ایف بی آر کا تاجروں سے رابطے کیلئے کمیٹیوں کے قیام کا اعلان

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2019
کمیٹیوں کے قیام سے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں شانک کرنے اور تنازعات کو حل کرنے میں مدد ملے گی—تصویر: ڈان نیوز ٹی وی
کمیٹیوں کے قیام سے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں شانک کرنے اور تنازعات کو حل کرنے میں مدد ملے گی—تصویر: ڈان نیوز ٹی وی

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا ہے کہ تاجروں کا اندراج محکمہ ٹیکس میں کروانے اور ان کے مسائل دور کرنے کے لیے ملک بھر میں کمیٹیوں کے قیام کا نوٹیفکیشن آئندہ ہفتے جاری کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ تاجروں اور ایف بی آر کے مابین گزشتہ ماہ طے پانے والی مفاہمتی یادداشت کے تحت کمیٹیاں تشکیل دی جارہی ہیں۔

یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے معیشت کو دستاویزی شکل دینے کی کوششوں پر تاجروں نے احتجاجاً ملک بھر میں ہڑتال کردی تھی جس کے بعد ایف بی تاجر برادری کے مطالبات پر نیم رضامند ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایف بی آر نے ممکنہ چھاپوں پر تاجروں کے تحفظات دور کردیے

تاجروں کا احتجاج اس وقت شروع ہوا تھا جب ایف بی آر نے 2 اگست کو 3 اسکیموں کے مسودے کا نوٹفکیشن جاری کیا، جس میں کاروباری افراد کے لیے ٹیکس کے معاملات کو آسان بنانا، چھوٹے تاجروں کے لیے مقرر شدہ ٹیکس اور کاروبار کے لیے لائسنس کا اجرا شامل تھا تاکہ اس شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جاسکے۔

کمیٹیوں کے حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ایف بی آر چھوٹے بڑے شہروں کی ہر مارکیٹ میں ایک کمیٹی مقرر کرے گا، جس میں مارکیٹ کے 2 نمائندے اور محکمہ ٹیکس کا ایک نمائندہ شامل ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹیوں کے قیام سے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے اور تنازعات کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔

اس سے قبل تاجروں نے مذکورہ بالا اسکیموں کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ اس کے خلاف احتجاج کا دائرہ بڑھا دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر اور تاجروں کے 'فکسڈ ٹیکس اسکیم' پر مذاکرات بے نتیجہ ختم

تاہم معاہدہ ہونے کے بعد ایف بی آر نے مظاہرین کے مطالبات پورے کرنے کے لیے ٹیکس قوانین میں ضروری تبدیلیاں کر کے قواعد کو حتمی شکل دے دی تھی۔

اس معاملے پر بات کرتے ہوئے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’ان کے احتجاج کے باوجود ایف بی آر بڑے ہول سیلرز اور تقسیم کاروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے پُرعزم ہے، ہمارری توجہ صرف بڑے تاجروں پر مرکوز ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں بڑے تاجروں کے سیلز ٹیکس میں اندراج کے حوالے سے کوئی مشکل درپیش نہیں‘۔

عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس قوانین میں تبدیلیاں پارلیمنٹ میں ’منی بل‘ پیش کر کے یا کسی اور طریقے سے کی جائیں گی تاہم شناختی کارڈ کی شرط پر کوئی تبدیلی نہیں ہوگی‘۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے آن لائن ٹیکس پروفائل نظام متعارف کروادیا

ان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کے فنڈ سے شروع ہونے والے 40 کروڑ ڈالر کے اصلاحاتی پروگرام کے تحت ایف بی آر نے ٹیکس کے نظام کو خود کار بنانے کے لیے 8 کروڑ ڈالر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید برآں عہدیدارکے مطابق ’ہم ٹیکس نا دہندگان کی نشاندہی کرنے کے لیے ان کے کاروبار پر چھاپے مارنے کے بجائے ڈیجیٹل نگرانی کرنا چاہتے ہیں‘۔


یہ خبر 7 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں