ذیابیطس ٹائپ 2 کو خود سے دور رکھنا چاہتے ہیں؟

11 دسمبر 2019
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

اگر آپ ذیابیطس ٹائپ ٹو جیسے قاتل مرض سے خود کو زندگی بھر محفوظ رکھنا چاہتے ہیں؟ تو ابھی اپنے جسمانی وزن میں کمی لانے کا عہد کرلیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جسمانی وزن میں کچھ حد تک کمی لانا بھی ذیابیطس کے خطرے میں کمی لاسکتا ہے چاہے آپ موٹاپے کے شکار ہی کیوں نہ ہو۔

ذیابیطس ٹائپ ٹو دنیا بھر میں وبا کی طرح پھیلنے والا مرض ہے اور پاکستان میں ہی اس کے شکار افراد کی تعداد لاکھوں بلکہ کروڑوں میں ہوسکتی ہے۔

تاہم طبی جریدے پلوس میڈیسین میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر کسی کے خاندان میں اس مرض کی تاریخ ہو، خطرے کا باعث بننے والے جینیاتی عناصر اور زیادہ جسمانی وزن بھی ہو تو بھی چند کلو وزن میں کمی اس مرض کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔

اس تحقیق میں بتایا گیا کہ 5 فٹ 4 انچ قد کی مالک خاتون جسمانی وزن میں ساڑھے 3 کلو جبکہ 5 فٹ 10 انچ کے مرد 4 کلو تک وزن کم کرلیں تو ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ 1.4 گنا کم ہوجاتا ہے۔

اس سے پہلے بھی جسمانی وزن میں کمی سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کے خطرے یا پری ڈائیبیٹس مریضوں میں اس سے بچاﺅ کے امکانات ثابت ہوچکے ہیں مگر اس حوالے سے لوگوں میں خطرے میں کمی لانے کے حوالے سے جامع تحقیق نہیں ہوئی تھی۔

اس نئی تحقیق کے دوران 2 لاکھ 87 ہزار سے زائد افراد کا ڈیٹا استعمال کیا گیا جن میں سے 5 فیصد میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کی تشخیص ہوچکی تھی اور یہ بھی ثابت ہوا تھا کہ زیادہ جسمانی وزن، خاندان میں ذیابیطس کی تاریخ اور جینیاتی عناصر سے اس کا تعلق ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ جن افراد کے خاندان میں اس مرض کی تاریخ نہ ہو وہ بھی جسمانی وزن میں صرف ایک کلو کمی لانے سے بھی اس مرض کا خطرہ 1.37 گنا کم کرسکتے ہیں۔

محقین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھ کر اس خطرناک مرض سے خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ یہ نتائج آٹے میں نمک کے برابر ہیں کیونکہ تحقیق کے دوران حقیقی افراد میں جسمانی وزن میں کمی کے عمل کا جائزہ نہیں لیا گیا بلکہ اس حوالے سے ڈیٹا دیکھا گیا۔

مگر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جسمانی وزن کو کم رکھنا پوری زندگی ذیابیطس سے بچانے میں مدد دے سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں