وفاقی حکومت ونڈ کوریڈور سے بجلی نہیں خرید رہی، سرمایہ کار

08 دسمبر 2019
جھمپیر ونڈ کوریڈور میں 980 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے —فائل فوٹو: ڈان نیوز
جھمپیر ونڈ کوریڈور میں 980 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے —فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی: وفاقی حکومت کی جانب سے چھٹے روز بھی جھمپیر ونڈ کوریڈور کو تیل کی فراہمی روکنے سے منصوبے کے سرمایہ کاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق منصوبے کے ایک اہم سرمایہ کار نے ڈان کو بتایا کہ 'ہم تقریباً 2 ماہ سے مایوس کن صورتحال کا سامنا کررہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: منگلا ڈیم سے بجلی کی پیداوار متاثر ہونے کے بعد بحال

ان کا کہنا تھا کہ 'لیکن اب صورتحال تشویشناک ہوگئی ہے 6 دن سے تیل کی فراہمی (آف ٹیک) نہیں کی گئی، ہمارے ٹربائن بند ہیں جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ ملک میں بجلی کی مانگ میں کمی آئی ہے'.

واضح رہے کہ جھمپیر ونڈ کوریڈور میں 980 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔

علاوہ ازیں گھارو میں 3 پلانٹس، جو ساحلی پٹی کے نزدیگ جھمپیرمیں ہیں، انہیں تیل کی ترسیل روک دی گئی کیونکہ 'کے الیکٹرک' اپنی قابل تجدید توانائی کی خریداری کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: تھر کول منصوبے سے پہلی مرتبہ بجلی کی پیداوار

پاکستان ونڈ انرجی ایسوسی ایشن کے چیئرمین دانش اقبال نے کہا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کو بجلی بیچنے والوں کی تعداد صفر کردی گئی ہے۔

علاوہ ازیں ایک سرمایہ کار کا کہنا تھا کہ حکومت کوئلے اور ایل این جی پلانٹ سے بجلی خرید رہی ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت درآمد شدہ ایندھن پر انحصار کررہی ہے اور یہ طریقہ کار آلودگی کا باعث بنے گا۔

دوسری جانب وزارت توانائی کے عہدیداروں نے سرمایہ کاروں کو بتایا ہے کہ تھرمل پلانٹ بہتر آپشن ہے کیونکہ وہ پنجاب میں 'لوڈ مراکز' کے قریب ہیں اور نظام کے استحکام کے لیے محفوظ ہے۔

ایک سرمایہ کار کا کہنا تھا کہ 'اب ہماری مالی صورتحال بہت ہی خطرناک ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 1.78 روپے کا اضافہ

واضح رہے کہ اس حوالے سے رد عمل جاننے کے لیے وزیر توانائی عمر ایوب سے متعدد کوششوں کے باوجود رابطہ نہیں ہوسکا۔

تبصرے (0) بند ہیں