حکومت نے سینئر بیوروکریٹس کی ترقی کے طریقہ کار میں تبدیلی کردی

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2019
سی ایس بی کی سربراہی فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کرتے ہیں—فائل فوٹو: فیس بک
سی ایس بی کی سربراہی فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کرتے ہیں—فائل فوٹو: فیس بک

اسلام آباد: پاکستانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت نے سینئر سول افسران کو اعلیٰ درجوں پر ترقی دینے کے لیے ڈرامائی طور پر سینٹرل سلیکشن بورڈ (سی ایس بی) کے صوابدیدی اختیارات میں اضافہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام سی ایس بی کے اجلاس کے بعد سامنے آیا جس میں سی ایس بی اراکین کو ایسے امیدواروں کو ترقی دینے کے لیے 30 صوابدیدی مارکس دینے کی اجازت دی گئی تھی جن کا سروس ریکارڈ صاف ستھرا ہو لیکن کوئی سیاسی یا افسر شاہی سے تعلقات نہ ہوں۔

تاہم ایک حکومتی عہدیدار نے کہا کہ یہ اقدام سیاسی نہیں۔

خیال رہے کہ سی ایس بی اجلاس نومبر میں ہونا تھا لیکن جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے حکومت مخالف مارچ کے باعث اسے ملتوی کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری افسران کی ترقیوں کا معاملہ قانونی پیچیدگی کے باعث التوا کا شکار

سی ایس بی کی سربراہی فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کرتے ہیں جس میں 2 پارلیمنٹیرین، کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکریٹریز، صوبوں میں وفاقی حکومت کے نمائندے اور متعلقہ وزارتوں کے سیکریٹریز شامل ہوتے ہیں۔

3 دسمبر کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزیراعظم عمران خان کی منظوری سے آفیشل گزیٹ میں سول سرونٹس (بی پی ایس18- سے بی پی ایس-21) کی ترقی کے رولز برائے 2019 نوٹیفائیڈ کیے۔

اس نئے اصول کے مطابق سی ایس بی جس کے پاس اس سے قبل 100 میں سے 15 مارکس ہوتے تھے اب اس کے صوابدید میں 30 مارکس شامل ہوگئے، ان 30 مارکس کے علاوہ 40 سالانہ کانفیڈینشل رپورٹس کے لیے اور 30 پیشہ ورانہ کورسز کے لیے مختص ہیں۔

اس سے قبل عدالت نے سی ایس بی کے صوابدیدی اختیارات ختم کردیے تھے، جنہیں سول سرونٹ کے اتحاد کا بہانہ کر کے استعمال کیا جارہا تھا۔

مزید پڑھیں: عدالتی احکامات: بیوروکریسی میں اعلیٰ سطح پر افسران کی ترقی

نئے قواعد کے تحت سی ایس بی اراکین اعلیٰ عہدوں کے لیے انٹیلیجنس رپورٹس کی بنیاد پر مارکس کا فیصلہ کرنے کے لیے آزاد ہیں اور سی ایس بی کسی افسر کے خلاف موصول ہونے والی معلومات کو بھی مدِ نظر رکھ سکتا ہے۔

نئے قواعد متعارف کروانے سے قبل پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس) سے تعلق رکھنے والے امیدواوں کے لیے پاسنگ مارکس 75 تھے جبکہ دیگر سروسز کے امیدواروں کے لیے مقررہ پاسنگ مارکس 72 تھے۔

یہ مارکس بہترین کارکردگی اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) اور ایڈمنسٹریٹو کالج سے پیشہ ورانہ کورسز کی کامیابی سے تکمیل کی بنیاد پر دیے جاتے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں