اسلام آباد: یونیورسٹی میں طالبعلم کے جاں بحق ہونے کا مقدمہ درج، 16 طلبہ گرفتار

13 دسمبر 2019
تصادم کے نتیجے میں متعدد طلبہ زخمی بھی ہوئے تھے—فائل فوٹو: آئی آئی یو آئی فیس بک
تصادم کے نتیجے میں متعدد طلبہ زخمی بھی ہوئے تھے—فائل فوٹو: آئی آئی یو آئی فیس بک

پولیس نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد (آئی آئی یو آئی) میں دو گروہوں میں تصادم کے نتیجے میں ایک طالب علم کے جاں بحق اور متعدد کے زخمی ہونے کا مقدمہ درج کرلیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد جامعہ اور ہاسٹل کے سرچ آپریشن کے بعد اب تک 16 طلبہ کو گرفتار کیا گیا۔

تاہم پولیس کے مطابق تلاشی کے عمل کے دوران کوئی ہتھیار برآمد نہیں ہوا۔

ادھر واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) تھانہ سبزی منڈی میں طالبعلم فہد خان کی مدعیت میں درج کروادی گئی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں تصادم، ایک طالب علم جاں بحق

مذکورہ ایف آئی آر میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 (قتل)، 324 (اقدام قتل)، 148 (فسادات، مہلت ہتھیار رکھنا) اور 149 شامل کی گئی۔

فہد خان کے مطابق یونیورسٹی کے ایکٹیوٹی سینٹر میں 'میگا ایجوکیشنل ایکسپو' جاری تھا کہ جب کچھ افراد نے حملہ کیا۔

ایف آئی آر میں انہوں نے بتایا کہ تقریب میں تقاریر جاری تھیں کہ رات 8 بجکر 40 منٹ کے قریب مختلف کونسلز کے ذمہ داران نے آتشتی اسلحے، گلاس کی بوتلوں، سریوں، تیز دھار آلات، ڈنڈوں اور پتھروں سے حملہ کردیا۔

شکایت کنندہ نے تشدد کی مختلف مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک شخص سر پر آہنی راڈ لگنے سے زخمی ہوا جبکہ دیگر 2 کو گولی لگی اور وہ زخمی ہوگئے۔

مذکورہ ایف آئی آر کے مطابق مشتبہ افراد نے تقریب میں شریک افراد پر حملہ کرنا جاری رکھا اور اس کے نتیجے میں متعدد طلبہ زخمی ہوئے۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ زخمی کو ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں سید طفیل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

فہد خان کا کہنا تھا کہ واقعے کے باعث یونیورسٹی میں شدید خوف و ہراس ہوگیا اور لوگوں نے خود کو بچانے کے لیے قریبی علاقوں میں پناہ لی۔

ایف آئی آر کے مطابق مشتبہ افراد حملے کے بعد فرار ہوگئے۔

تاہم شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ وہ اور دیگر جو اس واقعے میں زخمی ہوئے وہ اس کے عینی شاہدین ہیں، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملزمان نے نہ صرف سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا بلکہ ان کی 'سوچی سمجھی سازش' کا نتیجہ موت کا باعث بنا۔

مذکورہ ایف آئی آر میں واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانون کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کو انصاف فراہم کیا جانا چاہیے۔

علاوہ ازیں ڈان نیوز ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ تصادم کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والی طالب علم کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے جاں بحق ہونے والے نوجوان طفیل کی نماز جنازہ پڑھائی، اس موقع پر جماعت اسلامی کی سینئر قیادت اور طلبہ کی بڑی تعداد شریک تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ شب بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد میں ایک تقریب میں دو گروہوں میں تصادم کے نتیجے میں ایک طالب علم جاں بحق ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قائدِاعظم یونیورسٹی میں طلبہ تنظمیوں کے درمیان تصادم، حالات کشیدہ

پولیس نے بتایا تھا کہ تصادم کے دوران ہتھیاروں کا استعمال ہوا اور فائرنگ بھی کی گئی جس سے کچھ طالبعلموں کو گولی لگی اور انہیں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ایک طالب علم جاں بحق ہوا۔

تصادم کی اطلاع ملنے کے فوری بعد ہی پولیس یونیورسٹی پہنچ گئی جبکہ وین، انسداد فسادات یونٹ اور واٹر کینن کی گاڑی کے ساتھ نفری بھی طلب کرلی گئی۔

علاوہ ازیں علاقے کے مجسٹریٹ بھی تصادم کی اطلاع ملنے کے بعد جائے وقوع پر پہنچ گئے تھے۔

مذکورہ واقعے کے بعد بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی نے آج (13 دسمبر) کو جامعہ بند رکھنے کا اعلان کردیا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

محمد بشیر چوھدری Dec 13, 2019 04:44pm
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں اسلامی جمیعت طلبہ کے ایجوکیشن ایکسپو پر شرپسندوں کا حملہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ کارکنان جمعیت صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔ اسلام آباد انتظامیہ شرپسند عناصر کو فوری طور پر گرفتار کرے۔ میڈیا اس واقعے کو دو طلبہ گروپس کا تصادم کہہ رہی ہے۔ حالانکہ یہ جمعیت کے پر امن پروگرام پر حملہ ہوا ہے۔