وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے میں طلبہ یونین کی بحالی کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2019
کراچی میں ہونے والے مظاہرے میں پلے کارڈز پکڑے طلبہ نے نعرے بازی کی — فائل فوٹو: اے ایف پی
کراچی میں ہونے والے مظاہرے میں پلے کارڈز پکڑے طلبہ نے نعرے بازی کی — فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی اسمبلی کی جانب سے طلبہ یونین پر عائد پابندی ختم کرنے لیے قرارداد کی منظوری کے بعد اہم فیصلہ کرتے ہوئے طلبہ یونین بحال کرنے کی منظوری دے دی۔

سندھ حکومت کے ترجمان اور مشیر قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی مرتضی وہاب نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی طلبہ یونین کی بحالی کے حوالے سے قرارداد منظور کرچکی ہے اور چیئرمین پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری بھی اس حوالے سے اعلانات کر چکے ہیں۔

ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ پہلے ہی طلبہ یونین کی بحالی کی ہدایت کرچکے ہیں اور طلبہ کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں:طلبہ یونین کی بحالی کیلئے مربوط ضابطہ اخلاق بنائیں گے، وزیراعظم

وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری کے بعد اگلا مرحلہ طلبہ یونین کی بحالی سے متعلق قانونی سازی ہوگی۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ جلد ہی ایک قانون بنا کر کابینہ اور پھر سندھ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا اور اس حوالے سے طلبہ تنظیموں کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔

قبل ازیں 29 نومبر کو طلبہ یونین کی بحالی سمیت مطالبات کا چارٹر پیش کرنے کے لیے اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی (ایس اے سی) کی قیادت میں ملک بھر میں طلبہ یکجہتی مارچ ہوا تھا، جس میں طلبہ کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی تھی۔

مارچ کے شرکا کی حمایت کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ٹویٹر میں اپنے پیغام میں کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ طلبہ یونین کی حمایت کی ہے، شہید محترمہ بیظیر بھٹو کی جانب سے طلبہ یونین کی بحالی کے اقدام کو جان بوجھ کر معاشرے کو ناکارہ بنانے کے لیے کالعدم کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:ملک بھر میں طلبہ یکجہتی مارچ

چیئرمین پیپلز پارٹی نے لکھا تھا کہ آج طلبہ، یونین کی بحالی، پڑھنے کے حق پر عمل درآمد، سرکاری جامعات کی نجکاری کے خاتمے، جنسی ہراسانی کے قانون کے نفاذ، طلبہ کی رہائش اور جامعات کی ڈی ملیٹرائزیشن کے لیے طلبہ یک جہتی مارچ میں شریک ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'طلبہ کی نئی نسل کی جانب سے پرامن جمہوری عمل کے لیے سرگرمی کا جذبہ اور تڑپ واقعی متاثر کن ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنے ایک ٹویٹ میں جامعات میں طلبہ یونین کی بحالی کا اشارہ دے دیا تھا۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 'جامعات مستقبل کی قیادت تیار کرتی ہیں اور طلبہ یونینز اس سارے عمل کا لازمی جزو ہیں، لیکن بدقسمتی سے پاکستان کی جامعات میں طلبہ یونینز میدان کارزار کا روپ دھار گئیں اور جامعات میں دانش کا ماحول مکمل طور پر تباہ ہوکر رہ گیا'۔

مزید پڑھیں:پنجاب حکومت کو طلبہ پر درج ایف آئی آر واپس لینی چاہیے، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم دنیا کی صف اول کی جامعات میں رائج بہترین نظام سے استفادہ کرتے ہوئے ایک جامع اور قابل عمل ضابطہ اخلاق مرتب کریں گے تاکہ ہم طلبہ یونینز کی بحالی کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے انہیں مستقبل کی قیادت پروان چڑھانے کے عمل میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنا سکیں۔'

خیال رہے کہ 29 نومبر کے مارچ کے بعد لاہور میں سول لائن پولیس نے طلبہ یکجہتی مارچ کے منتظمین اور شرکا کے خلاف بغاوت کے الزام میں مقدمات درج کرلیے گئے تھے اور عالمگیر وزیر نامی ایک شہری کو گرفتار بھی کرلیا تھا۔

سول لائن پولیس نے ریاست کی مدعیت میں مارچ کے منتظمین عمار علی جان، فاروق طارق، (مشال خان کے والد) اقبال لالا، (پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور ایم این اے علی وزیر کے بھتیجے) عالمگیر وزیر، محمد شبیر اور کامل کے علاوہ 250 سے 300 نامعلوم شرکا کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں