سعودی عرب کا پیشہ ورانہ مہارت کے حامل غیر ملکیوں کو شہریت دینے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2019
اس اقدام کا مقصد دنیا سے بھر سے اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل افراد کو سعودی عرب آنے پر راغب کرنا ہے—تصویر: شٹر اسٹاک
اس اقدام کا مقصد دنیا سے بھر سے اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل افراد کو سعودی عرب آنے پر راغب کرنا ہے—تصویر: شٹر اسٹاک

سعودی عرب نے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے دنیا بھر سے ’غیر معمولی‘ کارکردگی دکھانے والے افراد کو شہریت دینے کی پیشکش کردی۔

سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے پیشوں میں مہارت رکھنے والے افراد کو شہریت عطا کرنے کی منظوری دی۔

جن شعبوں سے منسلک اعلیٰ پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے حامل افراد کو شہریت دینے کا اعلان کیا گیا ان میں طب، فرانزک، ثقافت اور کھیل شامل ہیں۔

سعودی عرب کے اس اقدام کا مقصد ویژن 2030 کے تحت معیشت کو نئی جہت بخشنے کے لیے دنیا بھر سے اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل افراد کو سعودی عرب آنے پر راغب کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا تارکین وطن کو ’گرین کارڈ‘ دینے کا فیصلہ

اس سے قبل سعودی عرب نے ’اسپیشل پریولیجڈ اقامہ‘ کا قانون منظور کیا تھا جس سے ملک میں خصوصی اہلیت والے غیر ملکی افراد متعدد رہائشی سہولیات سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

مئی میں متعارف کروائی جانے والی اس سکیم پر 3 سال قبل کام کا آغاز ہوا تھا، جس کے تحت تارکین وطن مخصوص فیس ادا کرکے سعودی عرب میں رہائش، قیام، اپنا کاروبار اور جائیداد خریدنے کا حق رکھ سکیں گے۔

قانون کے مطابق اس قسم کا اقامہ رکھنے والے افراد اپنے اہلِ خانہ کو اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں، رشتہ داروں کے لیے ویزا لے سکتے ہیں اور گھریلو ملازمین کے ساتھ ساتھ جائیداد بھی خرید سکتے ہیں۔

بعدازاں 23 جون کو سعودی گرین کارڈ کہلائی جانے والی اس اسکیم کو عوام کے لیے پیش کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب نے غیر ملکیوں کیلئے رہائشی اسکیم متعارف کروادی

اس اسکیم کی آن لائن رجسٹریشن کے تحت 8 لاکھ ریال (2 لاکھ 13 ہزار ڈالر) ادا کر کے مستقل رہائش جبکہ ایک لاکھ ریال (27 ہزار ڈالر) ادا کر کے قابلِ تجدید رہائش حاصل کی جاسکتی ہے۔

دوسری جانب مئی میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی سرمایہ کاروں، اپنا کاروبار کرنے والوں، خصوصی قابلیت یا ہنر کے حامل، محققین اور بہترین طالبعلموں کے لیے ’گولڈن کارڈ‘ اسکیم کا آغاز کردیا گیا تھا۔

اس مستقل رہائش کے اجازت نامے کا کارڈ حاصل کرنے والے افراد کے شریک حیات اور بچے بھی ان سہولیات سے مستفید ہوسکتے ہیں، جس کے لیے ضروری ہے کہ سرمایہ کار نے متحدہ عرب امارات میں ایک کھرب اماراتی درہم یعنی 27 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں