کینسر اور بانجھ پن کی شرح میں اضافے کی ممکنہ وجہ سامنے آگئی

06 دسمبر 2019
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

دنیا بھر میں کینسر اور بانجھ پن کے مسائل بہت تیزی سے کیوں پھیل رہے ہیں؟

اس کا ایک ممکنہ جواب طبی ماہرین نے تلاش کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انسان توقعات سے زیادہ ہارمون متاثر کرنے والے کیمیکلز سے متاثر ہورہے ہیں۔

طبی جریدے دی لانسیٹ ڈائیبیٹس اینڈ اینڈوکرنولوجی میں شائع تحقیق میں بسفینول اے یا بی پی اے نامی کیمیکلز کے اثرات کا جائزہ لیا گیا جو کہ پلاسٹک، ڈبہ بند مصنوعات اور دیگر چیزوں میں پایا جاتا ہے۔

بی پی اے ایسے ہارمونز کے افعال متاثر کرتا ہے جو متعدد جسمانی افعال کے لیے انتہائی ضروری ہوتے ہیں اور انہیں موٹاپے اور دیگر امراض سے منسلک کیا جاتا ہے جبکہ اس سے کینسر کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

اس نئی تحقیق میں محققین نے پیشاب میں بی پی اے لیول کا تجزیہ کیا مگر اس کے ساتھ ساتھ میٹابولائٹ کا عمل بھی دیکھا، میٹابولائٹ وہ عمل ہے جب جسم کیمیکل کو ٹکڑے کرکے نظام سے خارج کرتا ہے۔

اس تحقیق کے لیے 29 حاملہ خواتین کے پیشاب کا جائزہ لیا گیا اور ان میں بی پی اے کی سطح کو عام طریقہ کار سے اوسطاً 44 گنا زیادہ دریافت کیا گیا۔

واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل پیٹریسیا ہنٹ نے بتایا کہ ہم حاملہ خواتین میں اس کیمیکل کی اتنی زیادہ دریافت کرکے دہشت زدہ رہ گئے۔

انہوں نے کہا کہ نتائج سے اس کیمیکل کی روک تھام کے حوالے سے سنگین تحفظات ابھرتے ہیں اور اس حوالے سے اداروں کی جانب سے درست طریقہ کار کو استعمال نہیں کیا جارہا۔

اس کیمیکل کی زد میں رہنے سے نشوونما، میٹابولزم، رویوں، بانجھ پن اور کینسر جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اس سے قبل گزشتہ سال امریکا کی جارج میسن یونیورسٹٰ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ میک اپ اور جلد کی نگہداشت کے لیے استعمال کی جانے والی مصنوعات میں اکثر ایسے کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں جو کہ خواتین کو بانجھ بلکہ بریسٹ کینسر کا شکار بنا سکتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ان مصنوعات میں مختلف کیمیکلز جیسے parabens اور بی پی اے شامل ہیں، جو کہ نقصان دہ ہے۔

اس تحقیق کے دوران 143 صحت مند خواتین کے پیشاب کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ان کے نمونوں میں ایسٹروجن اور پروجسٹرون ہارمونز کی سطح غیرمعمولی حد تک زیادہ پائی گئی۔

ایسٹروجن کی سطح میں بہت زیادہ اضافہ خواتین کے جسمانی نظام میں ایسی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے جو کہ بانجھ پن کا باعث بن جاتی ہیں۔

اسی طرح پروجسٹرون ہارمون کی بہت زیادہ مقدار بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

رواں سال اکتوبر میں ایک تحقیق کے دوران انکشاف ہوا تھا کہ فاسٹ فوڈ کی پیکنگ کے لیے استعمال ہونے والے میٹریل میں ایک زہریلا کیمیکل موجود ہوتا ہے جو ہمارے جسموں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

درحقیقت جو لوگ گھر کے پکے کھانوں کو ترجیح دیتے ہیں، ان کے جسموں میں ہارمونز کی سطح کو متاثر کرنے والے پی ایف ایس اے کیمیکلز کی سطح ہوٹلوں سے کھانے کے شوقین افراد کے مقابلے میں نمایاں حد تک کم ہوتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران امریکا کے طویل عرصے تک ہونے والے سروے نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزمنیشن سروے کے ڈیٹا کو دیکھا گیا جس میں 2003 سے 2014 کے دوران کھانے سے پہلے اور بعد میں خون کے نمونوں میں پی ایف ایس اے کیمیکل کی مقدار کو جانچا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ تازہ غذا خصوصاً گھر میں پکے کھانے کو ترجیح دیتے ہیں، ان کے خون میں پی ایف ایس اے کیمیکلز کی سطح فاسٹ فوڈ یا دیگر ریسٹورنٹس کی غذاﺅں کو پسند کرنے والوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں