہم سعودی اتحاد کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور تمام قیدیوں کی رہائی تک تشدد اور بدسلوکی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں'۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے مندوب مارٹن گرفتھس نے کہا تھا کہ گزشتہ 2 ہفتوں میں سعودی اتحاد کی جانب سے فضائی حملوں کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے جو ایک اشارہ ہے کہ 'یمن میں کچھ چیزیں تبدیل ہورہی ہیں'۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ: یمن جنگ بندی کی نگرانی کیلئے کمیشن کی منظوری

تاہم مقامی حکام کا کہنا ہے کہ 2 روز قبل سعودی اتحاد کے فضائی حملوں میں حدیدہ کی بندرگاہ کے قریب 8 حوثی باغی ہلاک ہوئے تھے۔

یمن جنگ کے دونوں فریقین نے گزشتہ برس دسمبر میں طے پانے والے معاہدے میں 15 ہزار قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا لیکن معاہدے پر مکمل طور پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

سعودی اتحاد نے جنوری میں 7 حوثی باغیوں کو جبکہ باغیوں نے ستمبر میں سعودی اتحاد کے 290 افراد کو رہا کیا تھا۔

خیال رہے کہ یمن کے دارالحکومت صنعا میں حوثی باغیوں کا قبضہ ہے جبکہ سعودی اتحاد کا یمن کی بحری سرحدوں اور فضائی حدود پر کنٹرول ہے۔

صنعا ایئرپورٹ گزشتہ 3 برس سے بند ہے اور صرف اقوام متحدہ اور انسانی امداد پر مبنی پروازوں کو آنے اور جانے کی اجازت ہے۔


یہ خبر 27 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں